/عبدالجبار چوہدری
ترقی پذیرممالک Usersہیں جبکہ ترقی یافتہ ممالک Inventorہیں جو usersہوتا ہے وہ محتاج اور زیردست رہتا ہے کیونکہ حکمرانی اور غلبہ حاصل کرنے کی طاقت یعنی Invention سے محروم ہوتا ہے بدقسمتی یا بد عملی کا نتیجہ تمام مسلم دنیا اس صلاحیت سے یکسر محروم ہے اسلحہ سے لیکر روایتی جنگی ہتھیاروں کی تیاری تک ‘خوراک سے لیکر زرعی بیج کی دریافت تک ‘ اعلیٰ معیار کی اوویات سے لے کر سرجیکل آلات کی تیاری ترقی یافتہ ممالک کے محتاج ہیں زیر زمین قدرتی وسائل کی دریافت اور اس کو استعمال میں لانے کے لیے بھی ترقی یافتہ ممالک کے محتاج ہیں بڑی معیشتوں کے طفیلئے کے طور پر ہمارا کردار بنتا ہے جو ہم نبھانے کے لیے کوشاں رہتے ہیں اس وقت ایک مسلمان ملک ترقی یافتہ نہیں ہے ہم نے طے کرنا ہے کہ usersسے producerبننا ہے اور اس کے لیے زراعت اور صنعت دونوں کی بیک وقت ترقی پر توجہ دیتے ہوئے ان کی پیداواری صلاحیتوں کو دگنا کر نا ہے جب ان دومیدانوں میں آگے بڑھیں گے تو پھر پیداوار کے زیادہ ہونے کی وجہ سے ہم برآمدات یعنی چیزوں کو باہر بھیجنے کے قابل ہو سکیں گے ،مقامی بے روزگاری میںکمی آئے گی اور لوگوں کے معیار زندگی پر واضح اثر پڑے گاسردست بحثیت مسلمان اگر ہم ایجادات کے قابل نہیں بن سکتے تو کون سامیدان ہے جس میں ہم اس قابل بن سکتے ہیں میرے خیال میں ایسے افعال ہیں جس پر عمل پیرا ہو کر ہم دنیا پر حکمرانی کر سکتے ہیں جنھیں علامہ اقبال ؒ نے یوں بیان کیا ہے کہ
”سبق پڑھ پھر صداقت کا ‘ امانت کا ‘شجاعت کا“
”لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا “
سب سے پہلے اس ملک میں ناجائز منافع خوری کو ختم کرنا ہے کارخانہ لگانے سے لے کر productکو consumerتک پہنچانے کا عمل ایسا شفاف بنانا ضروری ہے جس کے نتیجہ میں مناسب منافع تو حاصل کرنا ممکن ہو مگر ناجائز منافع ناقابل حصول ہو بڑے بڑے سرمایہ داروں کو بھی اس پر سوچنا چاہیے کہ وہ اتنا زیادہ منافع صرف اپنی لگژری کے لیے نہ کمائیں بلکہ ضرورت کے مطابق ہی یہ کام کریں ہماری ایک پالیسی ہو عہد نبھائیں اور سچ بولیں ہمارے سچ سے دنیا خوف زدہ ہو جب ان اوصاف سے لیس ہوں گے تو پھر داد شجاعت دینے کے قابل ہوں گے پھر مظلوم کو ظالم کے شکنجہ سے چھڑانے کے لیے جنگ کر سکیں گے ہم مقامی طور پر مصنوعات کی تیاری میں خود کفالت کی منزل کی طرف پیش قدمی کی صورت میں ہی سرخرو ہو سکتے ہیں زرعی رقبہ جات کو محفوظ رکھ کر خوراک کی کمی سے بچ سکتے ہیں ادویات کی خالص تیاری اور استعمال سے بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں انصاف کو عام کرکے ظلم ‘ ڈاکہ اور چوری جیسے گھناونے افعال کا قلع قمع کر سکتے ہیں اس عزم کے ساتھ ہی ہم نئے پاکستان کی بنیاد رکھنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں ۔
306