قمرالسلام کا قابل ستائش اقدام

آپ راولپنڈی کے رہائشی ہیں تو ضرور آپ کو کسی نہ کسی ہسپتال سمیت راجہ بازار جانا ہوگا آپ کے پاس گاڑی ہے یا موٹر سائیکل جونہی آپ اسکو کھڑا کرینگے گریبان کھلے ہاتھ میں سیگریٹ لیے یا سر پر صافہ باندھے

ایک اکھڑ مزاج شخص پرچی سمیت آپ کے پاس اللہ دین کے جن کی طرح پہنچ جائیگا اور فورا سے ہہلے آپکی بائیک کا نمبر لکھ کر پرچی آپ کے ہاتھ میں تھما دیگا آپ اس سے پوچھیں گے کہ کس بات کی پرچی وہ فورا کہے گا کہ یہ ٹیکس ہے لیکن اسی پرچی کے آخری کونے پر لکھا ہوگا

کہ اگر آپ کی گاڑی بائیک چوری ہوتی ہے تو اسکے زمہ دار آپ خود ہونگے یہ ہے پرچی مافیاء جس نے جڑواں شہروں میں اپنا ایک ایسا منظم نیٹ ورک بنا ڈالا ہے انکی وجہ سے راولپنڈی کی مارکیٹوں میں تجاوزات مافیا کا راج قائم و دائم ہو چکا ہے

جس کے باعث بازاروں میں سڑکیں تنگ ہو رہ گئیں‘ گھنٹوں ٹریفک جام رہنے سے خواتین اور بچوں کا پیدل چلنا بھی مشکل ہو گیا جبکہ ان سے مال حرام لینے والے میونسپل حکام نے بھی آنکھیں بند کر لیں اگر بات کریں ضلعی انتظامیہ سے تو کمشنر راولپنڈی و ایڈمنسٹریٹر میونسپل کارپوریشن کی تو انکی خاموشی کو ہی آشیر باد سمجھا جاتا ہے

جس کی وجہ سے شہر بھر کی مارکیٹوں اور بازاروں میں تجاوزات مافیا کا راج قائم ہے جہاں ٹھیلہ والوں‘ ریڑھی بانوں اور چھابڑی فروشوں نے فٹ پاتھ اور سڑکوں تک پر قبضے جمارکھے ہیں اور انفورسمنٹ عملہ کی ملی بھگت سے کرپٹ اہلکار لمبی دیہاڑیاں لگا رہے ہیں

راولپنڈی کے بڑے ہسپتالوں کی حالت بھی اس سے مختلف نہیں جہاں علاج معالجہ کے لیے آنے والے مریضوں اور ان کے لواحقین کو پارکنگ مافیا کی جانب سے مریضوں کو لوٹا جاتا ہے30روپے کی جگہ مریضوں اوران کے لواحقین سے گاڑی کی پارکنگ فیس50روپے وصول کی جاتی ہے

جبکہ ایک خود ساختہ اور نرالا قانون جو اس مافیاء کا خود سے بنایا ہوا ہے وہ یہ ہے کہ رات 12بجے کے بعد گاڑی کی پارکنگ فیس 30 سے 50روپے فی گھنٹہ طلب کئے جاتے ہیں اپنے مسلے مسائل میں پریشان لوگوں کے ساتھ اس مافیاء کی ہاتھا

پائی بھی معمول بن چکا ہے جبکہ سونے پر سہاگا تو یہ ہے کہ اگر متعلقہ تھانے کو اپروچ کیاجائے تو وہاں سے بھی ملی بھگت سے مریضوں اور لواحقین کو ہی ڈرایا دھمکایا جاتا ہے

جس کی وجہ سے یہ مافیاء اتنا مضبوط ہوچکا کہ من مرضی کے معاملات طے کرتا پھرتا ہے مسلم لیگ کے رہنماء اور کنویئنر راولپنڈی قمر اسلام راجہ کی سیاست سے میرے سو اختلاف ہوسکتے ہیں

لیکن اس بات پر انکو داد دینی بنتی ہے کہ انہوں نے نہ صرف اس پرچی مافیاء کو للکارا بلکہ اسکو لگام ڈالنے کی کوششیں بھی شروع کردی ہیں کرپشن کے اس ٹھہرے سمندر میں پہلی کنکر پھینکی ہے

قمر اسلام راجہ نے اب اس میں طوفان بپا کرنا اور اسکو مافیاء کی کمر توڑنا یقیناً انتظامیہ کا کام ہے کیونکہ سیاسی طور پر منتخب ہونے والے ایک مخصوص وقت کے لیے آتے ہیں پھر یا تو حکومت چلی جاتی ہے ی

ا پھر ایسے شخص کو ہی تبدیل کردیا جاتا ہے جس پرکسی بھی یا شعبہ کو ٹھیک کرنے کا بھوت سوار ہوجاتا ہے

اور سب سے بڑی بات یا تو مزکورہ شخص رام کرلیا جاتا ہے یہ اتنا بڑا مافیاء ہے جس سے ٹکر لینا آسان نہیں ہے لیکن اس کام میں قمر اسلام راجہ کود پڑے ہیں

تو یقینا اسکو کیفر کردار تک پہنچا کر ہی دم لینگے یقینا وہ چہرے بھی بینقاب ہونگے جو انکے پیچھے رہ کر عوام کو لوٹتے ہیں بے رحمی کی اس سے بڑی کیا مثال ہوگی کہ ایک ایسی جگہ جہاں لوگ سب سے مایوس ہوکر علاج معالجہ کے لیے رجوع کرتے ہیں

تو وہ علاجگاہ میں داخل ہونے کے ہی پیسے لیتے ہیں انتظامیہ سمیت حکومت پنجاب اور محکمہ ہیلتھ کے سینئر افسران کو بھی اس پرچی مافیاء کے خلاف کام کرنا ہوگا

قمر اسلام راجہ نے اس مافیاء کیخلاف آواز بلند کرکے عملی طور پر اپنا کردار ادا کردیا ہے اب دیکھنا ہے کہ حکومت انتظامیہ اور منتخب نمائندگان کس کا ساتھ دیتے ہیں پرسچی مافیاء کا یا قمر اسلام راجہ کا اللہ اس ملک کا حامی ناصر ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں