87

قلم کے مجاہدو حوصلے بڑھاتے جاو

جب دشمن سرحدوں پر بزدلانہ کھیل کھیلتا ہے، جب گولہ بارود کی آواز فضاؤں میں گونجتی ہے، جب ہمارے سپاہی سینے تان کر سرحدوں پر ملک کے تحفظ کے لیے کھڑے ہوتے ہیں، تب محاذ جنگ صرف میدان تک محدود نہیں رہتا۔

ایک اور محاذ بھی ہوتا ہے، وہ محاذ جو کاغذ پر سجا ہوتا ہے، جو قلم کی نوک سے لڑا جاتا ہے، جو الفاظ کی گونج سے دلوں میں ہمت اور جذبہ پیدا کرتا ہے۔ یہ محاذ کالم نگاروں، ادیبوں، اور لکھاریوں کا ہوتا ہے جو دشمن کے پروپیگنڈے کو بے نقاب کرتے ہیں اور اپنی قوم کو شعور، حوصلہ اور اتحاد کا پیغام دیتے ہیں۔

سلام ہے ان کالم نگاروں،ادیبوں، شاعروں کو جنہوں نے بھارتی جارحیت کے خلاف اپنے قلم کو تلوار بنایا۔ جنہوں نے ہر حملے کا جواب الفاظ سے دیا۔ جو دشمن کے جھوٹے دعووں کو بے نقاب کر کے سچ کو دنیا کے سامنے لاتے ہیں۔ ان کا جہاد وہ ہے جو دلوں کو بیدار کرتا ہے، قوم کو یکجا کرتا ہے، اور افواج پاکستان کے جوانوں کو یہ پیغام دیتا ہے کہ وہ اکیلے نہیں، ایک پوری قوم ان کے پیچھے ہے اور ان کے ساتھ وہ قلم کار بھی ہیں جو فکری سرحدوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔

یہ خبر نگار صرف خبریں نہیں لکھتے، یہ تاریخ رقم کرتے ہیں۔ یہ صرف تجزیے نہیں کرتے، یہ فکری رہنمائی کرتے ہیں۔ جب مکار دشمن میڈیا کے ذریعے ذہنی جنگ مسلط کرتا ہے، تو یہ لکھاری اپنے سچائی پر مبنی مضامین سے اس یلغار کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں۔ یہ دشمن کی چالوں کو سمجھتے ہیں، ان کے عزائم کو پہچانتے ہیں، اور قوم کو بروقت خبردار کرتے ہیں۔ سلام ہے ان میڈیا نمائندوں کو جو ہر حال میں اپنی افواج کا مورال بلند رکھتے ہیں۔ جو گولہ بارود کی گھن گرج میں بھی کیمرہ سنبھالے فرنٹ لائن پر رپورٹنگ کرتے ہیں۔ جو جان ہتھیلی پر رکھ کر میدان جنگ کی جھلکیاں دکھاتے ہیں تاکہ قوم جان سکے کہ ان کے محافظ کیسے جان ہتھیلی پر رکھے ان کا دفاع کر رہے ہیں۔

ان کی آوازیں صرف خبریں نہیں سناتیں، بلکہ یہ آوازیں امید، حوصلہ اور جذبہ جگاتی ہیں۔ کیونکہ میڈیا کا کردار محض خبر رسانی تک محدود نہیں رہا، بلکہ اب یہ قومی بیانیے کی تشکیل کا ایک اہم ذریعہ بن چکا ہے۔ جب دشمن جھوٹا بیانیہ پھیلاتا ہے، تو سچائی کی روشنی یہی صحافی اور لکھاری پھیلاتے ہیں۔ ان کے ذریعے دنیا کو معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے جو اپنی خودمختاری اور سالمیت کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔

افواج پاکستان کے جوانوں کو جب یہ پتہ چلتا ہے کہ ان کے پیچھے صرف ہتھیار نہیں بلکہ ایک قلم بردار لشکر بھی ہے جو ان کی قربانیوں کو الفاظ کا لباس پہنا کر امر کر رہا ہے، تو ان کے حوصلے بلند ہوتے ہیں۔ ان کی پیش قدمی میں مزید جوش آتا ہے۔ ان کا ایمان مزید مضبوط ہوتا ہے کہ ان کا ہر عمل تاریخ کا حصہ بن جاتا ہے ہمیں فخر ہے اپنی اس فکری فورس پر جو بھارتی پروپیگنڈے کے مقابل ڈٹ کر کھڑی ہے۔ جو سچ کا علم بلند کیے دشمن کے جھوٹ بے نقاب کر رہی ہے ۔ ہمیں فخر ہے ان لکھنے والوں پر جو اپنی تنقیدی بصیرت سے قوم کو درست سمت دکھاتے ہیں۔ ہمیں ناز ہے ان رپورٹرز پر جو گولیوں کی زد میں بھی اپنی افواج کے ساتھ لائن آف کنٹرول پر موجود ہیں یہ وقت ہے کہ ہم بحیثیت قوم اپنے ان فکری محافظوں کا شکریہ ادا کریں، ان کی کاوشوں کو سراہیں، اور نئی نسل کو اس راستے پر چلنے کی ترغیب دیں۔

قلم کی طاقت بندوق سے کم نہیں، بلکہ بعض اوقات اس سے کہیں زیادہ اثر انگیز ہوتی ہے۔ دشمن کی بندوقوں کا جواب ہماری افواج دیتی ہیں، اور دشمن کے پروپیگنڈے کا جواب ہمارے قلم کار، ادیب، شاعر اور رپورٹرز، سلام ہے ان کالم نگار، لکھاری، صحافی ، میڈیا ہاؤس،  اینکر پرسن اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ جو اس جنگ میں ہمارے محافظ ہیں۔ جن کے قلم قوم کی ڈھال بنی اور مکار دشمن کے پروپگنڈے کو بے کار کر دیا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں