آصف شاہ‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
وطن عزیز میں سیاست پل پل رخ بدلتی ہے ہمارے ہاں بدقسمتی سے عوام ابھی سیاسی شعور حاصل نہ پائی ہے شائید یہ سلسلہ تاقیامت چلے گا یا کبھی ہماری سیاست میں بھی حقیقی تبدیلی آئے گی گوکہ چوہدری نثار کو الیکشن میں اندوہناک شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن ان کو اور ان کے کارخاصوں کو داد دینی پڑے گی جہنوں نے اس حلقہ میں تاحال اپنی سیاست کی ایسی منظر کشی کر رکھی ہے کہ بڑے بڑے نام تاحال اس سحر سے چھٹکارا حاصل نہیں کر پاہے ہیں اور کارخاص ہر ماہ دو ماہ کے بعد اپنی سیاست کو ایک بار پھر عوام کے سامنے نئے انداز میں پیش کرتے ہیں گزشتہ دنوں ایک بار پھر چکری میں چوہدری نثار علی خان نے عوام سے عید ملنے کے نام پر ایک اکٹھ کا اہتمام کیا ملک میں تحریک انصاف وہ تبدیلی نہ لاسکی جس کا اس نے وعدہ کیا تھا لیکن تاریخی شکست نے چوہدری نثار کی سیاست کے طرز کو بڑی حد تک تبدیل کر کے رکھ دیا یہ تبدیلی حقیقی ہے یا مصنوعی یہ آنے والا وقت ہی بتا سکتا ہے دوسری جانب ایک بار عید ملنے کے لیے جانے والوں کو چوہدری نثار نے اگلے چند ماہ کے اندر اندر بڑی تبدیلی کی خوشخبری سنائی ہے اور ایک بار پھر دوستوں کے ساتھ صلاح ومشورے کے ساتھ سیاسی وابستگی کو بدلنے کا عندیہ دیا ہے ن لیگ سے راہیں جدا کرنے کے بعد سے تاحال وہ کوئی بڑا فیصلہ نہ کر سکے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اقتدار کی ہماء کے بغیر آپ کے فیصلہ کرنے کی قوت گویا سلب ہو جاتی ہے ان کی موجودہ سیاسی طرز عمل کو دیکھ کر ایک کہانی یاد آگئی کہ کسی جنگل کا بادشاہ شکار کے قابل نہیں رہا تو اس کے حمائیتی جانوربادشاہ کے لیے کھانا وغیرہ لیکر جانے لگے لیکن بادشاہ شکار کا عادی تھا اس نے اپنے ساتھیوں کا لایا ہوا کھانا نہ کھایا کھانا پینا چھوڑنے سے وہ مزید لاغر اور کمزور ہوگیا حمائیتوں نے سوچا چلو مختلف جانوروں کو بھلا پھسلا کر اس کے پاس لے جاتے ہیں تاکہ وہ کسی کا شکار کر کے اپنا پیٹ بھر سکے اور کچھ چلنے پھرنے کے قابل ہو جائے پہلا نمبر ایک لومڑ کا لگا لومڑانتہائی چالاک ہوتا ہے لیکن بادشاہ کے حمائیتوں کے کہنے میں آگیا حمائیتی نے کہا کہ بادشاہ سلامت آپ کے کان میں کچھ راز نیازکی بات کہنا چاہتے ہیں لومڑ ڈرتے ڈرتے
نزدیک ہوا توبادشاہ سلامت نے جھپٹا مارا لیکن کمزوری کی وجہ سے وہ اس کا شکار نہ کر سکا اور لومڑ کا کان ہی ہاتھ میں آیا وہ بھی آدھا لومڑ سمیت باقی جانور ڈر کر بھاگ نکلے لیکن بادشاہ کے حمائیتی جنگل کے جانوروں کو یقین دلانے لگے کہ بادشاہ سلامت اس کے کان میں گر کی بات کرنے والے تھے لیکن یہ اپنی جلد بازی سے کان کٹوا آیا لیکن لومڑ بولا حضور معاف کیجیے گا میں کان کٹا ہی بھلا ہو بس اب شائید یہی طرز سیاست رہ گیا ہے ہر بارچاروں حلقوں کی کچھ لگی بندھی کچھ عوام کو بلا کر اچھے دنوں کی نوید سنا دی جاتی ہے لیکن عوام کو کب تک لارے لپارے کی سیاست سے بہلایا جا سکے گا اگر چوہدری نثار علی خان نے کوئی سیاسی حوالہ سے جلد یا بدیر فیصلہ نہ کیا تویقینا بلدیاتی انتخابات کا ڈھول بجنے کے ساتھ ہی موجودہ سیاسی پنچھی اڑ جائیں گے کیونکہ عوام نے اس کی ہی تائید کرنی ہے جو ان کے مسائل کو حل کرے گا،مسائل کے گرداب میں پھنسی ہوئی عوام کو کسی سے کوئی غرض نہیں انہیں اس وقت اپنے کاموں اور مسائل کے حل ہونے میں دلچسپی ہے اپنے حلقہ میں اربوں کے ترقیاتی کاموں کے دعویدار اور گدھیوں کے لیے روڈ بنانے والے چوہدری نثار علی خان چک بیلی اور چکری کی عوام کو اپنے چار دہائیوں کے دور اقتدار میں کوئی بڑا ہسپتال اور تعلیمی ادارہ نہ دے سکے اور اس علاقہ کی غریب عوام اب بھی اپنے مریضوں اب بھی چارپائیوں پر ڈال کر راولپنڈی کا رخ کرنے پر مجبور ہیں اورشائید اس مجبور عوام کی آہوں اور بدعاووں نے چوہدری نثار کی سیاست کا دھڑن تختہ کیا ہے،ترقیاتی کاموں سے یاد آیا کہ اب اس حلقہ کے نمائندے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی صداقت عباسی نے بھی ترقیاتی کاموں کا جال بچھانے کا وعدہ کیا تھا لیکن ایک سال ہونے کو ہے لیکن ترقیاتی کام تو دور کی بات وہ اس کی پرچھائیاں بھی عوام کو نہ مل سکی قانو گو ساگری کی عوام کا سب سے بڑا مسلہ سوئی گیس کی فراہمی کا ہے جو چوہدری نثار علی خان کی انتقامی سیاست کی بھینٹ چڑھ چکا تھا لیکن بھلا ہو صداقت عباسی کا جنہوں نے کبھی بھولے منہ سے بھی اس کا زکر خیر کرنا گوارا نہیں کیا لیکن اگر سوشل میڈیا پر ان کے کاموں کو چیک کیا جائے تو لگتا ہے کہ یہ قانو گو کسی اور ملک کا حصہ ہے،ٹی وی پر پیٹھ کر پارٹی کا دفاع کرنے والے صداقت عباسی کو حلقہ پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے بصورت دیگر ترقیاتی کاموں کا ڈھول پیٹنے والے چوہدری نثار علی خان کی سیاست کا حشر نشر موصوف کے سامنے ہے