وفاق المدارس العربیہ پاکستان وطن عزیز کا سب سے بڑا اور پہلا دینی تعلیمی بورڈ ہے۔ پاکستان کے جید علمائے کرام اس بورڈ کے سرپرست رہے اور کئی جید علمائے کرام نے اس بورڈ سے استفادہ کیا۔ وفاق المدارس العربیہ کی دینی لحاظ سے نہایت قابل قدر خدمات ہیں۔ یہ ہر سال ہزاروں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں علماء اور حفاظ تیار کر رہا ہے اس بورڈ سے ملک کے ہزاروں مدارس وابستہ ہیں جن کا امتحان براہ راست وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے تحت ہوتا ہے۔ وفاق المدارس کی اہم ذمہ داریوں میں مدارس کی حفاظت اور ان کا دفاع، مدارس کی رجسٹریشن اور ان کی ترقی، نصاب سازی، امتحانات کا انعقاد اور ان کو ڈگریاں اور اسناد جاری کرنا ہیں۔ یہ تمام امور وفاق المدارس انتہائی احسن طریقے سے سر انجام دے رہا ہے۔ اگر چہ نصاب سازی کے حوالے سے راقم الحروف سمیت بہت سے علمائے کرام کو تحفظات ہیں لیکن وفاق المدارس نے اپنے طور پر تمام ذمہ داریاں نہایت احسن طریقے سے سر انجام دی ہیں جن کی بدولت نہ صرف وفاق المدارس کا نام دنیا میں روشن ہوا بلکہ وفاق المدارس سے وابستہ تمام مدارس اور علمائے کرام کے سر بھی فخر سے بلند ہو جاتے ہیں۔1959میں قائم ہونے والے اس ادارے نے اس 64 سالہ طویل عرصہ میں جس قدر خدمات سر انجام دی ہیں وہ یقینا قابلِ رشک ہیں۔ اس ادارے نے انتہائی بلند پایا علماء کرام تیار کئے جنہوں نے دنیا میں علم دین کے چراغ روشن کر دیئے۔ وفاق المدارس کے مقابلے میں اور بھی کئی بورڈ قائم ہوئے جن میں دیگر مسالک کے بورڈ بھی ہیں اور خود دیوبندی مکتبہئ فکر کے بورڈ بھی قائم ہوئے لیکن دیگر بورڈ اب تک وفاق المدارس کا عشر عشیر بھی نہیں۔ اگرچہ راقم الحروف بھی وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے نصاب میں تبدیلی اور معمولی سی جدت کا خواہاں ہے تاکہ اس کی سند کو مزید تقویت ملے لیکن یہ علمائے کرام اور وفاق المدارس کی انتظامیہ کا کام ہے کہ وہ اس پر غوروفکر کریں کہ اس کو کس رخ پر لے جا سکتے ہیں۔ بہرحال وفاق المدارس اپنے ساتھ ملحق مدارس کو انتہائی احسن طریقے سے چلا رہا ہے اور ان کی رجسٹریشن اور دیگر تمام معاملات کو بخوبی سرانجام دے رہا ہے۔وفاق المدارس کا امتحانی نظام اتنا بہترین ہے کہ ہمارے دنیاوی تعلیمی بورڈ جو ہزاروں اور لاکھوں روپے فیسیں وصول کرتے ہیں وہ بھی اتنا بہترین امتحانات اور نتائج کا نظام نہیں پیش کر سکے۔ وفاق المدارس کے امتحانات کی تعریفات اخبارات میں شائع ہوتی ہیں اور ان کی شفافیت اور امتحانات کے پرامن انعقاد پر لوگ عش عش کر اٹھتے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ مدارس میں طلباء کو اخلاقیات کا بہترین درس دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ امتحانات میں سر بھی نہیں اٹھاتے اور امتحانات میں موجود نگرانوں کا انتہائی ادب و احترام ملحوظ رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ وفاق المدارس کی انتظامیہ کی طرف سے کیے گئے بہترین انتظامات بھی اس کی ایک وجہ ہیں۔ اسی طرح امتحانات کے بعد تیز ترین نتائج میں بھی وفاق المدارس اپنا ثانی نہیں رکھتا۔ امتحانی پرچوں کی چیکنگ اور مارکنگ میں انتہائی شفافیت کو مدنظر رکھا جاتا ہے، جو علمائے کرام امتحانات کی مارکنگ کے لیے جاتے ہیں ان کی کارگزاری سن کر حیرت ہوتی ہے کہ وفاق المدارس کس قدر شفافیت کے ساتھ پرچوں کی چیکنگ اور مارکنگ کرتا ہے۔اس کے علاوہ پوزیشن ہولڈرز کے پرچوں کی کئی بار نظر ثانی کرنا اور دیگر طلباء کی درخواستوں پر ان کے پرچوں کی نظر ثانی کا نہایت منظم انتظام موجود ہے۔ اس کے علاوہ ضمنی جسے ہمارے عصری اداروں میں سَپلی(supplementary)کہا جاتا ہے اس کا ایک بہترین نظام وفاق المدارس کی طرف سے یہ متعارف کرایا گیا ہے کہ طلباء اگر ایک یا دو پرچوں میں ناکام ہو جائیں تو انہیں اگلی جماعت میں بیٹھنے کی اجازت دے دی جاتی ہے اور ساتھ ہی چند ماہ کے وقفے سے ان سے چھوٹے ہوئے پرچوں کا امتحان لے لیا جاتا ہے اگر وہ کامیاب ہو جائیں تو ان کا سال ضائع ہونے سے بچ جاتا ہے۔وفاق المدارس کے امتحانات کی فیس بھی انتہائی کم ہے جو عصری تعلیمی اداروں کی فیسوں کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے یہ تمام تر اقدامات ان لوگوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں جو خود کو بہت زیادہ جدت پسند اور پڑھے لکھے سمجھتے ہیں جبکہ دینی مدارس کو دقیانوسی سوچ کے حامل اور دہشت گرد قرار دیتے ہیں مگر ان کی اپنی کارکردگی تو صفر ہے مگر مدارس کی کارکردگی ایسی ہے کہ اس پر تنقید کرنے والے بھی ان کی کارکردگی کی تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکتے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہمارے ان مدارس کو ترقی عطا فرمائے اور ہمارے ملک عصری اداروں کے رہنماؤں کو بھی توفیق عطا فرمائے کہ وہ اپنے اداروں کو دین اسلام کے تعلیمات کے مطابق چلائیں، آمین۔
155