144

طبقاتی تقسیم

عاطف کیانی
اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہی ہے جو سب سے زیادہ متقی اور پرہیز گار ہے اور تمام انسا ن آدم ؑ کی اولاد ہیں ۔ جس میں بادشاہ اور گدا گرسب برابر ہیں لیکن افسوس آج کل انسانیت طبقات میں تقسیم ہے انسانیت کا معیار دولت اور دولت سے حاصل شدہ مادہ اشیاء سے ہے ۔ دنیا کے اکثر ممالک جن میں پاکستان اولین نمبروں پر آتا ہے اسی طبقاتی تقسیم کی زد میں ہے ۔یہاں پر بھی امیر امیر سے امیر تر ہوتے جارہے ہیں جبکہ غریب غربت کے انتہائی نچلے درجے پر ہیں ۔ سرمایہ دار اور حکمران طبقہ مزید دولت حاصل کرنے کیلئے عوام کے حقوق کو پامال کر رہے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ ان کو کوئی پرواہ نہیں اور نہ ہی خوف خدا ہے ۔ علامہ اقبال نے اپنی کتاب ’’اسرار خودی‘‘ میں ایک قلندر بو علی قلندر کا واقعہ نقل کیا ہے کہ سلطان علاؤالدین خلجی کے زمانے میں ایک دن گورنر کی سواری جا رہی تھی سپاہی لوگوں کو راستے سے ہٹار ہے تھے اتنے میں بوعلی قلندر کا ایک مرید باوجود سپاہیوں کے منع کرنے کے سیدھا چلتا گیا کسی سپاہی نے اس کے سر پر ڈنڈا مارا جس سے اس کا سر پھٹ گیا وہ روتا ہوا بو علی قلندر کی بارگاہ میں آیا ۔ آپ جلال میں آگئے اور اسی وقت سلطان کو خط لکھا کہ اس گورنر کو واپس بلا لو ورنہ میں تیرا ملک کسی اور کو بخش دوں گا سلطان علاؤ الدین خلجی کے پاس یہ خط پہنچا تو وہ کانپ اٹھا اور فوراََ بو علی قلندر سے معافی مانگی اور گورنر کو گرفتار کر لیا گیا بوعلی قلندر نے سلطان کو معاف کر دیا لیکن آج کل کے بادشاہ صرف اقتدار کے مزے لیتے ہیں اپنے لیے دولت اکٹھی کرنے کے چکر میں عوام کا خون تک نچوڑ لیتے ہیں غریب عوام کس حال میں جی رہے ہیں اس کی ان کو کوئی پرواہ نہیں عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے اپنے تحفظ پر کروڑوں روپے خرچ کر رہے ہیں حکمرانوں کے کارندے بھی اپنے مفادات کی خاطر ان کا دفاع کرتے نظر آتے ہیں غرض عوام کی بھلائی اور فلا کے بارے میں اقدامات کرنے کے بجائے اپنے اقدار کو پختہ کرنے ے درپے رہتے ہیں پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں بھی مخلص حکومت کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے اور حکومت کو گرانے کے درپے رہتی ہیں ۔ عوام کی فلاح و بہبود اور معیار زندگی بہتر بنانے کیلئے کوئی منشور نہیں دیتیں ۔ محض زبانی کلامی نعرے لگانے تک محدود ہیں ۔ حکمرانوں کے بچے امریکہ اور برطانیہ میں کاروبار کر رہے ہیں تو ملک کی آئندہ نسلوں کا مستقبل تاریک ہو رہا ہے لیکن حکمرانوں کو یہ بات بھی سوچنی چاہیے کہ دنیاوی بادشاہت صرف تاج و تخت اور مال و دولت نہیں اصل حکمرانی یہ ہے جب عوام خوش حال ہوں ان کے حقوق پورے ہو رہے ہوں اور ان کے دلوں پر بھی حکمرانی ہو۔ ظاہر ی شان و شوکت سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ پاکستان میں بھی جب تک اعلیٰ اور ادنیٰ کی تفریق ختم نہیں ہوتی ملک ترقی نہیں کرسکتا یہ طبقاتی تقسیم ملک کی ترقی میں رکاٹ ہے کیونکہ کسی ملک میں بسنے والے تمام طبقات کو جب تک حقوق اور انصاف فراہم نہیں کیا جاسکتا ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا ۔ کیونکہ اس ملک میں عام عوام کا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا حکمران طبقے کا ہے بڑے بڑے محلات میں بیٹھنے والوں کو عوام سے ہمدردی کم اور اپنے اقتدار کو پختہ کرنے کی فکر زیادہ ہے ۔ ان کو سوچنا ہو گا کہ اصل طاقت عوام کی ہے اور اگر عوام نے ان کو اقتدار پر بٹھایا ہے تو ان کے حقوق بھی پورے کرنے ہوں گے ۔اور ان کو انصاف بھی فراہم کرنا ہوگا ورنہ ان کا اقتدار ہچکولے کھاتی ناؤ کی طرح ہوگا جس کو کنارہ بھی میسر نہیں آتا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں