رمضان المبارک کا مہینہ آتا یے تو سیاسی سرگرمیوں سمیت دیگر سرگرمیاں بھی رک جاتی ہیں کیونکہ رمضان میں تمام لوگوں کی روٹین تبدیل ہو جاتی ہے

ہر کوئی مصروف ہو جاتا ہے اس لیے غیر ضروری مصروفیات ترک ہو جاتی ہیں۔مگر اس دفعہ رمضان المبارک کے ماہ میں سیاسی سرگرمیوں کو ترک کرنے کے بجائے سیاسی شخصیت انجینئر قمر الاسلام راجہ نے اسکو عوام میں مل بیٹھنے کا ذریعہ بنا لیا۔
رمضان المبارک کے تمام روزے انھوں نے اپنے حلقے کی عوام کے ساتھ افطار کیے گوکہ اس پر انکے مخالفین سمیت انکی اپنی سیاسی جماعت کے لوگوں نے بھی تنقید کی مگر انھوں نے لوگوں کی تنقید کو بالائے طاق رکھتے ہوئے
تمام روزے حلقے کی عوام کے ساتھ مختلف گاؤں دیہات میں افطار کیے اور اس موقع کو اپنی عوام کے ساتھ مل بیٹھنے کا ذریعہ بنایا گوکہ ایک مشکل مرحلہ ہوتا رمضان المبارک کا پورا ماہ گھر والوں کے بغیر باہر افطار کرنا کیونکہ خواہ وہ کوئی بھی شخص کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والا ہو ایسے موقعوں پر گھر والوں کا ہوتا کہ وہ انکے ساتھ افطار کریں مگر رمضان شروع ہوتے ساتھ ہی انکا پورے ماہ کا شیڈول سامنے آگیا۔
جو حلقے کے لوگوں نے بنایا ان افطار ڈنر پارٹیوں پر جہاں انھوں نے حلقے میں جاری ترقیاتی کاموں کے حوالے سے لوگوں کو اعتماد میں لیا انکے ساتھ وقت گزارا انکے مسائل سنے انکا انکے ساتھ ون ٹو ون ملاقات کی تو وہی پر انھوں نے اس پورا ماہ میں گاؤں دیہات میں جا کر نئے ترقیاتی کاموں کا بھی اعلان کیا
خواہ وہ بجلی کے کاموں کی صورت میں ہو یا گلیوں کے ترقیاتی کاموں کی صورت میں اسکے علاؤہ انکے اعلان کردہ کاموں کے مطابق یوسی کوٹھہ، یوسی مورگاہ، گورکھپور اور یونین کونسل داہگل کے لئے مشترکہ طور پر 3 کروڑ روپے کی نئی گرانٹ کا اعلان کیا گیا جس پر کام آئندہ تین ماہ میں یعنی جون سے مکمل ہونے کا اعلان بھی کیا۔
اسکے ساتھ یوسی مورگاہ، یوسی کوٹھہ، داہگل اور گورکھپور میں کم وولٹج اور اپ گریڈیشن کے لئے نیز بجلی سے محروم 26 نئی آبادیوں میں بجلی کی فراہمی کے لئے چھ کروڑ روپے کا فنڈ آئیسکو کے اکاونٹ میں منتقل ہو چکا ہے۔ جس پر کام آئندہ چھ ماہ میں مکمل یو جائے گا۔
انجینئر قمر الاسلام راجہ کے مطابق 190 ملین کے ٹینڈر لگ چکے ہیں گلیات اور سیوریج کے جبکہ 150 ملین کے ٹینڈر جلد اسی مالی سال میں جون سے پہلے لگ جائیں گے اسکے علاؤہ حلقہ پی پی 10 اور پی پی 11 مورگاہ،کوٹھہ سمیت “لو وولٹیج” کو ختم کرنے کیلئے تقریبا 200 ملین کے منصوبے پاس ہو کر اگلے چھ ماہ تک نئے ٹرانسفارمر لگا کر تاریں تھری فیس کر دی جائیں گی۔
دیہی یونین کونسل کے ترقیاتی منصوبے اسکے علاؤہ ہیں باقی انکی اس حکمت عملی سے اور لوگوں کے ساتھ مل بیٹھنے سے آگے آنے والے وقت میں بلدیاتی انتخابات میں بھی انکو فائدہ ہوگا کیونکہ مسلسل عوام میں رہنے سے عوام میں بھی انکا تاثر اچھا گیا ہے۔ اس ساری صورتحال میں اگر ہم حلقے کی بات کریں
تو بظاہر یہی لگ رہا ہے۔کہ اس حلقے کی جو محرومیوں تھیں وہ اب شاید ختم ہو جائیں اور لوگوں کے مسائل انکی دہلیز پر حل ہوں کیونکہ ماضی میں اس حلقے کو وہ توجہ ناں مل سکی جو ملنی چاہیے تھی اس حلقے کے بیشتر علاقے بجلی جیسی بنیادی سہولت سمیت صحت،تعلیم و دیگر سہولیات سے محروم رہے ہیں۔