208

کلرسیداں کی سیاست میں متعدد ناموں کی باز گشت

ثاقب شبیر شانی/بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لئے متعلقہ اداروں کی جانب سے اقدمات جاری ہیں بلدیاتی الیکشن بروقت ہوں گے یا تاخیر سے اس کا انحصار آمدہ حالات پر ہے کوروناوباء کے باعث وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کس وقت ہنگامی حالات کا سامنا کرنا پڑ جائے بحرحال متعلقہ اداروں کے اعلانات کے مطابق سیاسی جماعتیں بلدیاتی انتخاب کی پیش بندی میں مصروف ہیں ویلیج نیبر ہڈ تحصیل میونسپل کمیٹی اور میٹروپولیٹن کمیٹی کے انتخابات کے لئے مختلف مراحل اور ضوابط کا اطلاق کیا گیا ہے جس سے عمومی طور پر پرانے بلدیاتی سیاستدان اور خصوصی طور پر نووارد مکمل طور پر شناسا نہیں سو صف بندی میں مخمسے کا شکار ہیں ویلیج کونسل نیبر ہیڈ کا طریقہ مختصر سادہ اور غیر جماعتی ہے میونسپل کمیٹی تحصیل اور میٹروپولیٹن کے لئے جماعتی بنیادوں پر پینل کی تشکیل سیاسی پارٹیوں کا اصل امتحان ہے۔ ماضی میں جھانکا جائے تو اکثر برسراقتدار جماعت کے ہاتھ میں قلمدان بلدیات نظر آتا ہے پاکستان تحریک انصاف اسوقت بر سر اقتدار جماعت ہے مگرعلاقائی اور تنظیمی کارکردگی کے باعث بلدیات کی سطح پر چیلینجزکا سامناہے‘اولین چیلنج جماعتی بنیاد پر تحصیل اور میونسپل کمیٹی کے مضبوط پینل کی تشکیل ہے تحصیل اور میونسپل کمیٹی کی چیئرمینی کے لئے سیاسی اکھاڑوں کے منجھے ہوئے پہلوانوں کے داو¿پیچ کا جواب دینے کے لئے کسے لنگوٹا کس کر پینجہ آزمائی کا اشارہ دیا جاتا ہے یہ ایک دلچسپ مرحلہ ہے۔ فی الحال برسر اقتدار جماعت کی جانب سے کبھی تحصیل اور کبھی میونسپل کمیٹی کی چئیرمینی کی امیدواری کے لئے حافظ ملک سہیل اشرف کے نام کی بازگشت سنائی دے رہی ہے تحصیل کلرسیداں کے پہلے ایڈمنسٹریٹر اور سابق امیدوار صوبائی اسمبلی ہونے کے ناطے اس نام کی بازگشت غیر فطری نہیں فی الحال یہ پی ٹی آئی کے مضبوط ترین امیدوار دکھائی دیتے ہیں تحصیل یا میونسپل کمیٹی کی سطح کا جماعتی پینل ترتیب دینا ان کے لئے بھی کڑا امتحان ہو گا، “مرے پے سو درے” کے مصداق انہیں بہرصورت تحصیل اور میونسپل کمیٹی میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہے تحصیل کی سطح پر ہارون کمال ہاشمی اور ایم سی میں وقاص حیدر شاہ ایڈووکیٹ اور شہزاد بٹ کے نام بھی سنے جا رہے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب مسلم لیگ ن کے سیاسی حلقوں میں کثرت امیدواران کے باعث جماعتی پروانے کے حصول کے لئے ابھی سے رسہ کشی جاری ہے زبیر کیانی ‘ محمودشوکت بھٹی‘ راجہ ندیم‘راجہ ظریف‘کامران عزیز چوہدری‘طلال خلیل‘ نعیم بنارس سمیت کئی ایک ناموں کی نا صرف بازگشت سنائی دے رہی ہے بلکہ چند ایک تو باقاعدہ خم ٹھونک کر اعلان امیدواری کر چکے ہیں۔ ایم سی کی سطح پر صورتحال غیر اعلانیہ ضرور ہے مختلف نہیں شیخ حسن ریاض‘ راجہ ظفرمحمود‘چوہدری اخلاق حسین‘ حاجی غلام ربانی‘ چوہدری زین العابدین ‘شیخ ندیم سمیت لیگی کارکن بلدیاتی سیاست کی نبض ٹٹول رہے ہیں، پی ٹی آئی کو یہاں بھی چیلنجز درپیش ہیں ایم سی میں ونر پینل کی تشکیل دیگر قائدین سے بڑھ کرمحسن نوید سیٹھی کی قائدانہ صلاحیتوں کا امتحان ہے تحصیل سے صوبائی سطح تک تنظیمی ذمہ داریاں انہیں متعدد بار سونپی جا چکیں اب ہوم گراونڈ پر سیاسی بصیرت کی عرق ریزی سے بلدیاتی بساط لگانے میں کس حد تک کامیاب ہوتے ہیں وقت آنے پر معلوم ہوگا۔غیر جماعتی پینلز ملک گیر مگر بلدیاتی سطح پر کمزور سیاسی جماعتوں اور حکومتی اتحادیوں کی امیدوں کا مسکن ہو سکتے ہیں جماعتی سیٹ اپ کی شرط پر ایڈجسمنٹ کی گنجائش نظر نہیں آتی۔ قمر الاسلام راجہ انتخابات کی سیاست کو بخوبی سمجھتے ہیں جماعت میں انکا قد کاٹھ بھی بڑھا ہے نئی ذمہ داریاں بھی سونپی گئی ہیں سو برق رفتار تنظیم سازی میں مصروف ہیں ‘ منصب صدارت کے باعث صداقت عباسی بھی شمالی پنجاب کے تنظیم ساز ہیں کلرسیداں تحصیل اور ایم سی ہر دو تنظیم سازوں کا ہوم گراونڈ بھی ہے متوقع بلدیاتی الیکشن کی حدت میں انکی تنظیم سازیوں کا لوہا بھی پرکھا جائے گا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں