طاہر محمود ستی
ایک ہفتہ قبل کوٹلی ستیاں میں فائرنگ کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب سکول سوزوکی وین چھٹی کے بعد میٹرک کی طالبات کو اپنے اپنے گھر چھوڑنے کے لیے سڑک پر نکلی ہی تھی کہ تھانہ کوٹلی سے دو سے تین کلو میٹر کے فاصلے پر کاشف نامی نوجوان نے اپنے ساتھیوں سمیت گاڑی کو اسلح کے زور پر روک لیا اور ڈرائیور کے ساتھ تو تکرارشروع کر دی حالات کو سنگین بھانپتے ہوئے جب ڈرائیور نے گاڑی کو بھگانا چاہاتو کاشف نامی نے گاڑی پر فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجہ میں سولہ سالہ طالبہ اربیہ قدیر سرپر گولی لگنے سے موقع پر ہی جان کی بازی ہار گئی جبکہ اسی گاڑی میں بیٹھی تین مذید بچیاں زخمی ہو گئیں زخمیوں میں ایک عشا بتول جسکا تعلق نواحی گاوں چھینٹ سے ہے گزشتہ روز ہفت روزہ پنڈی پوسٹ نے تفصیلات کے لیے ان کے گھر گئی تو زخمی عشاء بتول نے بتایاکہ میرے والدین معذور ہیں انتہائی غربت میں میرے والد محنت کر کے مجھے تعلیم یافتہ دیکھنا چاہتے لیکن شرپسند عناصر کی فائرنگ سے میرے ساتھ بیٹھی میرے سمیت میری دو دوست گولی لگنے سے شدید زخمی ہوگئیں جبکہ میری ایک پیاری دوست اربیہ قدیر کے سر پر ایک گولی لگی جو ہماری آنکھوں کیسامنے گاڑی کے اندر ہی جان کی بازی ہار گئی متاثرہ طالبہ نے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتار ملزمان کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے مقدمہ میں ملوث ایک مرکزی ملزم کاشف جاوید کو اسکے ساتھی سمیت تھانہ کوٹلی ستیاں کی پولیس نے چکوال کے قریبی علاقے ڈھڈیال سے گرفتار کر لیا ہے باخبر زرائع کے مطابق پنجاب پولیس کے سابق اہلکار عدیل ستی نے ملزمان کو وقوع کے بعد محفوظ جگہ پر پہنچانے میں مدد کی تھی پولیس نے اس کو حراست میں لیکراسکے موبائل ڈیٹا کے ذریعے ملزمان کے ٹھکانے تک پہنچنے کے بعد دوملزمان کو گرفتار کرنے کے بعد تھانہ کہوٹہ منتقل کرتے ہوئے تفتیش شروع کر دی ہے دوسری جانب پولیس کی طرف سے بھی راضی نامہ کرنے کا مشورہ دئیے جانے کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کوٹلی ستیاں میں افسوس ناک واقعے کے بعد ن لیگ کے یوتھ ونگ کے صدر ایڈوکیٹ خورشید احمد ستی اور صوبائی وزیر اشفاق سرور صاحب منظر نامے سے بالکل غائب سے نظر آتے ہیں ابھی تک انکا کوئی مذمتی بیان بھی سامنے نہیں آیا اسی حلقے سے منتخب ہوکر وزیراعظم بننے والے شاہد خاقان عباسی صاحب کے پاس ملالہ کو شیلڈ دینے کا وقت تو ہے مگر حلقے کی اریبہ قدیر کو انصاف نہ دلا سکے ہیں کوٹلی ستیاں میں رینجر کا آپریشن وقت کی ضرورت بن چکا ہے کوٹلی ستیاں کسی وقت پرامن علاقہ تھا اب دہشتگردو کی محفوظ پناگزین بن چکا ہے لہتراڑ چوکی کی حدود میں بڑھتی ہوئی قتل و غارت اور ڈکیتی کی وارداتوں نے پولیس کی وردی پر کئی سوالیہ نشان چھوڑے ہیں ملوٹ ستیاں میں نامعلوم ملزمان کے ہاتھوں پولیس کانسٹیبل مظہر ستی قتل کے علاوہ معصوم طالبات پر دہشتگردرانہ وار اور مقامی تاجروں پر جان لیوا حملے ہوئے لیکن تھانہ کوٹلی ستیاں کی پولیس نے خاموش تماشائی کا کردار ادا کیا ہے ایک ماہ کے اندر 12 سے زائد وارداتیں جن میں دو قتل کی وارداتیں شامل ہیں اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے تھانہ کوٹلی ستیاں کی پولیس حلقے میں امن و امان کی صورتحال پیدا کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے
97