151

کلرسیداں ٹریفک حادثات میں اضافہ زمہ دار کون

تحریر چوھدری محمد اشفاق
چند یوم قبل کلرسیداں شہر میں ایک ٹرک کی بریک فیل ہو جانے کی وجہ سے بڑا ٹریفک حادثہ رونما ہوا ہے اس حادثے میں ٹرک نے ایک کار کو ٹکر مار دی جس کے بعد وہ تین موٹر سائیکلوں اور چار کیری ڈبوں کو ملیا میٹ کرنے کے بعد قریب ہی بجلی کے کھمبے سے جا ٹکرایا جس سے شہر کی بجلی بھی منقطع ہو گئی ٹرک کی ٹکر سے چار افراد ادیر، شبیر عثمان،اور سلیمان مسکین زخمی ہو گئے ہیں جبکہ حادثے کا زمہ دار ٹرک ڈرائیور موقع سے فرار ہو گیا ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس حادثے کا زمہ دار کون ہے عام عوام اور تاجر حضرات اس کو وارڈن اہلکاران کی غفلت کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں جبکہ ٹریفک وارڈن اس کو ٹرک ڈرائیور کی ہٹ دھرمی کہہ رہے ہیں ان کے مطابق انہوں نے مین چوک پر ٹرک ڈرائیور کو روک کر اسے شہر میں داخل ہونے سے منع کیا لیکن اس کے باوجود بھی وہ ان کی آنکھوں میں دھول جھونک کر شہر میں داخل ہو گیا جس وجہ سے یہ حادثہ درپیش آ گیا ہے اس میں سارا قصور ٹریفک وارڈنز کا بھی نہیں ہے کیوں کہ ٹریفک اہلکار صرف اندرون شہر میں تعینات ہوتے ہیں جبکہ گاڑیاں تو شہر میں منگال بائی پاس یا مرید چوک سے شہر میں داخل ہوتی ہیں جہاں پر ٹریفک اہلکار ان کی ڈیوٹی نہیں ہوتی ہے ٹریفک حکام کی بھی مجبوری ہے کیوں کہ وارڈنز کی نفری بہت کم ہے جس وجہ سے وہ بڑی مشکل کے ساتھ نظام کو چلائے ہوئے ہیں جہاں پر ضرورت محسوس ہوتی ہے وہ وہاں پر اہلکار کو کھڑا کر دیتے ہیں اگر وارڈنز شہر میں موجود نہ ہوں تو شور مچ جاتا ہے کہ شہر میں کوئی بھی ٹریفک اہلکار ڈیوٹی نہیں دے رہا ہے اگر ہسپتال سکول کے سامنے وہ نہ کھڑے ہوں تو پھر بھی ان کی شامت آ جاتی ہے وہ انسان ہیں جن تو ہیں نہیں کہ ہر جہگہ کھڑے دکھائی دیں اندرون شہر ٹریفک حادثات کی بڑی وجہ شہر کے دکاندار بھی ہیں جنہوں نے اپنی گاڑیاں اپنی دکانوں کے بلکل سامنے پارک کرر کھی ہوتی ہیں اور دکان کے سامنے کئی زیادہ گاڑیاں کھڑی دکھائی دیتی ہیں جس وجہ سے شہر سے گزرنے والی گاڑیوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے دوسرا جب وہ سامان لاتے ہیں تو وہ بڑی گاڑیوں میں آتا ہے اب اگر کوئی ٹریفک اہلکار ان کو روکے تو پھر بھی شامت اسی کی آتی ہے کہ ہم مقامی دکاندار ہیں ٹریفک والے کون ہوتے ہیں جو ہمیں روکیں جس ٹرک کی وجہ سے حادثہ ہوا ہے وہ بھی ایک تاجر کا ہی سامان لے کر آیا تھا ٹریفک اہلکار بھی اس حادثہ کے زمہ دار ضرور ہیں کیوں کہ انہوں نے اس طرح کے بڑے حادثات ہونے کے باوجود آج تک انہوں نے آئندہ کیلیئے کسی بہتری کے لائحہ عمل کا اعلان نہیں کیا ہے بس کوئی حادثہ ہوتا ہے دو تین دن بحث چلتی ہے پھر معاملات ویسے کے ویسے ہو جاتے ہیں ٹریفک حکام نے ابھی تک اس طرح کے حادثات کی روک تھام کیلیئے عملی اقدامات نہیں اٹھائے ہیں منگال بائی پاس اور مرید چوک میں بڑے بڑے بورڈ آویزاں ہوں کہ ہیوی ٹریفک کا شہر میں داخلی سختی سے منع ہے ڈمپرز، ٹرک اور اس طرح کی دیگر بڑی گاڑیوں کا شہر میں داخلہ نہ ہونے کو یقینی بنایا جائے تیش رفتار گاڑیوں کو مانیٹر کیا جائے اور ان کے خلاف بھی سخت کاروائی عمل میں لائی جائے تا کہ آئے روز رونما ہونے والے چھوٹے بڑے حادثات پر قابو پایا جا سکے اور قیمتی جانوں کے ضیاع کو بھی روکا جا سکے صبح 7بجے سے شام5بجے تک اندرون شہر ہیوی ٹریفک کا داخلہ بلکل ممنوع کیا جائے بغیر لائسنس کے ڈرائیورز اور موٹر سائیکل سواروں کے خلاف سخت ایکشن لیئے جائیں اکثر حادثات نوجوان موٹر سائیکل سواروں کی تیز رفتاری کے باعث پیش آتے ہیں ان کی روک تھام بھی اشد ضروری ہے یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر کلرسیداں ٹریفک سرکل کے حکام کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہو گا اس میں کلرسیداں کی دیگر سرکاری انتظامیہ جیسے اے سی آفس اور ٹی ایم اے والوں کو بھی ٹریفک پولیس کی مدد کیلیئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا شہر میں ناجائز تجاوزات کا خاتمہ بھی ٹریفک کی روانی کو بہتر بنا سکتا ہے اس جانب بھی توجہ دینا ضروری ہے لہذا شہر میں جو ٹرک حادثہ پیش آیا ہے اس کے مکمل زمہ دار ٹریفک اہلکارانہیں ہیں بلکہ اس میں عام عوام، دکاندار حضرات اور ہمارے قانونی نظام کی کمزوری بھی شامل ہے دوسری سب سے بڑی وجہ غیر مقامی ٹریفک اہلکاروں کی تعیناتی بھی ہے اگر کلرسیداں سرکل میں مقامی اہلکاروں کو تعینات کر دیا جائے تو وہ سب کو ذاتی طور پر جانتے ہیں ان کو نہ تو دکاندار نہ کوئی اور ڈرا دھمکا سکتا ہے مقامی ٹریفک اہلکار معاملات کو بہت اچھے طریقے سے چلا سکتے ہیں غیر مقامی اہلکار مقامی سیاست کا شکار ہو جاتے ہیں ٹریفک حادثات کی روک تھام کیلیئے ہر طبقہ فکر کے افراد کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا قانون کی پاسداری ہم سب کی زمہ داری ہے صرف ٹریفک پولیس کو مجرم قرار دینا بھی بد دیانتی کے زمرے میں آتا ہے کلرسیداں کے تاجروں، مقامی سیاسی قیادت اور دیگر اس حوالے سے زمہ داران کو سی ٹی او راولپنڈی سے ملاقات کا اہتمام کریں جسمیں دیگر معاملات کے ساتھ ساتھ کلرسیداں میں ٹریفک وارڈنز کی نفری بڑھانے کا مطالبہ کرنا بہت ضروری ہو گیا ہے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں