تحریر چوھدری محمد اشفاق
سابق وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے گزشتہ ہفتے کلرسیداں کا دورہ کیا ہے یہ دورہ انہوں نے تقریبا 3سال بعد کیا ہے لیکن کلرسیداں کی فضاؤں میں ان کا نام گونجتا رہتا ہے ان کے اس دورے کا مقصد ن لیگی کارکنوں کی حوصلہ افضائی تھا گزشتہ 3سالوں سے کلرسیداں میں ن لیگ کے حوالے سے کوئی بھی ایسا ایونٹ منعقد نہیں ہو سکا تھا جس سے کارکنوں میں پائی جانے والی مایوسی کو دور کیا جا سکے ان کے اس دورے سے کارکنوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں اور ان میں نئی جان پڑھ گئی ہے ن لیگی کارکنوں سے مل کر ان کے حوصلے دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ گند م کی فصل میں یوریا کھاد ڈال دی گئی ہو ان کے دورے کے حوالے سے سابق ایم پی اے و نائب صدر مسلم لیگ ن پنجاب قمرالسلام راجہ نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے انہوں نے دورے کو کامیاب بنانے کیلیئے بہت زیادہ محنت کی ہے انہوں نے حلقے کے ن لیگی کارکنوں کے مختلف گروپ ترتیب دے رکھے تھے اور سب کو الگ الگ پدایات جاری کررکھی تھیں کہ کس گروپ نے کونسی زمہ دارہ نبھانی ہے ان کی ہدایات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے تمام کارکنوں نے اپنی اپنی زمہ داریاں احسن طریقے سے پوری کرتے ہوئے قمرالسلام راجہ کو اس بات کا ثبوت دے دیا ہے کہ وہ اپنی پارٹی کیلیئے ہر طرح کی خدمات انجام دینے کو تیار رہیں گئے اور بس صرف حکم کا انتظار ہو گا شاہد خاقان عباسی کے دورے کے دن روات سے لے کر کلرسیداں تک متعدد لیگی رہنماؤں کی طرف سے استقبالیہ جلوسوں کا اہتما م کیا گیا تھا سب سے پہلے ماں نی بنی کے مقام پر چئیرمین یو سی لوہدرہ نوید بھٹی نے اپنے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد کے ہمراہ ان کا بھر پور استقبال کیا ہے اس کے بعد شاہ باغ کے مقام پر چئیرمین یو سی بشندوٹ محمد زبیر کیانی اور وائس چئیرمین یو سی غزن آباد ظفر عباس مغل اور لیگی رہنما ماسٹر محمد مجید کی طرف سے مشترکہ استقبالیہ کیمپ لگایا گیا تھا ظفر عباسی مغل چونکہ اس کیمپ کے میزبان تھے انہوں نے یو سی غزن آباد سے اپنے کارکنوں کو کثیر تعداد میں اکٹھا کر رکھا تھا جبکہ اسی پروگرام کو چار چاند لگانے والے چئیرمین یو سی بشندوٹ زبیر کیانی کی اپنے کارکنوں کی ایک بہت بڑی تعداد کے ہمراہ پر جوش شرکت نے اس تما م تر پروگرام کی رونق دوبالا کر دی ہے انہوں نے اپنی یو سی میں سے تقریبا ساڑھے تین سو کارکنوں کو اپنے ہمراہ لا کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ اپنے قائد شاہد خاقان عباسی اور قمرالسلام راجہ سے عقیدت رکھتے ہیں ان کی شرکت سے شاہ باغ بازار راجہ بازار لگ رہا تھا ان کی قیادت میں یو سی بشندوٹ کے ن لیگی کارکنوں کے بڑے قافلے کی شاہ باغ آمد اور بہترین انتطامات پر سابق وزیر اعظم داد دیئے بغیر نہ رہ سکے انہوں نے محمد زبیر کیانی اور ظفر عباس مغل کی طرف سے ان کا شاندار انداز میں استقبال کرنے پر دونوں رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا ہے شاہ باغ میں ہی یو سی گف سے مرزا ساجد علی سمیت لیگی کارکنوں کی خاصی تعداد موجود تھی اس کے بعد چوکپندوڑی شہر میں بھی سابق ایم پی اے و لیگی رہنما محمود شوکت بھٹی کی قیادت میں ن لیگی کارکنوں کی ایک کثیر تعداد اپنے قائد کے استقبال کیلیئے موجود تھی چوکپندوڑی کی حد تک تو کارکنوں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی لیکن کلرسیداں میں جس طرح کا مہمان تھا جس طرح کے میزبان تھے یا میزبانوں کی بڑی تعداد موجود تھی وہ اس طرح سے کارکنوں کو اکٹھا کرنے اور اپنے قائد کا استقبال کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں اسی مارکی میں چند ماہ قبل پی ٹی آئی کے رہنما راجہ ساجد جاوید نے بھی کارکنوں کو اکٹھا کیا تھا جس میں میزبان وہ اکیلے تھے لیکن مہمانوں کا ایک جم غفیر تھا پورا حال ہر طرف سے بھرا ہوا تھا اور باہر بھی کہیں پاؤں رکھنے کی جہگہ نہیں مل رہی تھی پی ٹی آئی کا ایک رہنما اتنی زیادہ تعداد میں کارکنوں کو اکٹھا کر سکتا ہے تو اس لحاظ سے ن لیگ کے لا تعداد رہنما و میزبان اپنے کارکنوں کو اکٹھا کرنے میں کیوں ناکام رہے ہیں عام عوام کی نظر میں اس کی بڑی وجہ مرکزی قائدین کی کلرسیداں پر توجہ کم دینا بھی بنی ہے جس سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ کلرسیداں میں ن لیگ اب کمزور پڑھ چکی ہے جس کو مضبوط بنانے کیلیئے قا مرکزی ئدین کو جاگنا پڑے گا شاہد خاقان کا ایک لمبے عرصے بعد کلرسیداں کا دورہ کارکنوں کی حوصلہ افزائی کیلیئے کافی نہیں ہے اس وجہ سے ان کی جماعت کے کارکنوں میں مایوسی پھیل رہی ہے لمبی دوری کے باوجود کارکن ان کے دورے سے خوش ہوئے ہیں ان میں جان آئی ہے اس دورے سے قمرالسلام راجہ کی بھی بہترین حکمت عملی سامنے آئی ہے انہوں نے اپنی طرف سے دورے کو کامیاب بنانے کیلیئے بہت زیادہ تگ و دو کی ہے استقبالیہ کیمپس میں چئیرمین یو سی بشندوٹ زبیر کیانی اور وائس چئیرمین غزن آباد ظفر عباس مغل کی طرف سے شاہ باغ میں لگایا گیا کیمپ سب سے زیادہ کامیاب رہا ہے جس کی کامیابی کا تمام تر سہرا ممتاز چئیرمین زبیر کیانی کے سر جاتا ہے جو اس کیمپ کی کامیابی کا باعث بنے ہیں انہوں نے شاہ باغ کو ایک حثیت دی ہے اور ان کی محنت اور دلچسپی سے آج شاہ باغ کا نام حلقے کے اہم مقامات میں لیا جا رہا ہے
211