262

بھورہ حیال سیاسی و انتظامی توجہ کا منتظر

نئی بننے والی ٹورازم ہائی وے کے سنگم پہ واقع یہ صوبہ پنجاب کے ضلع راولپنڈی اور تحصیل کہوٹہ یونین کونسل دکھالی کا بڑا گاؤں جو چھے سے زائد بڑے مواضع جات پہ مشتمل ہے۔ کہوٹہ سے سترہ کلومیٹر اور جی ٹی روات سے 24کلومیٹر کے فاصلے پہ موجود ہے۔ جغرافیائی لحاظ سے یہ علاقہ تحصیل کہوٹہ اور تحصیل کلرسیداں کی سرحد ہے ایک طرف کہوٹہ دوسری طرف کلر۔ یہاں کے کچھ مواضع جات کی تحصیل و تھانہ کہوٹہ ہے جبکہ کچھ موضع کا تھانہ کلرسیداں لگتا ہے۔ یو سی دکھالی کا یہ حصہ بہت دور تک پھیلا ہے جہاں سے آگے کلرسیداں تحصیل شروع ہوجاتی ہے

۔ سال 2012 سے پہلے یہ مواضع جات یو سی گف تحصیل کلرسیداں کا حصہ ہوا کرتے تھے۔سال 2015 کے بلدیاتی انتخابات کیلئے علاقے کے چند مفاد پرست سیاسی نمائندوں نے ووٹ بینک اکٹھا کرنے کی خاطر بھورہ حیال و دیگر مواضع جات یو سی گُف تحصیل کلرسیداں سے الگ کروا کے تحصیل کہوٹہ کی یو سی دکھالی میں شامل کروا دئیے۔سال 2002 سے 2024 تک ایک بار پی پی کے سوا تمام الیکشن میں ن لیگی امیدواران اکثریت سے جیتے۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی جو 6 بار اس حلقے سے ایم این اے بنے اور مختلف عہدوں پہ فائز رہے،نے بھی ہمیشہ یہاں سے میدان مارا۔ سابق ایم پی اے راجہ محمد علی کو بھی اہلیان بھورہ حیال نے منتخب کروایا۔ اس لحاظ سے برملا کہا جاسکتا ہے کہ یہ علاقہ ن لیگ کا گڑھ ہے۔

متحدہ عرب میں امارات میں رہائش پزیر معروف بزنس مین عبدالمجید مغل، غلام مصطفی مغل اور عبدالحمید مغل کا تعلق بھی اسی یو سی اور موضع سے ہے۔غلام مصطفی مغل اور عبدالمجید مغل آج بھی متحدہ عرب امارات ن لیگ کے قائدین ہیں۔ اس ساری حقیقت کے باوجود یہ علاقہ آج بھی تعلیم،صحت اور بنیادی مناسب سہولیات سے محروم ہے! آج بھی ہر موضع میں کئی ایسے گھرانے ہیں جو اس جدید دور میں بجلی سے بھی محروم ہیں۔ ان مواضع جات کے چاروں اطراف گیس کی سہولت بھی موجود ہے بلکہ پی ٹی آئی اور ن لیگ مقامی قیادت نے دو بار گیس کا سروے کروایا لیکن کام اس سے آگے نہ بڑھ سکا۔یہاں موجود واحد بوائز سکول جو حال ہی میں ہائی لیول میں اپگریڈ ہوا۔اضافی کلاسز کیلئے نہ تو کمرے ہیں اور نہ ہی اساتذہ۔ گرلز سکول ایلیمنٹری میں اپگریڈ ہونے کے بعد کی صورت حال مختلف نہیں۔

ناکافی بلڈنگ اور سٹاف ایلیمنٹری کلاسز کی اجازت نہیں دیتی۔کہنے کو بی ایچ یو دکھالی موجود لیکن میلوں دور اور دس ہزار سے زائد آبادی صحت کی سہولت کیلئے ہزاروں روپے لگا کرکبھی کلرسیداں کبھی کہوٹہ ذلیل ہوتی ہے۔موضع بھورہ حیال میں دو ہزار کنال سے زائد رقبہ صوبائی حکومت کی ملکیت ہے جس پہ مقامی افراد کا قبضہ ہے۔ علاقے میں کسی بھی سرکاری و فلاحی کام جیسے سکول ہسپتال روڈ وغیرہ کیلئے حکومت اور انتظامیہ کو ان زمینوں کو واگزار کروانا چاہئیے اور زرعی زمین پہ محصول عائد کرنا چاہئیے۔انسانوں کی طرح جانوروں کیلئے ویٹنری ہسپتال موجود نہیں ہے۔ جس وجہ سے
پرائیویٹ ڈاکٹر عوام الناس کو لوٹتے ہیں۔حکومت کی طرف سے دی گئی کوئی بھی سکیم یا سبسڈی یہاں نہیں پہنچ پاتی۔ کچھ عرصہ پہلے یہاں یوٹیلٹی سٹور کی برانچ موجود تھی لیکن گھی آٹا چینی آنے کے باوجود عوام کو نہ ملنے سے سٹور کی سیل کم ہوگئی اور بالآخر اس برانچ کو چوکپنڈوڑی برانچ میں ضم کردیا گیا۔دس ہزار سے زائد آبادی حکومت کی کسی بھی سبسڈی سے محروم ہے۔

ان سب محرومیوں کی ایک ہی وجہ ہے اور وہ ہے اس علاقے کا اپنی یو سی دکھالی سے جغرافیائی فرق ہونا۔ یونین کونسل جانے کیلئے دو تین گاڑیاں بدلنا پڑی ہیں یا پھر سپیشل گاڑی۔ یہ تمام مواضع جات چوکپنڈوڑی سے نارہ والی مین روڈ پہ واقع ہیں جبکہ یو سی دکھالی کلر کہوٹہ روڈ پہ واقع ہے۔ ان تمام مسائل سے نبٹنے اور ترقی کا سفر کرنے کیلئے چھے سے زائد موآضع جات کو ملا کر یونین کونسل بھورہ حیال کا قیام اشد ضروری ہے کیونکہ جغرافیائی اور سیاسی حالات اس کا تقاضا کرتے ہیں۔آخر میں راقم اس بات کا برملا اظہار کرنا چاہے گا کہ اس پسماندگی میں جہاں حکومتی نمائندے اور انتظامیہ ذمہ دار ہے وہی یہاں کے باسی بھی ذمہ دار ہیں کہ الیکشن کے دور میں نمائندوں کے پیچھے پیچھے چلتے ہیں برادری، پارٹی اور ترقیاتی کاموں کا لالچ دیکر ووٹ بٹورتے ہیں

لیکن پھر دونوں طرفین پانچ سال یا اگلے الیکشن تک کیلئے گھونگے بہرے بن جاتے ہیں۔ اب جبکہ الیکشن ہوچکے اور حکومت بن چکی تو حالات اس بات کے متقاضی ہیں سیاست کو ایک طرف کرکے ان تمام تر مسائل کا حل مل کر نکالا جائے جس میں مقصد صرف عوام کی بھلائی اور فلاح ہو۔ میری تمام منتخب قیادت بشمول ایم پی اے راجہ صغیر، ایم این اے اسامہ سرور، وزیر تعلیم، وزیر صحت اور ملک کی پہلی خاتون وزیر اعلی پنجاب سے بھی اپیل ہے کہ یہاں بھی تعلیم صحت گیس کی فراہمی اور انفراسٹرکچر پہ توجہ دی جائے تاکہ تمام باسیوں کا معیار زندگی بلند ہو۔ تجاویز و آرا کیلئے وٹس ایپ نمبر پہ رابطہ کریں پی ٹی آئی دور میں مقامی قیادت نے تین سال تک ڈسپنسری قائم کرنے کا لارا لگائے رکھا جبکہ علاقے میں واحد فلاحی مفت ڈسپنسری معروف سماجی شخصیت عبدالمجید مغل چلا رہے ہیں جس سے کسی حد تک تمام افراد کو بلاتفریق مفت ادویات مل رہی ہیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں