کچھ دن گزر چکے ہیں مگر ایک ملاقات کی خوشگوار بازگشت ابھی تک دل و دماغ میں تازہ ہے انگلینڈ میں مقیم معروف سماجی شخصیت ملک قدیر ان دنوں وطن عزیز پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ہیں ان کا آنا صرف ایک رسمی سفر نہیں تھا بلکہ پرانی یادوں کو تازہ کرنے اپنے لوگوں سے ملنے اور وطن کی مٹی کو محسوس کرنے کا ایک خوبصورت بہانہ تھا انہی دنوں پاکستان کی ایک معتبر سیاسی شخصیت ملک شیر افضل مروت، ملک قدیر کی رہائش گاہ پر تشریف لائے۔ دونوں کی دوستی برسوں پر محیط ہے ایک ایسی رفاقت جو دیارِ غیر میں قائم ہوئی لیکن دلوں میں جڑ پکڑتی چلی گئی۔ ملک شیر افضل مروت جب بھی انگلینڈ جاتے ہیں ملک قدیر کے ساتھ زیادہ وقت گزارتے ہیں
جیسے دو بھائی برسوں کی تھکن کو باتوں سے اتارتے ہوں۔ملک شیر افضل نے اس ملاقات میں بڑی محبت سے کہا کہ اُن کے اور ملک قدیر کے درمیان صرف رسمی تعلق نہیں بلکہ ایک خالص اوربے لوث دوستی ہے۔ وہ لمحے جب وہ انگلینڈ میں اکٹھے ہوتے تھے کبھی کسی کیفے میں بیٹھے چائے پیتے کبھی پارک میں گپ شپ کرتے اور کبھی کسی تقریب میں اکٹھے نظر آتے اب بھی ان کے دل میں ایک خوبصورت فلم کی طرح چلتے ہیں ملک شیر افضل نے ملک قدیر کے آبائی گاؤں کا بھی دورہ کیا واپسی پر ان کے چہرے پر ایک خاص سی روشنی تھی۔ وہ گاؤں کے سادہ لوگوں، کھلی فضا، خلوص سے بھرے دلوں اور قدرتی حسن کی تعریف کرتے نہ تھکتے ان کا کہنا تھا کہ”ملک قدیر کا علاقہ واقعی کمال کا ہے“۔ یہاں کے لوگ بہت مخلص ہیں اور مہمان نوازی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ایسے لمحات معاشرے کے لیے ایک مثال ہوتے ہیں۔ جب ایک سیاسی شخصیت اور ایک سماجی رہنما بغیر کسی دنیاوی مفاد کے ایک دوسرے کے ساتھ خلوص سے جڑے ہوں، تو یہ اس بات کا ثبوت ہوتا ہے کہ رشتے دل سے بنتے ہیں منصب یا طاقت سے نہیں میں نے اس ملاقات سے یہ سیکھا کہ اصل خوبصورتی تعلقات میں ہے۔ جب دوستی میں سچائی ہو، جب یادیں وقت کی دھول میں چھپنے کے بجائے مزید نکھر جائیں اور جب محبت سرحدوں‘زبانوں یا فاصلوں کی محتاج نہ ہو، تبھی ایسے رشتے جنم لیتے ہیں جو زندگی بھر زندہ رہتے ہیں دعا ہے کہ ملک قدیر اور ملک شیر افضل مروت کی دوستی یونہی پھلتی پھولتی رہے، اور ایسے ہی خلوص بھرے رشتے ہمارے معاشرے کو مضبوط کرتے رہیں۔