۔ سڑک پر بہت کم گاڑیاں تھیں اور میں اور ریحان بھائی قدرت کے خوبصورت نظاروں سے لطف اندوز ہوتے جارہے تھے۔ پھر راستے میں ایک سڑک کنارے ہوٹل میں ناشتہ کیا جہاں پرندے چہک رہے تھے
اور کوء یل کی خوبصورت آواز نے بچپن کی ساری یادیں تازہ کر دیں۔ ناشتے کے بعد ہم نے دوبارہ سفر شروع کر دیا۔جب ہم چک راجگان پہنچے تو راجہ قمر عباس اور انکے افراد نے بہترین انداز میں استقبال کیا اور پھر سارا دن ہم وہاں موجود رہے
اسکے بعد میں نے ذیلدار راجہ قمر عباس اور اس کے بھائی سے ماضی اور حال کی تاریخ کے بارے میں دریافت کیا۔ پھر ایسے حقائق میرے سامنے آئے کہ میں سر پکڑ کر بیٹھ گیا
۔ باتوں باتوں میں ذیلدار راجہ قمر عباس کہتے ہیں کہ پروفیسر صاحب آپ نے کبھی دیسی گھی کو کسی دوکان میں ہر طرف دیکھا ہے۔ میں نے کہا بالکل نہیں تو کہنے لگے کہ عام گھی اور عام تیل یر طرف نظر آ رہا ہوتا ہے
۔ میں نے کہا اس کا کیا مطلب تو کہنے لگے جو چیز نایاب ہوتی ہے وہ بہت کم دکھائی دیتی ہے جیسے اصلی دیسی گھی اور اصلی شہد سو دوکانیں اور کیء سٹور بھی گھوم لیں مجھے نہیں لگتا
کہ وہ آپ ڈھونڈ سکیں گے۔ یہ دونوں چیزیں جب بھی آپ کو ملیں گیں کسی گاؤں سے آپ کو ملیں گی اور میرا حال بھی اصلی دیسی گھی اور اصلی شہد کی مانند ہے اب چلتے ہیں
ذیلدار راجہ قمر عباس صاحب اور انکے خاندان کی طرف۔ آپ کے والد کا نام ہے ذیلدار راجہ غلام علی خان اور آپ کے دادا کا نام ہے ذیلدار راجہ قاء یم خان ہے
۔ آپ کے بھائیوں کے نام ملاحظ فرمائیں ذیلدار راجہ فیاض حسین، ذیلدار راجہ جہانگیر علی اصغر اور ذیلدار راجہ چمن عباس شامل ہیں یہ تمام بھائی گھوڑوں کے شوقین ہیں
اور کیء سالوں سے چک راجگان میں ایک اقوام عالم کا مشہور نیزہ بازی کلب سمندر کی لہروں کی طرح چلتا ہوا دکھائی دیتا ہے اور ساری زندگی ایسے ہی رواں دواں رہے گا انشاء اللہ
۔ اس کلب کا نام ہے راجپوت نیزہ بازی کلب ذیلدار راجہ قمر عباس سال میں تین ماہ نیزہ بازی نہیں کرتے جس میں شامل ہیں رمضان،محرم اور صفر۔ اسکے علاوہ سال میں 9 ماہ نیزہ بازی سے ہرگز نہیں ہٹتے
۔ لیکن آپ کے سب بھائی بھی نیزا بازی کے شوقین تھے اور اب بھی ہیں مگر حال میں راجہ قمر عباس اسی طرح نیزہ بازی کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ آپ کے بیٹوں کے نام بھی سن لیں۔
راجہ اویس علی جہانگیر
راجہ عمار علی جہانگیر اور
راجہ ابراہیم علی جہانگیر شامل ہیں۔
یہ سب نیزہ بازی کے شوقین ہیں مگر جب کوئی چھوٹے بیٹے راجہ ابراہیم کے گھوڑے پر بیٹھتا ہے تو اسے غصہ ا جاتا ہے اور کہتا ہے کہ میرے گھوڑے سے اتر جاؤ
۔ راجہ قمر عباس سارے پاکستان میں ہر جگہ نیزہ بازی کے میدان میں اترتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اور انکے گھر کا اہک کمرہ ایوارڈز اور شیلڈز اور سرٹیفیکیٹز سے بھرا پڑا ہے
۔ آپ معروف نیزہ باز ملک عطا محمد خان نواب آف کوٹ فتح خان کے گانے کے دوست ہیں اور مزے کی بات کہ آپ نے دنیا کے مشہور افراد سے ایوارڈز اور انعامات بھی وصول کیے۔ جن میں شاملِ ہیں
محترم مخدوم امین فہیم مرحوم
راجہ سکندر زمان مرحوم
جنرل ضیاء الحق مرحوم
سردار قیوم آزاد مرحوم
راجہ زمرد خان اور
سردار غلام عباس شامل ہیں۔آپ نے اپنی زندگی کے بے شمار سال سوئی گیس کے محکمے میں گزارے اور بہترین انداز میں کام کرتے رہے۔ گاؤں میں سوئی گیس آپکے بھائی راجہ جہانگیر صاحب نے لگوائی۔
آپ اور آپ کا سارا خاندان سماجی اور رفاہ عامہ کے کام کو بہترین انداز میں کرتے رہے اور اب بھی کر رہے ہیں۔ آپ کے والد گرامی رمضان میں رات کے اندھیرے میں چھپ کر غریبوں یتیموں اور مسکینوں کی ایسے مدد کرتے تھے
کہ جیسے ایک ہاتھ سے دیں اور دوسرے کو خبر بھی نہ ہو۔ اور یہی کام راجہ قمر ذیلدار اور اسکا خاندان اب بھی کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے کیونکہ انسان جس ڈگر پر چل پڑے وہ اس سے ہر گز بھٹک نہیں سکتا چاہے
وہ کام مثبت ہو یا منفی۔ مگر راجہ قمر ذیلدار مثبت کاموں میں ایسے گھسے ہوئے ہیں کہ جیسے کوئی فرد اپنے رب سے باتیں کرتے ہوئے سکون محسوس کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔
آپ کے دادا نے اپنے گاؤں میں پرائمری سکول کے لیے زمین دی۔ اسکے بعد دادا نے 1918 میں گرلز ہائی سکول خود بنوا کر دیا۔ اور ہر ماہ چندہ بھی دیتے رہے سکول میں۔ یاد رہے
کہ بیس افراد نے ذیلدار کیلئے اپلائی کیا اور انکے دادا پہلے نمبر پر سارا الیکشن جیت گئے۔ آپ کے والد گرامی نے 1964 میں بی ڈی ممبر بن گئے اور بیشمار ووٹوں سے دوسروں کو شکست سے دوچار کر دیا۔راجہ قمر ذیلدار صاحب بے شمار ٹی وی چینلز میں نیزہ بازی کے حوالے سے باتیں کرتے ہوئے نظر آتے ہیں
اور میرے ساتھ بھی رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد پاکستان کے ایف ایم 102.2 میں اکثر لائیو بیٹھ کر بہترین انداز میں گفتگو کرتے ہیں۔ کوئی بھی فرد چاہے وہ بچہ ہو یا لڑکا ہو یا جوان بھی ہو وہ راجہ قمر ذیلدار سے سب کچھ بھی سیکھ سکتا ہے نیزہ بازی کے حوالے سے۔اور سب سے مزے کی بات کہ آپ نے 400 یتیم بچوں کو نوکریاں دلوائیں
اور ان چار سو نوکریوں میں 400 خاندان مستفید ہو رہے ہیں. آپ کے بھائی راجہ جہانگیر ذیلدار سوئی گیس میں آزاد الیکشن لڑے اور بے شمار افراد کو شکست دے کر سرخرو ہو گئے۔ راجہ جہانگیر صاحب نے اپنے گاؤں میں قبرستان اور مساجد کو زمین بھی وقف کر دی۔
دوسری بات یہ کہ اس خاندان نے موہڑہ ماہیا اور ڈھوک تھتھال کیلے زمین دی کیونکہ انکے پاس اندر اور باہر جانے کیلئے راستہ نہیں تھا۔ اللہ پاک انکو زندگی کے ہر میدان میں کامیاب فرمائے آمین
۔ راجہ قمر بھائی بولتے بہت کم ہیں مگر جب بولتے ہیں تو ایک الفاظ یا جملے سے ہزار الفاظ کا مضمون نچھاور کر دیتے ہیں۔ یعنی انکا ایک جملہ سب کو حیران و ششدر کر کے رکھ دیتا ہے
۔ اور پھر ہم سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ اس درویش نے ایک جملہ بول کر ساری محفل کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ یہ شخص اندر باہر سے ایک جیسا ہے
اور برادری خاندان اور قبیلے کے لیے ہر وقت ذہن میں مثب خیالات محفوظ رکھتا ہے۔ جب کوئی معاملہ درپیش آ جائے تو اسے جوڑنے کی کوشش کرتا ہے نہ کہ توڑنے کی۔