علی رضا‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
حلقہ این اے 52 اور پی پی 6 میں اس وقت لوگوں کی مسلم لیگ ن کے متعلق مجموعی طورپر میاں نواز شریف کی نااہلی اور عدلیہ مخالف بیان بازی کے بعد رائے دیکھی جائے تو لوگوں کا ملا جلا رِد عمل سامنے آیا ہے اکثریتی رائے یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کی لیڈر شپ خود کرپشن میں ملوث ہے اور اپنی ذات کو بچانے کی خاطر اداروں میں تصادم کروانا چا رہی ہے ۔ دوسری جانب ختم نبوت کے معاملے کو چھیڑ کر 22کروڑ مسلمانوں کے جذبات کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کی گئی جو بیرونی آقاوں کو خوش کرنے کیلئے تھی۔ جس کی وجہ سے 2018 کے الیکشن میں اکثریتی عوامی رائے کے مطابق مسلم لیگ ن کو ووٹ نہیں دینا چاہیے جبکہ دوسری جانب حلقہ 52 کے
مسلم لیگی قومی اسمبلی کے امیدوار چوہدری نثار علی خان کے متعلق جب عوام سے رائے لی گئی تو وہ مختلف سننے کو ملی چوہدری نثار کے متعلق حلقے کی عوام نے اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ اُنھوں نے اپنے حلقے میں بے شمار ترقیاتی کام کروائے نہ صرف مورگاہ ، کو ٹھہ کلاں ،اڈیالہ روڈ ،چکری روڈ ،چک بیلی روڈ ، ٹیکسلا بلکہ کلرسیداں کے علاقے کوپریس بنا دیا جبکہ چوہدری نثار نے اپنی پارٹی کے غلط فیصلوں پر اخلاقی جرت کامظا ہرہ کرتے ہوئے بھر پور اظہار خیال کیا اور اپنا پوائنٹ آف ویو سامنے رکھا ۔آج وہ باتیں سامنے آرہی ہیں جو چوہدری نثار اپنی پارٹی لیڈر شپ کو سمجھانا چا رہے تھے ۔اس وجہ سے قومی اسمبلی کیلئے اگر وہ ن لیگ کی ٹکٹ پر امیدوار ہوتے ہیں تو ہم چوہدری نثار کی شخصیت کو ووٹ دیں گے جبکہ ن لیگ کو اس حلقے میں ترقیاتی کام کروانے کے حوالے سے متبادل شخصیت نظر نہیں آتی ۔اڈیالہ روڈ یونین کونسل کلیال اور دھاماں سیداں کی عوام کے نظریات مختلف ہیں وہاں لوگ چوہدری نثار کی کابینہ کے لوگوں شیخ اسلم وغیرہ سے نالاں نظر آتے ہیں جبکہ ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اِن یونین کونسلو ں کے ساتھ سوتیلی اولاد جیسا سلوک کیا گیاجبکہ اگر مجموعی طور پر اڈیالہ روڈ ،چکری روڈ ،چک بیلی روڈ کے علاقوں میں دیکھا جائے تو تعلیم ،صحت ،کھیل، ٹرانسپورٹ جیسے شعبوں پر یہاں کی عوام کو کو ئی سہولت مہیا نہ کی گئی ڈگری کالج ،کھیل کے میدان ، ہسپتال ،پینے کے صاف پانی کیلئے واٹر سپلائی جیسے منصوبے یہاں کی عوام کو نہ مل سکے جبکہ سڑکوں ، گلیوں ،نالیوں کو پختہ کرنے کیلئے بے شمار فنڈز مہیا کیے گے۔کلرسیداں اورٹیکسلا کی سائیڈ پر میگا پراجیکٹ بھی دیئے گے اڈیالہ روڈ اور گردونواح کی یونین کونسلوں میں عوامی رائے چوہدری نثار کی شخصیت کے حق میں پائی جاتی ہے جبکہ ن لیگ پارٹی کے خلاف اُدھر حلقہ پی پی 6سے ایم پی اے چوہدری سرفراز افضل کے متعلق عوامی رائے بلکل مختلف پائی گئی اکثریتی لوگوں کی رائے کے مطابق 2018کے الیکشن میں چوہدری سرفراز افضل کو شاہد اتنے ووٹ نہ مل سکیں جس سے جیت اُن کا مقدر بنے اُس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ موصوف نے جیتنے کے بعد اپنے حلقے کی عوام سے رابطہ منقطع رکھا اور اکثر اوقات علاقے میں اپنی پارٹی کے اہم سیاسی ارکا ن کی خوشی غمی میں بھی موصوف دیکھنے کو نہ ملے جبکہ اپنے حلقے کی عوام خصوصاًاڈیالہ روڈ کی د و یونین کونسلو ں کلیال اور دھاماں سیداں میں خاطر خواہ کوئی بڑا منصوبہ نہیں دے سکے کلیال میں کچھ ترقیاتی کام نہیں ہوئے عوامی نفرت کی مثال گزشتہ دِنوں یونین کونسل کلیال میں سامنے آئی جب وہاں کے جنر ل کونسلر شیخ غلام رسول نے اُنھیں اپنے گھر مدھو کیا تو وہاں لوگوں نے برملا طور پر کونسلر سے اظہار کیا آپ اپنے گھر ہمیں مدھو کر رہے ہیں ہم آجائیں گے لیکن چوہدری سرفراز افضل کو ووٹ نہیں دیں گے اُس میٹنگ میں وائس چیئر مین راجہ عابد اور کسان کونسلریاسر بھٹی نے شرکت تک نہ کی اگلے ہی روز ایم ایس ایف سٹو ڈنٹ فیڈریشن تحصیل راولپنڈی کے صدر راجہ فیضان کے والد حاجی جبار جو کہ اہم سیاسی شخصیت ہیں نے اخبارات میں مخالف بیان دیتے ہوئے واضع کر دیا کہ یونین کونسل کلیال میں چوہدری نثار کے حق میں اور چوہدری سرفراز افضل کے مخالف چلیں گے اور اُنھیں یہاں سے ہروائیں گے جبکہ سوشل میڈیا پر بھی چوہدری سرفراز پر تنقید کا سلسلہ جارہی ہے ۔یونین کونسل کلیال ہی کے علاقے ثمرزار کے رہاشیوں جن میں مہربان ،جہانگیر خٹک ، اعجاز عالم ، شاہد ،راجہ محسن اور دیگر درجنوں لوگوں نے بتایا کہ یہاں کی عوام سے وعدہ کیا گیا تھا کہ واٹر سپلائی سکیم دی جائے گی جبکہ سیکٹر 1,2,3کیلئے 6عدد ٹرانسفارمر اور بجلی کے پول حسب ضرورت دیئے جائیں گے جبکہ مین ثمرزار سڑک کو پختہ کیا جائے گا لیکن تمام وعدے جھوٹے نکلے متعلقہ ایم پی اے نے اس یونین کونسل کی طرف جیتنے کے بعد پلٹ کر بھی نہ دیکھا ۔ لوگوں نے بتایا کہ بلدیاتی ن لیگ کے مقامی سیاست دانوں کو کے کہنے پر ن لیگ کو ووٹ دیئے لیکن وہ بھی اپنے کاروباری معملات میں الجھے رہے عوامی مسا ئل کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی لہذا ن لیگ کو ووٹ نہیں دیں گے اس طرح ایک سروے کے متعلق 2018کے الیکشن میں چوہدری نثار کو حلقہ این اے 52 میں لوگ پارٹی مقبولیت سے ہٹ کر ذاتی مقبولیت پر ووٹ ملنے کا امکان ہے ہاں اگراِن کے مدِ مقابل امیدوار ایسا سامنے آتا ہے جس کا سیاسی طورپر قد اِن کی برابری کے مطابق ہو تو مقابلہ دلچسپ بھی ہو سکتا ہے جبکہ حلقہ پی پی 6 میں چوہدری سرفراز افضل ن لیگ کا ٹکٹ حاصل بھی کرلیں تو 75فیصد عوامی رائے کے مطابق وہ الیکشن جیتنے میں شاہد کامیاب نہ ہو ں جبکہ کئی لوگوں کے مطابق اُن کو ن لیگ کا ٹکٹ ملنے پر بھی سوالیہ نشان موجود ہے ۔ آنے والے وقتوں میں عوامی رائے مختلف بھی ہوسکتی ہے اور سیاسی حالات و واقعات بھی مختلف ہوسکتے ہیں ۔دیکھیں 2018میں عوام اپنا فیصلہ کس کے حق میں دیتے ہیں یہ تو الیکشن ہونے کے بعد نتیجہ سامنے آنے پر ہی پتہ چلے گا ۔