178

تحریک انصاف کلرسیداں کی صدارت کیلئے دو امیدوار آمنے سامنے

ثاقب شبیر شانی‘پنڈی پوسٹ/کورونا کی عالمی وباء نے کچھ اس طرح پنجے گاڑھے ہیں کہ دنیا موت کی دہشت و، وحشت کی علامت دکھائی دیتی ہے تفکرات اندیشوں کے انتشار میں الجھی سوچ کو معمول زندگی اور عمومی موضوعات پرمعکوس کرنے کا خیال بھی نہیں آیا‘ انسان کو اللہ نے افضل المخلوقات بنایا ہے ادنیٰ جرثومے کو بھی بحرحال جلد یا بدیر اعلیٰ کے تابع ہونا پڑے گا‘ مگر قبل اس کے خدا کی ادنیٰ مخلوق افضل المخلوقات کو تنبیہ کر جائے گی کہ سرکش افضل المخلوقات کی اوقات ایک نادیدہ جرثومے کے آگے کیا ہے سو خالق سے رجوع کریں اسی کی پناہ میں امان ہے وہ جب چاہے پست کو بالا ادنیٰ کو اعلیٰ کر دے۔ زندگی بحرطور جاری ہے سو اس کی فسوں کاریوں پر قلم طرازی بھی ضروری ہے گزشتہ دنوں تحریک انصاف تحصیل کلرسیداں کی صدارات کے لئے تین ناموں کی بازگشت سنائی دی‘ آصف کیانی‘ قمر ایاز اور یاسر منصور سچ بات تو یہی ہے کہ تینوں پاکستان تحریک انصاف کے دیرینہ کارکن اور کٹھن دور میں پر خار راستے پر ننگے پاوں چلنے والی سپاہ کے صف اول کے سپاہی ہیں۔ ہارون ہاشمی کی قیادت میں قمر ایاز سمیت کارکن اسوقت کلر میں سیاسی مورچہ قائم رکھے ہوئے تھے جب اس کیمپ میں شامل ہونے والے بھی دور سے سلام کیا کرتے تھے کہ کہیں دھر نہ لئے جائیں اور دھر لئے جانے والوں میں قمر ایاز بھی تھے عمران خان کی کال پر جلوس نکالنے کے لئے آخری وقت تک کمک کا انتظار کرتے ایسے میں نواحی علاقوں سے عمران خان کے چاہنے والے تبدیلی کا نعرہ مستانہ لگاتے کلر کی جانب چل نکلتے آصف کیانی بھی اپنے لوگوں کے ساتھ یہاں پہنچتے اور چند کارکنوں کی بھیڑ جلوس کی صورت کلر کی اس مرکزی سڑک سے گزرتی جس پر تنہا کارکن دھر لیا جاتا تھا۔ اس قافلے میں شامل لوگوں کی گنتی کر کے پھبتیاں کسی جاتیں ایسے میں یو سی بشندوٹ کا سپوت یاسرمنصور روات کے قریب اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کلر سے آنے والے تبدیلی کے ان پروانوں کو بیچ سڑک زبردستی روک لیتا کسی کو اپنے بازووں کے حلقے میں لیتا تو کسی کو چومتا اسکے ساتھی بھاگ بھاگ کر گنتی کے کارکنوں کو شربت پلاتے زبردستی کھانے کے ڈبے ان کے ہاتھوں میں تھماتے، حق بات کی جائے جماعتی وابستگی کی بات جائے تو ہر ایک دوسرے پر برتری لیتا دکھائی دیتا ہے، جماعتی ذمہ داریوں کی بات کریں تو تینوں کو ہی تنظیمی فرائض سونپے جا چکے ہیں، تحصیل صدارت کی بات کریں تو قمر ایاز کو ضلعی کابینہ میں بطور ڈپٹی سیکرٹری کلر سیداں کی نمائندگی کااعزاز ملنے کے بعد انہیں تحصیل صدارت کی دوڑ سے باہر تصور کیا جا سکتا ہے ویسے بھی انکا تعلق بلدیہ کلر سے ہے اور جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے پی ٹی آئی کے تنظیمی ڈھانچے میں بلدیہ اور تحصیل کی الگ تنظیمیں ہوا کرتی ہیں۔ سو قرعہ آصف کیانی اور یاسر منصور کے مابین ہے آصف کیانی پہلے بھی تحصیل صدر رہ چکے ہیں اس مشکل وقت میں بھی بطور فوکل پرسن زبردست کام کر رہے ہیں‘ جبکہ یاسر منصور بھی تحصیل کی سطح پر نمائندگی کرتے رہے ہیں اور یہ بھی ہمہ وقت جماعتی منشور کے تحت خدمت میں کوشاں ہیں، صداقت عباسی نہ صرف اس حلقے سے منتخب ممبر قومی اسمبلی ہیں بلکہ اسوقت شمالی پنجاب کی تنظیمی قیادت کا سرچشمہ بھی ان کے ہاتھ میں ہے، سو ان کے لئے بھی یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے کہ صوبے کے شمالی حصے میں تنظیمی ڈھانچے کی قیادت کرنے والے صداقت عباسی اپنے گھر کا تنظیمی ڈھانچہ کس طرز پر ترتیب دیتے ہیں، کہ ان کا دائیاں بازو بائیں بازو کے ساتھ مل کر ان کے سر پر ٹکی حلقے کی نمائندگی کی پگڑی کو مضبوطی سے جمائے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں