حکمران جماعت کی عوام مخالف پالیسیوں کی وجہ سے ن لیگ دن بدن ملک کی مقبول ترین سیاسی جماعت بنتی جارہی ہے حکومت آئے روز عوام پر مہنگائی کا بم گرا رہی ہے ان کو اس بات کا ا حساس ہی نہیں ہے کہ غریب عوام کس مشکل میں پھنس چکی ہے ان کے لیے دو وقت کی روٹی پوری کرنا جان جوکھوں کے مترادف ہو چکا ہے خاص طور پر دیہاڑی دار طبقے کی جو تباہی نکل چکی ہے حکومت کی اپنی پالیسیوں کی وجہ سے عوام کی نظریں دوسری سیاسی جماعتوں کی طرف اٹھنے لگ گئی ہیں ساتھ ہی ن لیگ کے رہنما اپنی جماعت کو مقبول بناتے کے لیے بڑی پیمانے پر منصوبہ بندی میں مصروف ہیں پورے ملک بالخصوص حلقہ این اے 59اور پی پی 10میں ن لیگ پنجاب کے نائب صدر انجینئر قمر السلام راجہ بہت زیادہ محنت کر رہے ہیں وہ اپنی جماعت کے رہنماوں اور کارکنوں کو متحد کرنے میں بہت اہم کردار ادا کر رہے ہیں وہ دن کو کسی ایک یوسی اور رات کو دوسری یوسی میں ہوتے ہیں انھوں نے اپنے حلقے کی تمام یوسیز میں تنظیم سازی کاکام مکمل کر لیا اور اب ان کے ساتھ ساتھ تنظیمی عہدیداران بھی ن لیگ کی مضبوطی کے لیے میدان عمل میں نکل چکے ہیں جس کا نتیجہ یہ سامنے آیا ہے جمعرات کے دن پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے مہنگائی کے خلاف احتجاج کے لیے ورکرز کی بہت بڑی تعداد اپنے قائد کے ساتھ موجود نظر آئی قمرا لسلام راجہ کی قیادت میں بہت بڑا جلوس اسلام آباد پہنچا محض ایک شارٹ نوٹس پر کارکنوں کی بڑی تعداد کے باہر نکلنے سے قمرالسلام راجہ بھی بہت مطمئن دکھا ئی دیے ہیں اور ان کے دل میں یہ احساس پیدا ہوا ہے کہ ان کی محنت رنگ لائی ہے اور اپنا اثر بھی دکھائی رہی ہے تنظیم سازی کے حوالے سے تفصیل سامنے لانا بہت ضروری ہے حلقے کی سبھی یونین کونسلز میں جو بھی عہدیدار مقرر کیے گئے وہ مخلص وحقیقی ن لیگی ہیں ان کے چناؤ کے وقت اس بات کا مکمل خیال رکھا گیا ہے وہ اچھے اور دیانتدار لوگ ہوں وہ اپنی جماعت کے لیے وقت دے سکتے ہوں وہ پارٹی سے محبت رکھنے والے ہوں کل کا احتجاج اس بات کا واضح ثبوت ہے یوسی غزن آباد میں تنظیم سازی کا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے ماسٹر محمد مجید کو صدر،خان عثمان خان کو سینئر نائب صدر،محمد امین کیانی کو نائب صدر اور ملک محمد یوسف کو جنرل سیکرٹری نامزد کیا گیا ان تمام عہدیداران کی ن لیگ کے لیے بہت زیادہ محنت ہے اور یہ ہر مشکل وقت میں اپنی پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے ہیں غزن آباد سے سینئر لیگی رہنما ظفر عباس مغل نامزدگیوں کے پورے عمل کی نگرانی کرتے رہے ہیں لیگی رہنما مرزا ساجد علی نے بھی مذکورہ عہدیداران کے چناؤ میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے دوسری طرف دیکھا جائے تو پی ٹی آئی یوسی غزن آبا د منظر عام سے بالکل غائب ہو چکی ہے اور وہ بالکل بے بس ہو کر رہ گئی ہے رہنما پی ٹی آئی نہ تو خود کو ئی تقریب منعقد کروانے کی پوزیشن میں رہے ہیں اور نہ ہی کسی تقریب میں شرکت کے قابل رہے ہیں وہ اپنے ایم این اے صداقت علی عباسی سے بھی مکمل طور پر مایوس ہو چکے ہیں شاہ باغ تا نوتھیہ روڈ کی تعمیر کے لیے ملنے والے فنڈز کی واپسی اور اس میں رکاوٹ کی وجہ سے وہ بالکل بے وقعت ہو کر رہ گئے ہیں اور اسی وجہ سے متوقع آمدہ بلدیاتی الیکشنز کے لیے ن لیگ کے بہت سے امیدوار سامنے آگئے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کی طرف سے مکمل خاموشی ہے جسکی بنیادی وجہ مقبولیت میں کمی ہے ن لیگ کے لیے یوسی کے حالات مکمل طور پر سازگار ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ اگر بلدیاتی الیکشن کا انعقاد اگر ممکن ہو جاتا ہے ن لیگ کی کامیابی یقینی ہے۔
280