حافظ ظفر رشید/مولانا حنیف ؒ خطہ آزاد کشمیر کے علاقہ منگ ضلع سدھنوتی میں 1942کو پیدا ہوئے آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے علاقہ میں حاصل کی پھر مزید علمی پیاس بجھانے کیلئے آزاد کشمیر کی مشہور و معروف دینی و علمی درسگاہ بحر العلوم دارالعلوم پلندری آزاد کشمیر کی طرف سفر کا آغاز کیا آپ کی خوش قسمتی کہ آپ کو ولی کامل شیخ المشائخ۔ پیر طریقت رہبر شریعت عالم باعمل فاضل دارالعلوم دیوبند انڈیا شیخ الحدیث حضرت مولانا یوسف خان ؒ جیسی عظیم ہستی سے حدیث شریف سماعت کا موقع ملا آپکو یہ بھی شرف حاصل ہے کہ آپ نے فاضل دارالعلوم دیوبند شیخ الحدیث حضرت مولانا یوسف ؒسے 1968 میں دورہ حدیث شریف مکمل کیا اسکے بعد آزاد کشمیر میں ہی سرکاری طور پر عربی ٹیچر کی حیثیت سے 25 سال اپنے فرائض منصبی سر انجام دیتے رہے ریٹائرمنٹ کے بعد مستقل طور پر دین اور دینی معاملات کو بخوبی انداز میں پیش کرتے ہوئے اپنی بقیہ زندگی دین کی سربلندی کے لئے ہمیشہ کے لئے وقف کر دی آپکی سادگی‘ سادہ مزاجی‘ دین داری اور دین سے محبت و لگاؤ کو دیکھتے ہوئے دارالعلوم پلندری آزاد کشمیر کے شیخ الحدیث حضرت مولانا یوسف خان صاحب رح نے آپکے عقد نکاح میں اپنی صاحبزادی دیتے ہوئے آپ کو اپنا داماد بننے کا شرف بخشا۔ پھر آپ نے غالبا 1990 کے قریب فیملی سمیت آزاد کشمیر سے ضلع راولپنڈی تحصیل کلرسیداں کی یونین کونسل غزن آباد کی طرف ہجرت کرتے ہوئے غزن آباد میں ہی مستقل سکونت اختیار کر لی جسمانی طور پر آپ غزن آباد منتقل ہوگئے لیکن ذہنی اور قلبی طور پر آپکا لگاؤ اپنے آباؤاجداد کی سرزمین جس کو شہداء و غازیان اسلام کی سرزمین بھی کھا جاتا ہے منگ آزاد کشمیر سے رہا آپ آخری وقت تک وہاں کی ایک مسجد میں بطور امام و خطیب مقرر رہے یھی وجہ ہے کہ آپ پورا ہفتہ ی یہاں رہتے لیکن گرمی ہو یا سردی، مشکل ہو یا آسانی آپ بروز جمعہ المبارک اپنی سرزمین پر نماز جمعہ کی امامت کے لئے پہنچ جاتے اسکے لئے اگر آپکو پیدل بھی سفر کرنا پڑتا تو آپ کو ناگوارنہ نا گزرتا۔ آپ ہمیشہ دھیمے لہجے میں بات کرتے ہرچھوٹے بڑے کا احترام کرتے مہمان نوازی آپکا خاصہ تھی آپکی دین داری کی وجہ سے بہت سارے لوگ دنیا داری سے دین داری کی طرف متوجہ ہوئے اور حافظ قرآن کے ساتھ ساتھ عالم دین بھی بنے ان میں سے ایک بندہ ناچیز بھی ہے آپ نے مختلف مساجد کی بنیاد بھی رکھی، بھت سارے لوگوں کو دنیا کی دلدل سے نکال کر مدارس و مساجد کے سایہ میں دینی تعلیم دلانے کا ذریعہ بنے جو تاقیامت صدقہ جاریہ جاری رہے گا لیکن ان تمام صدقہ جاریہ کا ذریعہ بننے والا شخص جو صبر و تحمل، شکر و فکر۔ تدبر و تفکر زھد و قناعت، رضا بالقضاء خلوص و محبت و عقیدت متانت و ایثار ہمدرد و جاں نثار کا مجموعہ تھا ایسا شمس العلم جو ہمیشہ کے لئے غروب ہوگیا جسکے دست شفقت، پرخلوص دعاؤں اور بیپناہ محبت سے ہم ہمیشہ کے لئے محروم ہوگئے 1942 میں طلوع ہونے والی عظیم شخصیت 2020 میں 78 برس کی درویشانہ زندگی گزار کر پنجاب کہ علاقہ غزن آباد تحصیل کلرسیداں میں سپرد خاک کر دئیے گئے انا للّٰہ وانا الیہ راجعون آپکی نماز جنازہ پڑھنے کے لئے آزاد کشمیر اور پاکستان بھر سے علماء کرام نے شرکت کرنے کو اپنی سعادت سمجھی آپکی نماز جنازہ جمعیت علمائے اسلام آزاد کشمیر کے امیر شیخ الحدیث حضرت مولانا سعید یوسف نے پڑھائی آپ نے سوگواران میں ایک بیوہ چھ بیٹے اور تین بیٹیاں چھوڑی اللہ آپکی قبر کو منور فرماے جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے ہمیں بھی انکے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب العالمین۔
197