99

ضلعی چیئرمین بنانے میں تاخیر کیوں؟

کامران قریشی ‘نمائندہ پنڈی پوسٹ
ضلع راولپنڈی کے عوام کے ساتھ کی جانے والی ناانصافیوں کا ازالہ آخر کار کون کرے گا،بلدیاتی نظام کو ضلع راولپنڈی میں مفلوج کرنے کے پیچھے کیا سازش رچی کس کو اس کا فائدہ پہنچا اور کس کو نقصان سے ہاتھ دھونا پڑھا چیئرمین نہ ہونے سے تحصیل گوجرخان سمیت ضلع راولپنڈی کی تمام تحصیلیں متاثر ہو رہی ہیں میں اپنے قا رئین کی توجہ جس طرف مبذول کروانے جارہا ہوں اس میں تنقید کم اور اصلاحاتی پیغام زیادہ ہے،بلدیاتی الیکشن کو گزرے قریب دو سال ہو گئے ہیں مگر راولپنڈی ضلع کی ضلعی چیئرمین کی سیٹ تاحال خالی پڑی ہوئی ہے ،اتنے عرصے گزر جانے کے باوجود کوئی پیش رفت نہ ہوئی اور نہ فی الحال ہوتی نظر آرہی ہے،ضلعی چیئرمین نہ ہونے کی وجہ سے بلدیاتی نظام مکمل طور پر مفلوج ہوچکا ہے ،دو سال گذرنے کے باوجود ضلع کونسل کی طرف سے ماسوائے پچیس لاکھ کے ایک روپے کی گرانٹ حکومتی چیئرمینوں اور کونسلر ز کو نہ مل پائی اس کی شاید اصل وجہ ضلع کے چیئرمین کی سیٹ خالی ہونا ہے،اس بار ضلعی چیئرمین صرف اور صرف گوجرخان کو دی جانی تھی ،جو کچھ لوگوں کو یہ بات ہضم نہ ہوئی اور اپنی غلط روش سے نہ صرف ضلع کے چیئرمین کی سیٹ کو خالی چھوڑا گیا بلکہ معاملہ عدالت میں پیش کر کے ضلعی چیئرمین کے الیکشن کروانے پر پابندی عائد کروا دی گئی ،ہماری اطلاع کے مطابق ضلعی چیئرمین کی سیٹ کے الیکشن پر پابندی کو بھی ایک سال گزر گیا جس کا تاحال معزز عدالت نے بھی کوئی فیصلہ نہ کیا بلکہ لمبی لمبی تاریخیں ڈال دی گئیں جس کی وجہ سے معاملہ کھٹائی میں پڑھ گیا،اسی دوران حکومتی حالات تبدیل ہوئے اور ضلعی گورنمنٹ کے اربوں روپے صرف اور صرف تحصیل پنڈی کی تمام یونین کونسلوں میں بانٹ کر گوجرخان،کوٹلی ستیاں اور ٹیکسلا کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا،اور ماسوائے راولپنڈی تحصیل کے باقی تحصیلوں کی یونین کونسلوں کو ایک پھوٹی کوڑی بھی نہ دی،جس سے پنڈی کے علاوہ تمام یونین کونسلیں دیکھتی رہ گئیں،حلقہ NA-51میں پی پی فور اور پی پی تھری میں ایم این اے راجہ جاوید اخلاص اور ایم پی راجہ شوکت عزیز بھٹی نے اپنے زور بازو پر ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز دیے جسکی وجہ سے تمام یونین کونسلوں میں چیئرمینز اور کونسلر منہ دکھانے کے قابل ہوئے وگرنہ تو ضلع کونسل راولپنڈی کا فنڈ اکیلے اکیلے ایسے ہڑپ کیا گیا جیسے باقی تحصیلوں کی عوام اس ضلع کے باسی ہی نہیں،جو سوتیلی ماں کا سلوک تحصیل گوجرخان کے عوام سے کیا گیا اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ،معزز عدالت میں پڑا کیس حل نہ ہونے کی وجہ سے جو نقصانتحصیل گوجرخان کو ہوا وہ شاید صدیوں تک پورا نہ ہوسکے مگر فاضل عدالت کو یہ دیکھنا چاہیے کہ اسلام آباد کے ساتھ جڑا راولپنڈی ضلع جس کو اسلام آباد کی ٹون سٹی ہونے کابھی اعزاز حاصل ہے ،مگر اس کا ضلعی نظام مکمل طور پر مفلو ج ،پاکستان کے تمام اظلاع میں ضلعی چیئرمین کی سیٹ مکمل کی جاچکی ہیں مگر انتہائی دکھ اور پریشانی کی بات ہے کہ ضلع راولپنڈی جو سب سے بڑا ضلع ہے اس میں رہنے والے عوام کے ساتھ کیا جانے والا یہ مذاق عوام کو تاریکیوں میں ڈبو رہا ہے،ضرورت اب اس امر کی ہے کہ وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اور چیف جسٹس جناب ثاقب نثا ر خصوصی نوٹس لے کر ہمیں اس اضطراب سے باہر نکالیں اور ضلعی حکومت کی تکمیل کے لیے اپنے احکامات صادر فرمائیں تاکہ بلدیاتی اداروں کو فحال بنایا جا سکے اور عوام کا حق ان کو ان کی دہلیز پر دیا جا سکے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں