پنجاب پولیس کی کارکردگی اور قربانیاں ہمیشہ ہی میڈیا کا حصہ رہیں گی پولیس عام طور پر عوام کی جانب سے اس طرح کی پزیرائی سے مرحوم ہے جس کی وہ ہمیشہ سے حقدار رہی ہے جرائم کا خاتمہ پورے معاشرے کا مسئلہ صحیح لیکن پنجاب پولیس کے افسران بالا کی خدمات اور ضابطہ قانون پر عمل درآمد ان کی جانب سے اخلاق اور عوامی شکایات پر رد عمل بہت ہی قابل تعریف ہے خادم اعلی پنجاب پر تنقید کرنے والے بھی بہت ہیں لیکن یہ امر قابل تعریف ہے کہ کھلی کچہریوں میں ان کابڑا عمل دخل رہا۔سی پی او صاحبان اور خاص طور پر آر پی او راولپنڈی سی پی او آ فس میں قائم عوامی شکایت سیل جس کی نگرانی آر پی او ،سی پی او اور آئی جی پنجاب کی نگرانی میں ہو رہی ہے قابل تعریف ہیں ۔سال 2014 کے احتتام تک تقریباً 4000 عوامی شکایتوں پر دار رسی کی گئی 2015 میں یہ اعدار و شمار ہزاروں میں تھے اب اگر ورکنگ ڈیز کے حوالے سے دیکھا جائے تو سٹی پولیس افسران پر یہ ایک الگ سے ذمہ داری سونپ دی گئی ہے جس میں اندرونی اور بیرونی شکایات درج ہوتی ہیں جیسے تبدیلی تفتیش ،داد رسی نہ درج کئے گئے مقدمات اور محکمے کے حوالے سے تھانوں اور آئی او افسران پر لگائے گئے الزامات سٹی پولیس افسر خود ایک مکمل نظام کے تحت شکایت سیل کو سنتے اور دیکھتے ہیں ۔اپنی نگرانی میں سر انجام دئیے جانے والے تمام درخواستوں کو ایک مکمل نظام اور ضابطہ قانون میں دیکھا جا رہا ہے یہ شاندار طریقے سے چلنے والی عوامی خدمت کی ایک بے مثال کاوش ہے جس سے اکثر اوقات غیر معقول افراد بھی مستفید ہو جاتے ہیں لیکن غریب اور نادار افراد جن کی تھانے میں کوئی شنوائی نہیں ہوتی شکایت سیل میں انہیں بہترینطریقے سے ہینڈل کیا جاتاہے اس کے باوجود عوامی حلقوں میں تھانہ کلچر سے عام شہری کتراتے ہیں اور ٹاؤٹ مافیا کے ہاتھو ں چڑھ کر پولیس سے خائف رہتے ہیں ویسے بھی شریف آدمی تھانے جاتے ہوئے گھبراتا ہے پولیس کا رویہ ہے اس کا پس منظر تلخ ضرور ہے اور اس کیلئے پولیس بھی مجبور ہے کیونکہ پولیس کا یہ رویہ اس لئے ہے کہ معاشرے کے بگڑے ہوئے لوگوں کے ساتھ پولیس آڑے ہاتھوں پیش نہ آئے تو وہ مزید پریشانیاں عوام کیلئے کھڑی کرتے رہیں ۔تحصیل کلرسیداں گزشتہ دنوں ایس پی صدرجناب ڈاکٹر غیاث گل نے عوامی شکایات سنتے ہوئے متعدد نااہل اہلکاروں کی غیر ذمہ داریوں کا نوٹس لیتے ہوئے موقع پر احکامات جاری کیے ان کا تواتر کے ساتھ ٹی ایم اے ہال کلر سیداں میں کھلی کچہریاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور یہ تمام خدمات بھی عام شہریوں کی سہولت کیلئے کی جاتی ہیں بد قسمتی سے چند مخصوص سیاسی گرپوں کی کھلی کچہری میں بھر مار کی وجہ سے عوامی شکایات کا ماحول گ کم کم رہتاہے عوام کی شکایات کے ازالہ کیلئے تحصیل میں اعلی قیادت سی پی او راولپنڈی اسرا ر احمد عباسی کا اچانک دورہ اور غیر ذمہ دار ڈیوٹی اہلکاروں پر رات گئے ایکشن بھی ایک شاندار کاوش سے کم نہیں اعلی افسران اپنی ذمہ داریاں انتہائی احسن طریقے سے نبھاتے ہوئے نظر آتے ہیں لیکن مجموعی طور پر تھانہ کلچر ختم ہوتاہو ا نظر نہیں آتا گزشتہ دنوں تین درجنوں سے زائد غیر ذمہ دار ایس آئی ،اے ایس آئی اور انکوائری افسروں پر دو دو سال ملازمت ضبطقی اور دیگر سخت ایکشن جو کہ سی پی او راولپنڈی اسرار احمد عباسی کی جانب سے جاری کیا اس بات کا پیش خیمہ ہے کہ عام شہریوں کی شکایتوں کا تقیناً عمدہ طریقے سے سنا بھی گیا او ر ایکشن بھی لیا گیا آر پی او آفس راولپنڈی بھی اپنی شاندار ذمہ داریوں پر قابل تعریف ہے ۔ملازمین کی نوکریوں کی ضبتگی اور تبادلے اور دیگر توازن کو بر قرار رکھنے والے سخت ایکشن جن کا ہمیں عمومی طور پر علم نہیں ہوتا اور سال بھر کی کارکردگی کے دوران ڈ ی ایس پی،ایس پی،اور ایس ایس پی صاحبان کے ساتھ ساتھ آئی جی پنجاب باضاطہ ایک مکمل طریقے کے تحت جانچ پڑتال کرتے رہتے ہیں اور انتہائی سخت محکمانہ احکامات جاری ہوتے رہتے ہیں جو کہ ہمارے علم میں آ نا ضروری نہیں ہیں بات صرف اتنی ہے کہ عوامی حلقوں کو اپنی شکایتوں اور تحفظ کے حوالے سے تھانوں میں تعینات اہلکاروں کے خوش گوار انداز میں پیش کرنا ہو گا پولیس کو بھی اپنے رویے میں لچک لانی ہو گی تاکہ ہمارے پیارے ملک کے حالات اور پولیس کی جانب عوام کی سوچ میں مثبت تبدلی آئے بیشک امن اور جرائم کی روک تھام میں پولیس کی کارکردگی قابل تعریف بات ہے صرف الزامات سب کچھ نہیں ہوتے ۔{jcomments on}
116