سبین یونس کی نعتیہ شاعری

سبین یونس کی خوش بختی دو نمایاں جہات میں جلوہ گر ہے، جو نہ صرف ان کی تخلیقی صلاحیتوں کی رفعت کا ثبوت ہیں بلکہ ان کے روحانی مقام اور دینی خدمت کے اعزاز کی بھی علامت ہیں۔ پہلی جہت یہ کہ وہ اس مقدس قافلے کی رکن ہیں جو فکر و احساس کی گہرائیوں کے ساتھ ہمہ وقت سرکارِ دو عالم ﷺ کی مدحت و ثنا میں مصروف ہے۔ ان کا قلم وہی مقدس امانت اٹھائے ہوئے ہے جو عشقِ مصطفیٰ ﷺ کی خوشبو سے مہک رہا ہے، اور جس کا ہر لفظ نبی کریم ﷺ کی شانِ اقدس میں خلوص، محبت اور عقیدت سے لبریز ہے۔ نعت نگاری ان کے لیے محض ایک ادبی مشق نہیں بلکہ ایک روحانی فریضہ ہے، جو ان کے قلبی تعلق اور فکری وابستگی کی روشن دلیل ہے۔ دوسری جہت یہ ہے کہ وہ نعت کے فروغ کے لیے عملی طور پر سرگرم ہیں اور محفل نعت پاکستان کی خواتین شاخ کی سرپرستی کرتے ہوئے اس مقدس فن کو نئی نسل تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں۔

یہ دونوں اعزازات محض انسانی کوششوں کا نتیجہ نہیں بلکہ اللہ کریم کے خصوصی التفات اور حضور اکرم ﷺ کی عطا کردہ روحانی عنایتیں ہیں، جو صرف ان ہی دلوں کو نصیب ہوتی ہیں جو ادب و اخلاص کی اعلیٰ ترین سطحوں کو چھو چکے ہوں۔ سبین یونس کی شخصیت اور ان کا تخلیقی و عملی کردار اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ وہ عشقِ رسول ﷺ کے سچے جذبے سے سرشار ہیں، اور یہی جذبہ انہیں نعت گوئی کے ساتھ ساتھ اس کے فروغ کے لیے بھی ایک مؤثر اور قابلِ تقلید کردار ادا کرنے کی توفیق عطا کرتا ہے۔”نورِ بصیرت“ سبین یونس کا اولین نعتیہ مجموعہ ہے جس کا آغاز میں رب کریم کی حمدو ثنا سے ہوتا ہے۔ اس مجموعہ میں 8 مناجات، 42نعت مبارکہ اور 4سلام و مناقب موجود ہیں۔یہ حمدیہ اشعار اللہ تعالیٰ کی رحمت‘ بخشش اور انسان کی عاجزی کو بیان کرتے ہیں۔ یہاں شاعر ہ اپنی امیدوں اور دعاؤں کی حقیقت کو بیان کرتی ہے اور اللہ کی رحمت کی بے پایاں قوت کا اعتراف کرتی ہے۔ ان اشعار میں ایک روحانی سکون‘ بے چینی کی تسکین، اور اللہ کی عظمت کو تسلیم کرنے کا پیغام ہے۔ یہ اشعار ایک دل کی گہرائیوں سے نکل کر اللہ تعالیٰ کی عظمت‘ رحمت اور بخشش پر یقین کا اظہار کرتے ہیں سبین یونس کا شمار اُن خوش نصیب تخلیق کاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی فکری و تخلیقی رو کو مدحتِ رسول ﷺ جیسے مقدس اور پاکیزہ موضوع کی طرف موڑ کر نہ صرف اپنی روح کو جِلا بخشی بلکہ ادبِ نعت میں بھی ایک منفرد اور قابلِ احترام مقام حاصل کیا۔ ان کی نعتیہ شاعری عشقِ رسول ﷺ کی وہ روشن علامت ہے جو اخلاص، ادب، محبت اور فکری پاکیزگی کی بلندیوں پر قائم ہے۔ نعت گوئی محض فنی مشق یا شعری مشغلہ نہیں بلکہ ایک روحانی سفر اور قلبی واردات ہے، جو اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتی جب تک نعت گوئی کرنے والا عشقِ رسول ﷺ میں مکمل طور پر ڈوبا ہوا نہ ہو۔

سبین یونس کی نعتیں اسی گہرے عشق، روحانی سچائی اور شعوری لگن کا مظہر ہیں۔ یہ سچ ہے کہ نعت کہنے کی توفیق ہر کسی کو نہیں ملتی، کیونکہ یہ سعادت اسی دل کو نصیب ہوتی ہے جو آدابِ عشق سے واقف، نبی کریم ﷺ کی عظمت کا شعور رکھنے والا، اور اپنی تخلیق کو عبادت کا درجہ دینے والا ہو۔ قدرت نے سبین یونس کو یہ روحانی رفعتیں اس وقت عطا کیں جب انہوں نے دل کی صداقت، نیت کی پاکیزگی اور اظہار کی خلوص مندی کے ساتھ نعت گوئی کو اپنایا۔ ان کا نعتیہ مجموعہ نہ صرف اُن کے لیے ایک روحانی انعام ہے بلکہ قارئین کے لیے بھی ایک ایمانی جذبے سے لبریز تجربہ ہے، جو عشقِ مصطفیٰ ﷺ کی روشنی سے قلوب کو منور کرتا ہے۔ان کا کلام نبی ﷺ کی رحمت، سیرت اور اخلاقی بلندی کو اجاگر کرتا ہے۔ ان کے اشعار میں روحانیت، صبر، اور انسانیت کی بقا کا پیغام ہے۔ ان اشعار کا مطالعہ کرنیسے ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کی روحانی، اخلاقی اور معاشرتی اہمیت کا گہرا شعور ملتا ہے۔ محترمہ بشریٰ فرخ فرماتی ہیں ” سبین کی نعتوں کو پڑھ کر ایک عجیب سرشاری کا احساس ہوتا ہے ان کے کلام میں عقیدت کے ساتھ ساتھ خلوص اور محبت کی دلکشی فکر کی گہرائی اور الفاظ کی ندرت ملتی ہے لب و لہجہ جذب و کیف کا ضامن ہے محبت عقیدت اور ایمان کی پختگی نے ان کے کلام کو جداگانہ انداز دیا ہے۔”

دنیا کی دھوپ سے ہم ہرگز نہیں ہراساں۔۔۔ رحمت کی سر پہ اپنے چھائی ہوئی گھٹا ہے
اخلاق کے تقاضے سیرت سے ہیں ہویدا۔۔۔ ہر اک عمل میں ان کے انسان کی بقا ہے
رونق زمانہ ہے دلکشی محمد کی۔۔۔راحت دل و جاں ہے پیروی محمد کی
مشکلوں سے دنیا کی کیسے مات کھائیں ہم۔۔۔سامنے ہمارے ہیں زندگی محمد کی
سبین یونس کا عقیدہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت کی روشنی انسانوں کے لیے تسکین اور سکون کا پیغام ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت اور محبت کی چھاؤں ہمیشہ انسانوں کے سر پر ہے، جو ان کو دنیا کی سختیوں سے بچاتی ہے اور انہیں سکون فراہم کرتی ہے۔یہ اشعار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت، اخلاقی بلندی اور سیرت کی روشنی کو بیان کرتے ہیں۔ دنیا کی تکالیف اور آزمائشوں کے باوجود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات انسانوں کے لیے سکون، رہنمائی اور بقا کا ذریعہ ہے۔ ان اشعار میں ایک پیغام دیا گیا ہے کہ انسانیت کی بقا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور اخلاق میں پوشیدہ ہے، اور ان کی سیرت سے ہمیں یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیسے اپنے اخلاقی اصولوں پر عمل کر کے ہم اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
سبین یونس کی نعتیں زبان و بیان کی سادگی، سلاست اور تاثیر کی عمدہ مثال ہیں۔ وہ نہ فکری ابہام میں الجھتی ہیں، نہ غیر ضروری لفظی پیچیدگیوں میں، بلکہ ان کا اسلوب اس قدر شفاف اور رواں ہوتا ہے کہ قاری بلا تکلف جذبے کی گہرائیوں میں اتر جاتا ہے۔ ان کی نعت گوئی ایک توش? خاص کی مانند ہے، جو پڑھنے والے کے دل و دماغ کو سرور اور روح کو اطمینان عطا کرتی ہے۔ ان کے اشعار میں ایسی معنوی تازگی، عقیدت کی گرمی اور محبت کی روشنی پائی جاتی ہے جو قاری کے احساسات کو جگا دیتی ہے اور اس کے دل کو عشقِ مصطفیٰ ﷺ کی ایک روشن لو روشن کر دیتی ہے۔ سبین یونس نے نعت کو محض صنفِ سخن کے طور پر نہیں برتا بلکہ اسے عبادت، اظہارِ عشق اور روحانی وابستگی کی مقدس صورت بنا دیا ہے، جو ان کی نعتیہ شاعری کو ایک بلند مقام عطا کرتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں