عرفان ملک
میراکالم جو پچھلے چند شماروں میں این اے52کا ذکر کیا تھا کہ اس حلقہ کی قیادت جب چوہدری نثار کر رہے تھے تو اس وقت حلقہ کو چار چاند لگے ہوئے تھے ایک بات قارئین کی نظر میں کی کہ چوہدری نثار نے حلقہ بے یارومددگارہو کر دیا گیا ہے توپڑھنے والوں نے کال کی کہ آپ یہ بات کیوں کرتے ہیں کہ یہ ہمارا آبائی حلقہ ہے آپ اس سے بے یارو مددگار کیسے کہتے ہیں اس حلقے کے ایم این اے کے ساتھ ہمارے رابطے ہوتے رہتے ہیں میں نے اپنے ان دوستوں کو بتایا رابطہ اپنی جگہ اور حلقہ اپنی جگہ ہے قارئین کرام جو بات میں اب کرنے لگا ہوں وہ یہ ہے بے یارومددگار کا مطلب یہ ہے کہ ایم این اے ہیں وہ ایسے جیسے ایک بچے کو آپ عہدے پربیٹھا دیں اور اس کے ہاتھ میں پورے حلقہ کی کمان دے دیں وہ بے چارہ کیا کرے گا اپنے کھیل کود میں لگا رہے گایا اپنے دوستوں کے ساتھ اِدھر اُدھرگھومنا شروع کر دے گا کیونکہ اس کو اپنے عہدے اور منصب کا مقام کا نہیں پتا کہ میرے اوپر کیا ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری کو میں کس طرح پورا کروں گااگر اس کی کوئی رہنمائی بھی کرئے گاوہ نا تجربہ کار ہونے کی وجہ بنا پر اس ذمہ داری کو احسن طریقے سے پورا نہیں کر پائے گاکیونکہ اس کے پاس نہ تو اتنے وسائل ہیں اور نہ ہی اس کے پاس اتنا اثرورسوخ ہوتا ہے جن کو استعمال کر کے وہ اپنے علاقے کے لوگوں کی خدمت اور ترقیاتی کام کرواسکے میں نے اپنے ان دوستوں کو کہا ہے کہ حلقہ میں ایم این اے ہونے کے باوجود ساگری سرکل اور کلر سیداں میں کوئی میگا پروجیکٹ نہیں دے سکے اس کی وجہ کیا ہے اگر دوسری طرف بات کی جائے جس کا ذکر میں نے اوپر کیا ہے ناتجربہ کاری کی وجہ سے بچے کو احساس ذمہ داری نہیں محسوس ہوتی اور اثرورسوخ بھی نہیں اس وجہ سے وہ کام کروانے میں مشکل درپیش آتی ہیں وہ بات میں نے اس وجہ سے کی ہے چوہدری نثار کا اثرورسوخ اور تجربہ اتنا تھا کہ وہ کوئی ترقیاتی کام کرواتے تو وہ حکم صادر فرماتے چاہیے وہ کام چھوٹا ہو یا بڑا یا کسی عام ووٹر کا کام جو کسی وجہ سے روکا ہو تو ان کے کہنے پر فوری ایکشن ہوتا چاہے جس محکمہ کے ساتھ وہ اس کو کرنے کی کوشش کرتے تووہ کام ہو جاتا چاہے وہ کام حلقہ کی عوام کا ہو یا کسی محکمہ کے پاس کسی شخص کا ذاتی ہومجھے یاد ہے کہ چوہدری نثار کی کھلی کچہری لوگوں کی زمینوں کا مسلہ بنا تھا بااثر شخصیات نے قبضہ کیا ہو اتھا وہ وگزار کروائی تھی وہ این اے 52تھا اب این اے 57کی بات کروں جس کی قیادت جناب ایم این اے صداقت علی عباسی کر رہے ہیں بلکل مختلف ہے نہ ہی این اے 52والے ترقیاتی کام ہو رہے ہیں اور نہ ہی این اے 52کی کھلی کچہری کے اوپر احکام صادر ہونے پر کوئی ایکشن ہوتا ہے اس کی ایک مثال میں اپنی یو سی ساگری کی دیتا ہوں اس یوسی کے سرکردہ لوگوں نے صداقت عباسی کو ووٹ دیئے لیکن تین سال گزر گئے نہ ہی ان سرکردہ لوگوں کے ترقیاتی کام ہوئے اور نہ ہی کوئی کھلی کچہری میں لوگوں کے ساتھ کئے گئے وعدوں پر کام ہواان کاموں کا میں زیادہ نہیں چند کا ذکر کرنا چاہتا ہوں ایک ساگری کے جن دیہاتوں میں سوئی گیس نہیں لگی کئی بار وعدہ کرنے کے باوجود تین سال گزر نے کوہیں ابھی تک کام شروع نہیں ہوااگر اسی طرح ان شریف لوگوں کو لالی پاپ دیا جاتا رہا اور چند ماہ گزر گئے اور ان بے چاروں کا کام نہیں ہواتووہ شریف النفس انسان کس منہ سے ان کے لئے دوبارہ لوگوں سے ووٹ کا مطالبہ کریں گے اس لیے میں نے لکھاتھا کہ چوہدری نثار کا سابقہ حلقہ بے یارومدد گار ہو کر رہ گیا ہے اگر یہی صورت حال رہی تو ان علاقوں کی عوام اپنے مقامی لیڈروں سے مایوس ہو جائے گی اس وجہ سے میں اپنے حلقہ کے ایم این اے صداقت صاحب سے امید کرتا ہوں کہ وہ ان لوگوں کو مایوس نہیں کریں گے ابھی ان کے پاس حکومت ہے اپنے ووٹروں کا خیال کریں اور ان کو بنیادی چیز جس سے وہ محروم ہیں ان کو کم ازکم سوئی گیس لگوادیں اس وجہ سے ان لوگوں کا بھی بھرم رہ جائے اور آپ کا نام بھی روشن ہو جائے گااگر آپ چاہتے ہیں کہ ان دیہاتوں میں آپ کا نام رہے تو پھر آپ کا اس حلقہ عوام
بہتر فیصلہ کرنا جانتی ہے بہتر ہے چوہدری نثار کی طرح آپکو بھی لوگ یاد کریں ورنہ اس سے پہلے لیڈران کے ساتھ جو ہوا ہے اس سے زیادہ آپ کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے یہ آپ کی عوام حلقہ بہتری کیلئے میں آپ سے گزارش کی ہے باقی آپ کی مرضی آپ اپنانام اس حلقہ کی عوام میں زندہ رکھنا چاہتے ہیں یا نہیں