
یہ ہماری بد قسمتی ہے کہ جس خطے میں ہم پیدا ہوئے ہیں وہ اسلام کے نام پر لیا گیا تھا لیکن آج بھی یہاں اللہ کا قانون نافذ کرنے کے بجائے مغرب کا قانون نافذ ہے۔ایجوکیشن سیکٹر کو ہی دیکھ لیں
۔پچہتر سالوں سے ہم اپنا نصاب ہی ترتیب نہیں دے سکے۔ہمارا نصاب قرآن الٰہی ہے لیکن ہم نے پرائمری سے ہائیر سیکنڈری لیول تک قرآن کی تعلیم کو صرف اسلامیات کے نام سے ایک معمولی سا ٹچ دے سکے۔
آج دنیا میں رسوائی کا سبب ہی قرآن سے دوری ہے۔لیکن اب ایک ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آزاد کشمیر جانب سے نظر آیا ہے۔جہاں پر قانون ساز اسمبلی کی جانب سے پرائمری سے ہائیر سیکنڈری سطح پر قرآن کی تعلیم کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔اب اداروں میں فھم القرآن اور ناظرہ کے نام سے نصاب ترتیب دے دیا گیا ہے۔
اس کام کا بیڑا کیریکٹر ایجوکیشن فاؤنڈیشن والوں نے اٹھایا ہے دیر آئے درست آئے۔فاونڈیشن کی جناب سے کلاس اول ادنٰی سے پنجم تک ناظرہ قرآن اور جماعت ششم سے بارویں جناب تک فھم القرآن کا ایک بہترین نصاب ترتیب دیا۔اس نصاب کی سب سے بہترین بات یہ ہے کہ (TPI) یعنی ہاتھوں کے اشاروں کہانیوں اور نظموں کی مدد سے بچوں کو آسان طریقے سے سمجھانے کے لیے ایک منفرد انداز سے نصاب کو ترتیب دیا گیا ہے۔
اس طریقہ تدریس کے لیے فاؤنڈیشن کی جناب سے آزاد کشمیر میں ضلعی سطح پر سب سے بڑے ٹریننگ سینٹرز قائم کرکے پچھلے ایک سال سے باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے۔پورے آزاد کشمیر میں تقریبا انتیس ہزار اساتذہ کو کو ٹرین کرنے کے لیے فھم القرآن اور ناظرہ القرآن کی ٹریننگ کا آغاز ہوچکا ہے۔
ضلع میرپور میں تقریباً سولہ سو سے زائد اساتذہ اکرام کو تربیت دی جارہی ہے۔اس پچیس روزہ ورکشاپ میں راقم نے بھی ایک معلم کی حیثیت سے تربیت لی ہے۔ یہاں سب سے بڑی بات یہ تھی کہ عربی گرائمر کے بجائے قرآنی گرائمر کو ترجیح دی گئی تاکہ آسانی سے کم از کم قرآن کو سمجھا جا سکے
تقریباً اسی فیصد سے زائد قرآنی الفاظ کو سامنے رکھا گیا جو انتہائی فھم کے قابل تھے۔یہ ورکشاپ 29 جولائی کو شروع ہوئی 26 اگست کو اس کا اختتام ہوا۔ضلع میرپور میں کیریکٹر ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی جانب سے قائم اکیڈمی میں تربیت کے لیے ضلع بھر سے تیس کے قریب اساتذہ اکرام شامل تھے۔
ادارے کی جانب سے ایک بہترین ماحول دیا گیا تھا دور دراز سے تعلق رکھنے والے اساتذہ اکرام کے لیے رہائش کا بہترین انتظام تھا۔چائے کھانے اور ہر طرح کی ریفریشمنٹ کا انتظام تھا
۔ادارے کی جانب سے بہترین اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ماسٹر ٹرینرز کی جانب سے جن میں محترم حامد ربانی صاحب قاضی بلال احمد صاحب اور علامہ رفاقت جلالی صاحب نے ہمیں ایک اچھے اور دوستانہ ماحول میں ہمیں فھم قرآن اور ناظرہ القرآن کی تربیت دی گی
کہ ہم لوگوں نے اداروں میں جا کر کیسے بچوں کو آسان طریقے سے قرآن کی تعلیم دینی ہے۔اس نیک کام کے لیے اللہ پاک نے کیریکٹر ایجوکیشن فاؤنڈیشن کا چناؤ کیا ہے جنھوں نے اتنے بڑے پیمانے پر اکیڈمیز کا قیام عمل میں لائے جو اللہ کے کلام کی تعلیم اور تربیت مفت میں دے رہے ہیں
۔راقم نے بھی وہاں پچیس دن باقاعدگی سے ٹرینینگ لی اور یہ محسوس کیا کہ حقیقت میں یہ لوگ قرآن کی دعوت کو عام کر رہے ہیں ایک اکیڈمی کا ماہانہ خرچہ ماسٹرز ٹرینرز کی تنخواہ سمیت تقریباً آٹھ سے دس لاکھ روپے ہے اس طرح کی دس اکیڈمیز آزاد کشمیر میں کام کر رہی ہیں
۔اللہ پاک اس کام میں خیر و برکت ڈالے اور ادارے کو مزید استقامت عطا فرمائے۔ قرآن کی تعیلم کو عام کرنے کیلئے مخیر حضرات سے اپیل بھی ہے کہ اس نیک کام میں اپنا حصہ ضرور شامل کریں۔
اختتامی تقریب میں ڈویڑن ڈائریکٹر ایجوکیشن میرپور جناب تخلیق الزماں بخآری صاحب۔ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر میرپور جناب اسحاق مغل صاحب اور ایس ٹی او میرپور کے صدر جناب اسماعیل چوہدری نے شرکت کی جنہوں نے اساتذہ اکرام سے عہد لیا
کہ وہ اداروں میں جا کر پوری محنت اور لگن سے بچوں کو پڑھائیں گے اور آخر میں تمام شرکاء ا ورکشاپ میں سرٹیفکیٹ تقسیم کے گئے۔ راقم نے محسوس کیا کہ شرکاء ا ورکشاپ میں ایک خاندان والا ماحول بن چکا تھا
آخری ملاقات میں وہ جدائی کے لمحات شامل تھے جس میں تقریبا ہی دھبی آنکھ میں کم ازکم ایک آنسو کی جھلک تو ضرور تھی۔
اس دعا کے ساتھ تمام شرکاء ورکشاپ جدا ہوگے کہ انشاء اللہ جلد دوبارہ ملیں گے۔