نوید ملک ‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
قومی الیکشن کے بعد اقتدار ملک کی بڑی و پرانی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ ن و پیپلز پارٹی کی بجائے پاکستان تحریک انصاف کو ملا ، تحریک انصاف اپنے منشور و دبنگ اعلانات پر کہاں تک عمل پیرا ہوسکے گی ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، عوام مہنگائی کی چکی میں پسنے ، سوئی گیس و بجلی کے ہوش رُبا ماہانہ بلوں کو جمع کروانے کے باوجود نہ صرف خاموش ہیں بلکہ حکومت کی حمایت و تائید کرتے نظرآتے ہیں،صرف اس امید پر کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ان کی بہتری کیلئے کچھ ضرور کرے گی، آج بات صرف گوجرخان کے باسیوں کو درپیش مسائل اور گوجرخان کے دونوں حلقوں سے منتخب پی ٹی آئی کے ممبران صوبائی اسمبلی چوہدری ساجد محمود و چوہدری جاوید کوثر پر کروں گا، کیا دونوں ارکان صوبائی اسمبلی پاکستان تحریک انصاف کی تبدیلی کے نعرے و عوامی خواہشات توقعات پر پورااُتر سکیں گے ؟ سوال جتنا دلچسپ ہے اتنا مشکل بھی ہے ، کیونکہ دونوں منتخب ارکان صوبائی اسمبلی فیس بک پر متحرک ضرور دکھائیں دے رہے ہیں مگر عملی معاملات فیس بک پرنظرآنے والے پرکشش تصاویر کے برعکس ہیں، ایم پی اے چوہدری جاوید کوثر ایم پی اے چوہدری ساجد محمود کی نسبت عملی طور پر قدرے متحرک دکھائی دے رہے ہیں، سول ہسپتال سے ڈاکٹر صداقت آفتاب کی ٹرانسفر اور گائناکالوجسٹ ڈاکٹرز کی تعیناتی کا کریڈٹ انہیں ضرور جاتاہے ، درجنوں تبادلوں کے احکامات و عوامی شکایات کے باوجود لیڈی ڈاکٹر صداقت آفتاب تحصیل گوجرخان ہسپتال میں دھڑلے سے براجمان رہیں، مگر اس بار ڈاکٹر صداقت آفتاب کو بھی تبدیلی حکومت کا سامنا کرنا پڑا، ماضی کی طرح ٹرانسفرز کو روکنے کے تمام کارڈ کھیلے مگر ناکام رہیں، تحصیل گوجرخان کے باسیوں کو متعدد مسائل کا سامنا ہے، شہر کے باسیوں کو جہاں صاف پانی کی فراہمی، سوئی گیس کے پریشر کی کمی، صفائی و دیگر مسائل کا سامنا ہے تو دیہاتوں کے باسیوں کو مرکزی و رابطہ سڑکوں کی پختگی ، رورل ہیلتھ سنٹرز میں ڈاکٹر وادویات کی فراہمی ، تعلیمی اداروں کی بہتری و گرلز انٹر کالج کے قیام جیسے مسئلوں کا سامناہے، ان تمام مسائل کے حل کیلئے دونوں ارکان صوبائی اسمبلی بغیر کسی مربوط منصوبہ بندی کے کام کرتے نظرآرہے ہیں، نہ ان کے پاس اپنے اپنے حلقوں میں سابقہ حکومت کی طرف سے جاری ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کی فہرست ہے اور نہ ہی ان منصوبوں کی تکمیل کیلئے درکار ترقیاتی فنڈ کا تخمینہ ہے، دونوں منتخب ارکان صوبائی اسمبلی اپنی کارکردگی سے نہ صرف حلقے کے باسیوں کو مطمئن کرنا ضروری ہے بلکہ یہ ثابت بھی کرنا ہے کہ عوام نے عمران خان کی کال وتبدیلی کی جس خواہش و تمنا کی بنیاد پر انہیں ووٹ دیا وہ اس کے حقدار تھے ، تاحال دونوں ارکان صوبائی اسمبلی روایتی سیاستدانوں ودیگر اراکین صوبائی اسمبلی کی طرح خوشی غمی کی تقریبات میں پابندی کیساتھ شرکت کرنے اور ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنے میں مگن ہیں، گوجرخان میں پوٹھوہار یونیورسٹی وٹراما سنٹر کے قیام کے ساتھ ساتھ بیول جبر و ملحقہ سینکڑوں دیہاتوں کے مکینوں کے لئے جی ٹی روڈ گوجرخان سرور شہید کالج سے مطوعہ تک بائی پاس روڈ کا منصوبہ قابل ذکر ہے، درجنوں دیہاتوں میں گرلز انٹرکالج کا قیام و پہلے سے قائم مراکز صحت جو برسوں سے مسائل کی آماجگاہ کے طور پر موجود ہیں ان میں ڈاکٹر و ادویات کی فراہمی ضروری امر ہے ، گوجرخان راولپنڈی کے درمیان چلنے والی دونوں بس سروسز انتظامیہ کی من مانیوں کے سبب تحصیل گوجرخان کے ہزاروں باسیوں کو روزانہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے، گوجرخان سٹی میں بڑھتے ہوئے ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنے کیلئے بائی پاس گوجرخان یا فلائی اوور جیسے منصوبے کا اجراء وقت کی اہم ضرورت بن چکاہے، ایم پی اے چوہدری ساجد تاحال مکمل تو نہیں مگر جزوی طور پر عوامی مسائل کے حل کرنے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں،کلیام اعوان کی مرکزی لنک روڈ پر فنڈز کی عدم دستیابی کے سبب دو سال سے کام بند پڑا ہے، کیپٹن سرور شہید نشان حیدر کے نام سے بننے والی پبلک لائبریری پر ٹھیکیدار نے محض دو سال سے اس وجہ سے تالے لگا رکھے ہیں کہ محکمہ نے اس کا ساڑھے چار لاکھ روپے کا بقایا بل ادا نہیں کیا، مندرجہ بالا دونوں منصوبوں کے بارے میں ایم پی اے چوہدری ساجد محمود کے نوٹس میں لانے کے باوجود تاحال دونوں منصوبے فنڈز کی عدم فراہمی کے سبب التواء کا شکار ہیں،اس طرح کے درجنوں ترقیاتی منصوبے تحصیل گوجرخان کے دونوں حلقوں میں موجود ہیں، اگر دونوں منتخب ممبران صوبائی اسمبلی چوہدری ساجد محمود، چوہدری جاوید کوثر نے
کارکردگی نہ دکھائی تو پی ٹی آئی کا ووٹ بینک نہ صرف گوجرخان سے کم ہو گا بلکہ پی ٹی آئی کا اپنا ووٹر بھی دلبرداشتہ ہوکر کسی دوسری پارٹی کو جوائن کر لے گا ، یہ کڑا امتحان دونوں ممبران صوبائی اسمبلی کیلئے ہے، اب دیکھیں وہ اس میں کامیاب ہوکر اپنا نام گوجرخان کی تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھواتے ہیں یا اپنے نام کیساتھ پنجاب کے دیگر ممبران صوبائی اسمبلی کی طرح صرف سابق ایم پی اے کا ٹائٹل نتھی کر کے باقی ماندہ زندگی گزاریں گے۔
93