محمد شعیب قریشی
آج یہ بات ہمارے لیے کسی المیے سے کم نہیں کہ ہم ایک خود مختار قوم ہو کر بھی غیروں کے سامنے نہ صرف جھک گئے بلکہ گھٹنے ٹیک کر ہاتھ کھڑے کر لیے دنیامیں قیام امن کے سب سے بڑے دشمن امریکہ نے آج پھر ہمیں دانت دکھا کر ڈرایا آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہمیں جھوٹے اور دھوکے باز کے لقب سے نوازا اور ہماری ایک کروڑ پچیس لاکھ ڈالر کی فوجی امدا د روک دی نہ صرف یہ بلکہ مزید الزام لگاتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان نے بذات خود دہشت گرد تنظیموں کو پناہ دی اور ہم سے جھوٹ بولا اور دھوکہ کیاایسا ان قوموں کیساتھ ہوتا ہے جن کے خون سفید ہو جائیں جو آزاد ہو کر بھی غلامی کی زندگی گزار رہی ہوں وہ قومیں جو اپنے ہاتھ سے اپنا مستقبل چوروں لیٹروں‘ ڈاکووءں مفاد پرست اور خود غرض لوگوں کے ہاتھ میں تھما دیں ایسی قومیں بھکاری بن جاتی ہیں آج یہی حالت ہمارے ملک کی ہے اپنے منتخب کیئے ہوئے ہر دلعزیز لیڈروں نے اپنی جیبیں تو خوب گرم کر لیں لیکن ملک کو اندر سے کھوکھلا کر دیا یہ ہمارے وہ ہی لیڈر ہیں جن کے کردار کی حالت یہ ہے کہ ان کی اپنی ماضی کی زندگی جیلوں میں گزرتی ہے اور وہ آج پا کستان کی تقدیر بدلنے کی باتیں کرتے ہیں ان لوگوں نے پاکستان پرچالیس سال سے زیادہ حکومت کر لی اور اس ملک کو اتنا خود مختار بنا دیا کہ یہ ملک بال پوائنٹ بھی باہر سے امپورٹ ہو کر آتا ہے۔ اس سے بڑھ کر میں اس ملک کی ترقی اور خود مختاری کی کیا مثال دوں؟ آج ہماری ذلت، بے بسی اور ناکامی کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ اس ملک کے قومی خزانے اور اس کے عوام کے ٹیکس کو اس کی ترقی اور خوشحالی کیلئے استعمال کرنے کی بجائے اپنے بینک اکاوئنٹس بھرنے کیلئے استعمال کیا گیا پاکستان نے دنیا میں اگر اپنا لوہا منوانا ہے تو سب سے پہلے اپنے ان دشمنوں جنہوں نے ایک ہاتھ سے دے کر دوسرے ہاتھ سے لینے کی پالیسی اپناہی ہوئی ہے جن میں امریکہ سرفہرست ہے ان کے ساتھ اپنے تمام تر تعلقات کا بائیکاٹ کرنا ہو گا۔ ڈرنے کی کیا ضرورت جب تحٖفظ کے اعتبار سے پاکستان دنیا کی جانی پہچانی ایٹمی طاقت ہے جس کی فوج دنیا کی بہترین اور مضبوط افواج میں سے ایک ہے لہذہ سیکیورٹی کے معاملے میں پاکستان کو امریکہ کے آگے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں پاکستان معیشت، صنعت اور ٹیکنالوجی کے میدان میں مسائل سے د وچار ہے یہاں میں یورپ کے ممالک کی مثال دینا ضروری سمجھوں گا ان ممالک نے اتحاد کیا اور یورپین یونین تنظیم بنائی اور معیشت کے میدان مضبوط اور ترقی یافتہ ممالک بن گئے۔ پاکستان بھی مسلمان ممالک کی سب سے بڑی تنظیم او آئی سی کا رکن ہے جس کے ترقی یافتہ رکن ممالک کیساتھ تجارت کر کے پاکستان معیشت کے میدان میں اپنا لوہا منوا سکتا ہے۔ شماریات کے مطابق او آئی سی کا ایک اہم رکن ملک سعودع عرب پاکستان کو ایک دن کا پچاس ہزار بیرل تیل فراہم کرتا ہے ایٹمی شعبے میں سعودی عرب نے پاکستان کو بڑے پیمانے پر فنڈ کی فراہمی کی سعودی عرب نے پاکستان کو مذہب اور تعلیم کے میدان میں مدارس اور مساجد کی تعمیر کی صورت میں کثیر مقدار میں امداد فراہم کیں۔ اس کے علاوہ سعودی عرب میں مقیم پاکستانی ملازمین کی رقوم کی پاکستان میں منتقلی بین الاقوامی کرنسی کے فروغ کی صورت میں پاکستان میں معیشت کو ترقی حاصل ہوتی ہے اس کے علاوہ چین کے پاکستان کیساتھ نہایت اہم تعاون سی پیک سے تو آپ سب بخوبی واقف ہیں اسکی گہرائی میں جانے کی ضرورت نہیں۔ یہ تو صرف دو ممالک کی مثال دی ہے اب آپ خود سوچیں کہ او آئی سی کے کل 57 ممالک ہیں جن میں سے اگر پاکستان20 ممالک کیساتھ بھی اپنے تجارتی تعلقات کو مضبوط کر لے تو ہم دوسروں سے قرضے لینے کی بجائے ان کو قرضے دینے کے قابل بن جائیں گے اور امریکہ جیسا مطلب پرست، خود غرض، اور امن کا دشمن ملک ہمیں دانت دکھانے کی بجائے ہمارے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو جائے گا بس ضرورت اس بات کی ہے کہ حکمران طبقہ اس کے خزانے اور اسکی عوام کے ٹیکس کا پیسہ چوری کر کے بیرون ملک لے جانے کی بجائے ملک کے اندر صنعت اور جدید ٹیکنالوجی کے شعبے میں سر مایہ کاری کرے جس کی بدولت اس ملک کے قدرتی وسائل کا سہی استعمال ہو گا اس ملک کے پڑھے لکھے، ذہین باصلاحیت اور پروفیشنل لوگ اس ملک سے باہر جا کر اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرنے کی بجائے اسی ملک کی خدمت کرینگے جس سے یہ ملک صیح معنوں میں ترقی یافتہ مضبوط، مستحکم اور خود مختار ملک بن جائیگا
78