شعبہ صحت میں بدعنوانی ذمہ دار کون؟ 41

شعبہ صحت میں بدعنوانی ذمہ دار کون؟

کسی بھی ریاست کی مضبوطی و ترقی میں اسکے زیر انتظام چلنے والے اداروں و شعبوں کا کردار شامل ہوتا ہے پاکستان میں نظام ریاست و اسکے شعبوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے

چند شعبے برائے راست وفاق کے زیر انتظام و چند شعبے صوبائی حکومتوں کے زیر انتظام چلائے جاتے ہیں دنیا بھر میں دو شعبے ایسے ہیں جنکی کارکردگی کا ادراک ملک کا پڑھا لکھا و عام طبقہ فوری کر سکتا ان میں ایک تعلیم کا تو دوسرا شعبہ صحت ہے

پاکستان میں شعبہ صحت صوبائی حکومتوں کے سپرد کیا گیا ہے جس کے تحت صوبے کے مرکز سے اضلاع تحصیلوں و یوسی لیول تک ہسپتالوں و بنیادی مراکز صحت کے تحت ہسپتال قائم ہیں

ان کی بہتری کے لئے صوبائی حکومت کے اپنے والے ہر سربراہ نے اصلاحات و پروگراموں کو متعارف کروایا مگر بدقسمتی سے سرکاری ہسپتالوں کے انتظام میں بہتری انے کی رفتار کم ہی رہی اس وقت ملک کے سب سے بڑے صوبے کا نظام ریاست محترمہ مریم نواز کے پاس ہے

وہ بطور وزیر اعلیٰ صوبے کے انتظامات کو اپنے والد سابق وزیر اعظم و وزیر اعلیٰ پنجاب میاں نواز شریف کی مشاورت و تجربے کے ساتھ ساتھ اپنے ویثرن کے ساتھ چلا رہی ہیں پنجاب حکومت کے زیر انتظام شعبہ صحت میں تبدیلیاں و بہتری لانے کے لئے متعدد ہیلتھ پروگراموں کو متعارف کروا چکی ہیں

تاکہ صوبے کے باسیوں کو علاج معالجے کی جدید سہولیات میسر ہو سکیں اس امہر کو یقینی بنانے کے لئے صوبے کے ضلعی تحصیلی و بنیادی مراکز صحت کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے

تحصیل گوجر خان کہوٹہ و کلر سیداں کے تینوں تحصیل ہسپتالوں و بنیادی مراکز صحت میں جدید طبعی الات کی فراہمی و انھیں جدید طرز تعمیر سے پرکشش بنانے کا عمل جاری ہے

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی شعبہ صحت کی طرف خصوصی توجہ کے سبب شعبہ ہیلتھ پنجاب کے صوبائی و ڈویڑن کے افسران کے ساتھ ساتھ انکی ٹیم کے وزرا بھی متحرک دکھائی دے رہے ہیں

سیکرٹری پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ صوبائی وزیر صحت ڈپٹی کمشنر سمیت ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے متعدد افسران تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال گوجر خان کا دورہ کر چکے ہیں دوروں کے دوران سامنے انے والی خوبیوں خامیوں پر بہتری و درستگی کے لئیدورے پر انے والے ریاستی عہدیداروں نے اپنی اپنی سطح پر احکامات بھی جاری کئے ہسپتال سے چوری ہونے والی ECG مشین کے چرچے اتنے دور تک جا پہنچے

کہ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے صوبائی و ضلعی افسران نے عجلت میں اس پر غلط فیصلے جاری کرنا شروع کر دیئے ہیں اس عمل میں ان ڈاکٹروں و پیرا میڈیکل اسٹاف کو معطل کر کے پیڈا ایکٹ کے تحت انکے خلاف انکوائری کے احکامات جاری کردیئے
گے ہیں

جو اس کے ذمہ دار بھی نہ تھے عجلت میں کئے ان غلط فیصلوں کو سیکرٹری پرائمری اینڈ سکنڈری ہیلتھ و صوبائی وزیر صحت کے احکامات قرار دے کر انکی ساکھ و پنجاب حکومت کی کارکردگی کو بھی داغ لگانے کی

کوشش کی گئی ہے ECG مشین کی چوری میں متعلقہ ڈاکٹر کی جب شناخت بھی ہو چکی تو پھر اسے بچانے کے لئے دوسروں کے سروس ریکارڈ کو کیوں داغدار بنایا جا رہا ہے؟

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز و انکی ٹیم کو انتھک محنت کے باوجود صوبے بھر میں صحت کے شعبے میں بہتری کے اشارے کیوں نہیں مل پا رہے

سیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ پنجاب نادیہ ثاقب و صوبائی وزیر صحت خواجہ عمران نذیر وزیر اعلیٰ مریم نواز کے ویڑن کے مطابق شعبہ ہیلتھ میں بہتری لانے کے لئے صوبے بھر میں طوفانی دورے کرتے دکھائی دہے رہے ہیں تحصیل ہسپتالوں و بنیادی مراکز صحت تک کا وزٹ کیا جا رہا ہے

مگر اسکے باوجود مطلوبہ نتائج و بہتری انے کی رفتار کم ہے میں طویل وقت سے پنجاب کے دو اہم و بنیادی شعبوں صحت و تعلیم پر رپوٹنگ کر رہا ہوں وزیر اعلیٰ پنجاب و انکی ٹیم کی محنتوں کے باوجود صوبے بھر میں شعبہ صحت میں بہتری نہ انے کی بنیادی وجہ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ میں جزا سزا کے عمل دکھائی نہ دینا ہے

لاکھوں کروڑوں کی کرپشن دوران ڈیوٹی غفلت رشوت خوری کے سبب معطل وپیڈا انکوائری میں بھی قصور وار ثابت ہونے والوں کو نہ کسی وزیر اعلیٰ نے نہ سیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ نے انھوں نوکری سے فارغ کیا

اور نہ ہی ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے صوبائی و ضلعی افسران نے انھیں تعینات عہدوں و مقامات سے ٹرانسفر کرنے کے عمل کی طرف توجہ دی کسی بھی وزیر اعلیٰ کو ہاوس میں اکثریت برقرار رکھنے کے لئے ممبران صوبائی اسمبلی کا ساتھ درکار ہوتا ہے اسی سبب شعبہ صحت میں سے موجود کالی بھیڑوں کا خاتمہ ممکن نہیں ہو پا رہا

کیونکہ یہی ممبران اسمبلی انکے سفارشی ہوتے ہیں اسی سبب شعبہ صحت پر اربوں روپے کا بجٹ لگانے کے باوجود مطلوبہ اہداف کا حصول ممکن نہیں ہو پا رہا وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شعبہ صحت میں بہتری لانے کے لئے اس میں جزا سزا کے نظام کو بحال کریں .

جنوری 2024سے ابتک شعبہ صحت سے منسلک جو جو بھی انکوائریوں میں قصور وار قرارپائے ہیں انکے خلاف محکمانہ قوانین کے مطابق فوری ایکشن لیتے ہوئے انھیں سزائیں دینے

و محکمہ صحت میں ہونے والی تمام چھوٹی بڑی انکوائری رپورٹس کو پبلک کرنے کے احکامات جاری کریں صوبے بھر و بالخصوص راولپنڈی ڈسٹرکٹ میں اس وقت شعبہ صحت میں اعلی منصبوں پر تعینات اکثریتی افسران ڈسٹرکٹ و تحصیل ہسپتالوں کے ایم ایس کی اکثریت متعدد محکمانہ انکوائریوں میں غفلت کرپشن و رشوت خوری میں ملوث پائے گے ہیں

مگر اسکے باوجود وہ پرکشش عہدوں پر تعینات ہیں محکمہ صحت میں موجود کالی بھیڑوں کی موجودگی کے سبب وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو صوبے بھر میں شعبہ صحت میں بہتری کے اپنے تمام پروگرامز بے اثر دکھائی دیں گے انھیں صوبے میں شعبہ صحت میں بہتری لانے کے لئے بڑے و سخت فیصلوں کی ضرورت ہے

دیر کرنے سے جہاں وہ اپنی ساکھ کو عوامی سطح پر کمزور کر رہی ہیں وہاں وہ اپنی سیاسی جماعت کے ووٹ بینک پر بھی منفی اثرات مرتب کرنے کا سبب بن رہی ہیں

سیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ نادیہ ثاقب و صوبائی وزیر صحت خواجہ عمران نذیر بھی انکے جاری احکامات کو نیا رخ دینے

و ان احکامات کو صرف فائل ورک تک محدود رکھنے والوں کے خلاف بھی محکمانہ کاروائیوں کی ابتدا کریں شعبہ صحت میں بہتری کے لئے انتظامی عہدوں پر نئے چہروں کو لایا جائے انکے سروس ریکارڈ شاندار و کرپشن کے داغ سے پاک ہوں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں