یونین کونسل غز ن آباد 2001 میں معرض وجود میں آئی اور تحصیل کلر سیداں کی حدود سے شروع ہونے والی سب پہلی یونین کونسل ہے اس میں کل رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد 11164 ہے اس یونین کونسل میں دو گرلز ہائی سکول ایک بوائز ہائی سکول اور دس پرائمری سکول موجو د ہیں اس کا دفتر کلر پنڈی روڈ پر راجہ مارکیٹ کے مقام پر واقع ہے موجود ہ دور میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی کاوشوں سے اس میں بہت سے ترقیاتی کام مکمل ہوئے ہیں اور مزید بھی ہو رہے ہیں اس وقت مذکورہ یونین کونسل کے لیے سب سے بڑا مسئلہ گیس کی فراہمی ہے دو گرلز ہائی سکول جن میں گورنمنٹ ہائی سکول چمبہ کرپال اور گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نوتھیہ شامل ہیں چمبہ کرپال میں تو سائنس اور آرٹس دونوں کلاسز چل رہی ہیں جب کہ نوتھیہ گرلز ہائی سکول میں ابھی تک سائنس کلاسز کا اجرا نہیں ہو سکا ہے صحت کے حوالے سے دیکھا جائے تو پوری یونین کونسل میں کوئی ڈسپنسری موجود نہیں ہے کچھ عرصہ قبل بنیادی مرکز صحت کا اعلان کیا گیا تھا ہسپتال کے لیے جگہ بھی دے دی گئی ہے لیکن منصوبے پر اس وقت تک کام شروع نہیں ہو سکا ہے یونین کونسل غزن آباد میں کسی بھی موضع میں کوئی ایسی برادری موجود نہیں ہے جس کی ایک کروٹ سے تمام سیاسی عمل متاثر ہوجائے ہر گاؤں چار پانچ برادریوں پر مشتمل ہے جس کی وجہ سے کسی بھی امیدوار کی کامیابی کو یقینی نہیں کہا جا سکتا ہے اس وقت یہ یونین کونسل سیاسی حوالے سے بہت گمبھیر صورتحال اختیار کر چکی ہے کیوں کہ اس کے بہت بڑے حصے کو نا انصافی پر مبنی حلقہ بندیوں کی وجہ سے کاٹ کر یونین کونسل گف میں شامل کر دیا گیا ہے اور یونین کونسل د کھالی سے سات موضع جات کاٹ کر غز ن آباد میں شامل کر دیے گئے ہیں جس کے باعث امیدواروں کو کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے سیاسی حوالے سے دیکھا جائے تو اس وقت تحصیل کلر سیداں کی تمام یونین کونسلز میں سے سب سے زیادہ امیدوار برائے چیئرمین و وائس چیئرمین غز ن آباد میں موجود ہیں اور سیاسی اعتبار سے یہ یونین کونسل سب سے بازی لے گئی ہے اس وقت سات امیدوار بر ا ئے چیئرمین میدان میں اتر چکے ہیں اور تقریباََ سب امیدوار ن لیگی ہونے کے دعویدار ہیں حالانکہ ایسا ہر گز نہیں ہے چند امیدوار ایسے بھی ہیں جو حالات کے مارے ن لیگی بننے پر مجبور ہوچکے ہیں مذکورہ یونین کونسل میں اس وقت جو سات امیدوار برائے چیئرمین موجو دہیں ان میں سے چھ باقاعدہ پینل کی صورت میں اور ایک امیدوار ابھی تک اکیلا اور بغیر وائس کے ہے اور ابھی تک وائس چیئرمین ڈھونڈنے میں ناکام دکھائی دے رہا ہے سب سے پہلا اور اہم پینل جو پچھلے ایک سال سے عوام کے درمیان موجود ہے کیپٹن محمد فاروق اور نمبر دار عقیل شاہ کا ہے کیپٹن محمد فاروق کی مقبولیت میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور آئے روز کوئی نہ کوئی گروپ ان کی حمایت کا اعلان کر رہا ہے ان کی پسندیدگی کی سب سے بڑی وجہ ان کی شرافت و کردار ہے کیپٹن محمد فاروق کاتعلق موضع نوتھیہ سے ہے کپیٹن محمد فاروق شروع ہی سے مسلم لیگ ن کے ساتھ وابستہ ہیں اور اس وقت تک اس تعلق میں کوئی کمی آڑے نہیں آنے دی ہے اور ان کا وائس گراٹہ سیداں کا رہائشی ہے دوسرا پینل طارق یاسین کیانی اور مداح شاہ پر مشتمل ہے طارق یاسین کیانی نہایت ہی اچھی شخصیت کے مالک ہیں اور اپنی نرم گفتگو کے باعث توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں ان کا تعلق نئے شامل ہونے والے موضع جات میں سے موضع سدیوٹ سے ہے اور ان کے وائس چیئرمین مداح شاہ جو سابق نائب ناظم بھی رہ چکے ہیں اور سیاسی لحاظ سے کافی تجربہ رکھتے ہیں اور حال ہی میں ن لیگ میں شمولیت اخیتار کی ہے اور پیر گراٹہ سیداں کے رہائشی ہیں اور تیسرا پینل راجہ شفقت محمود اور عثمان خان یوسفزئی پر مشتمل ہے شفقت محمود ایڈووکیٹ ہیں اور چمبہ کرپال سے تعلق رکھتے ہیں ان کے وائس خان عثمان ایسی فیملی سے تعلق رکھتے ہیں جن کی جس کی اس یونین کونسل کے لیے بے شمار قربانیاں موجو دہیں اور ہر اچھے کام کے لیے زمین عطیہ کرنا اس فیملی کا شیوہ ہے اور سب سے بڑ کر یہ عثمان خان کا اس وقت بھی اعلان ہے کے مستقبل میں بھی جب کہیں کسی نیک کام کے لیے جگہ کی ضرورت پڑی تو وہ اپنے آباؤاجداد کی طرح یہ نیک کام خود انجام دیں گے چوتھا پینل بابو محمد اخلاق اور رجہ مظہر کا ہے بابو اخلاق پچھلے چند سالوں سے ن لیگ کے ساتھ وابستہ ہیں سروے آف پاکستان سے ریٹائر ہیں اور اس وقت کلر سیداں میں قائم راول ٹیکنیکل کالج کے چیف ایگزیکٹو ہیں تعلق نوتھیہ گاؤں سے ہے اور سیاسی لحاظ سے بہت ایکٹو ہیں ان کے وائس راج مظہر حسین ترکھی کے رہنے والے ہیں پانچوں پینل ماسٹر محمدمجید اور ملک یوسف کا ہے ماسٹر مجید بہت پرانے مسلم لیگی ہیں اور ہر خاص موقع پر پارٹی کے حوالے سے کوئی نہ کوئی تقریب ضرور منعقد کرواتے ہیں اور پارٹی کے حوالے سے بہت اہم جانے جاتے ہیں ان کا تعلق موضع تریل کے گاؤں کلاڑی سے ہے ان کے وائس چیئرمین کے امیدوار ملک محمد یوسف ہیں جو کہ موہڑہ بختاں کے رہائشی ہیں اور شمار اچھے لوگوں میں ہو تا ہے چھٹا پینل چوہدر ی شوکت محمود اور احمد خان کا ہے شوکت محمو دبھی موضع تریل کے گاؤں کلاڑی کے رہنے والے ہیں اور ماسٹر مجید کے قریبی رشتہ دار بھی ہیں اور سیاسی حوالے سے زیادہ معتبر نہیں ہیں ان کے وائس احمد خان موہڑہ بختاں کے رہنے والے ہیں ساتوں پینل ساتوں پینل تو نہیں ہے لیکن امیدوار برائے چیئرمین ظفر مغل اکیلے میدان میں موجود ہیں او ر انہوں نے ابھی تک کوئی خاص انتخابی مہم بھی نہیں چلائی ہے ان تمام چھ پینلوں کا المیہ یہ ہے کہ امیدوار برائے چیئرمین خود تو مضبوط ہیں لیکن وائس سب کے انتہائی کمزور ہیں سیاسی اعتبار سے غز ن آباد میں بہت گہما گہمی پیدا ہو چکی ہے اور تمام امیدوار بڑ چڑ کر برتری دکھانے کی کاوشوں میں لگے ہوئے ہیں لیکن عوامی سروے کے مطابق کیپٹن محمد فارو ق سر فہرست ہیں اور اصل مقابلہ بھی کیپٹن فاروق اور طارق یسین کیانی کے مابین متوقع ہے ٹکٹ کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے ن لیگ کو اس یونین کونسل میں ٹکٹ کا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر کرنا ہو گا کیوں کہ بظاہر اس وقت تو پی ٹی آئی کا کوئی امیدوار موجود نہیں ہے لیکن آنے والے دنوں میں پی ٹی آئی ضرور اپنا امیدوار سامنے لائے گی پیپلز پارٹی جس کا ا س یونین کونسل سے کوئی بھی خاص رہنما موجود نہیں ہے نمبر دار محمد افضل چھپری اکو اس وقت تن تنہا پیپلز پارٹی کا سہارا بنے ہوئے ہیں اور اس سلسلہ میں کوئی بھی کارکن یا رہنما ان کی مدد نہیں کر رہا ہے اگر ن لیگ نے ٹکٹ کے معاملے میں کوئی غلط فیصلہ کر دیا ،یا ٹکٹ کے معاملہ میں کسی ہٹ دھرمی سے کام لیا تو پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے کارکن اور ووٹر اگٹھے ہوکر ن لیگ امیدوار کو ٹف ٹائم دے سکتے ہیں جنرل کونسل کے امیدوار جو اس وقت سامنے آچکے ہیں ان میں راجہ عاشق حسین میانہ موہڑہ سے صوبیدار امیر امجد ترکھی نگیال سے حاجی عبدالمجید ادمال سے ان کے علاوہ ابھی تک کسی جنرل کو نسلر نے باقاعدہ اعلان نہیں کیا ہے تمام امیدواروں کا سیاسی مرکز شاہ باغ ہے آخری دنوں میں موجود بہت سے امیدوار میدان چھوڑ بھی جائیں گے اور توقع ہے کہ صرف تین پینل ہی الیکن لڑیں گے آنے والے دنوں میں اس یونین کونسل کی ساسی صورتحال میں مزید تیزی آئے گی ۔{jcomments on}
103