208

مزدور معاشرے کا سب سے پسماندہ طبقہ

مزدور معاشرے کا سب سے پسماندہ طبقہ ہے۔ مسائل سے بھرپور اور وسائل سے بے خبر یہ طبقہ خون پسینہ ایک کرکے بھی دو وقت کی روٹی بمشکل پورا کرتے ہیں۔

اگر غور سے دیکھا جائے تو مزدور خوشی کے موقع پر زیادہ پریشان رہتے ہیں کیونکہ اپنے لیے اور اپنی اولاد کے لیے خوشی کا سامان مہیا نہیں کرسکتے۔

ہر سال یکم مئی کو یوم مزدور کے طور پر منایا جاتا ہے لیکن بدقسمتی اس دن صرف مزدور کام میں مصروف رہتے ہیں جبکہ افسر طبقہ چھٹی مناتا ہے۔
ہر سال بجٹ میں مزدوروں کے لیے کم سے کم اجرت خکومتی سطح پر مقرر کی جاتی ہے لیکن مجال ہے کہ کبھی عملدرآمد ممکن ہو۔
مزدور مختلف قسم کے معاشی اور معاشرتی مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔ معقول کپڑے اور جوتے نہ ہونے کی وجہ سے اکثر تقریبات میں نہ تو مدعو کیے جاتے ہیں اور نہ ہی شامل کیے جاتے ہیں۔ معاشی کمزوری کی وجہ سے رشتے بھی صحیح طور پر نہیں نبھائے جاتے۔
صحت کے مسائل سے دوچار رہتے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے امراض جان لیوا ثابت ہوتے ہیں کیونکہ وسائل نہ ہونے کی وجہ سے بروقت علاج نہیں کر سکتے۔
اگر ہم اسلام کی بات کریں تو صاف پتہ چلتا ہے کہ
اسلام میں ، مزدور کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور مزدوری کو ایک نیک عمل سمجھا جاتا ہے ، یہاں تک کہ مزدوری یا حلال رزق کوعبادت کی ایک شکل کہا گیا ہے۔ مزدور افراد کو اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے اور حلال ذرائع سے رزق اپنے اور اپنے اہل خانہ کو مہیا کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ اسلام مزدور کے وقار پر زور دیتا ہے ، محنت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ، مہارت کی ترقی ، اور مزدوروں لئے منصفانہ معاوضے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ اسلام مزدوروں کے حقوق کی وکالت کرکے اور استحصال پر پابندی لگا کر معاشرتی انصاف کو بھی فروغ دیتا ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں