شہباز رشید چوہدری
تھانہ کلرسیداں کی پولیس نے گزشتہ روز شاہ باغ کے علاقے پیر گراٹہ میں منعقدہ عرس کی تقریبات میں بچوں کی تفریح کیلئے نصب جھولے کو بند کروا کے مالک کو گرفتار کر لیا ہے یہ ایکشن سیکرٹری پنجاب کی جانب سے صوبہ کے مختلف پارکوں اور میلوں میں نصب جھولوں کے ٹوٹنے کے بعد ہونیوالی اموات کے بعد آئندہ ممکنہ حادثات سے بچاؤ کیلئے لیا گیا گوکہ حکومت پنجاب کا یہ فیصلہ وسیع تر عوامی مفاد کے لیے ہے مگر یہ محض ڈنگ ٹپاؤ پالیسی کا حصہ ہے کیونکہ یہ نوٹیفکیشن ایسے وقت میں جاری و لاگو کیا گیا جب پنجاب بھر میں بالخصوص پوٹھوارکے علاقوں میں صنعتی و ثقافتی میلے شروع ہو چکے ہیں جو کہ صدیوں سے رائج دیہی عوام کی تفریح اور مصنوعات کی خرید و فروخت کا مرکز ہوتے ہیں دیہی علاقوں میں بسنے والے غریب اور محنت کش اپنے بچوں کو تفریح کے لیے دودراز کے پارکوں میں نہیں لے جاسکتے وہ اس ملک کی اشرافیہ کی طرح بیرون ملک کے دورے بھی نہیں کرسکتے ان کی اکلوتی تفریح یہ موسمی میلے اور ثقافتی نمائشیں ہوتی ہیں جس کے لیے ان کے بچے ان مخصوص دنوں کا سال بھر انتظار کرتے ہیں حکومت کا یہ فیصلہ ان بچوں کی حق تلفی اور ان کی تفریح کاواحد ذریعہ بھی چھین لے گا اس فیصلہ سے جہاں عام عوام ان کی دہلیز پردستیاب سستی تفریح کے مواقع سے محروم ہوں گے وہاں اس شعبہ سے منسلک محنت کش فاقوں پر مجبور ہو جائیں گے حکومت پنجاب نے اگر عوامی مفاد کی خاطر کوئی ایکشن لینا ہی تھا تو زیادہ بہتر ہوتا کہ وہ ان میلوں کی آڑ میں جسم فروشی ‘منشیات اور جوئے جیسے مکروہ دھندوں کے خلاف کوئی کاروائی کرتی جہاں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال بھی کمزور اور بے بس نظر آتی ہے اور ان میلوں ٹھیلوں پر فروخت ہونے والی اشیائے خوردونوش کی کوالٹی چیک کرنے کے لیے کبھی بھی کوئی فوڈ انسپکٹر یا فوڈ اتھارٹی کی جانب سے کوئی ایکشن دیکھنے کو ملا ہو حکومت پنجاب ان جھولوں کو بند کرنے یا مالکان کے خلاف کوئی ایکشن لینے کی بجائے ان کی مرمت اور فٹنس کا چیک اینڈ بیلنس ممکن بنائے تاکہ دیہی عوام کو جہاں ایک طرف تفریح کے مواقع مہیا ہو سکیں تو دوسری طرف کاروبار سے منسلک لوگوں کو بے روزگاری اور فاقوں سے بچایا جا سکے حکومت ملک بھر میں ملاوٹ مافیا کی بیخ کنی کے لیے فوری اقدامات اٹھائے حکومت کو چاہیے کہ انسانی صحت اور زندگیوں کے لیے زہر قاتل دوا ساز فیکٹریوں میں تیار ہونے والی جعلی ادویات کی روک تھام کے لیے کاروائی کر کے غریب عوام کوجانی اور مالی نقصان سے بچائے حکومت پنجاب اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرے تاکہ اس شعبہ سے منسلک ہزاروں خاندانوں کو معاشی بدحالی اور بے رو ز گاری سے بچایا جا سکے ضروری ہے کہ اس ضمن میں بنائے گئے تمام قوانین کا وسیع تر عوامی مفاد کی خاطر ازسر نو جائزہ لیا جائے اور متعلقہ اتھارٹیز کے ذریعے اس پر عمل بھی ممکن بنایا جائے اور مستقل بنیادوں پر کام کیا جائے نہ کہ ڈنگ ٹپاو پالیسی کو دہرایا جائے حکومت ٹرانسپورٹ سمیت تمام اداروں کی کوالٹی اور کوانٹٹی میں چیک اینڈ بیلنس کو بہتر بنائے محض جھولے بند کرنے یا دو چار ہوٹل اور دکانیں سیل کرنا کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے مسائل کا ادراک اور تدارک حکومت کے بنیادی فرائض میں شامل اور ترجیح ہونا چاہیے اسسٹنٹ کمشنز کلرسیداں کے پاس اس نوٹیکفیشن کے علاوہ بھی بہت سے نوٹیفکیشن آئے ہوں گے ان پر بھی عمل در آمد کی اشد ضرورت ہے اس وقت تحصیل بھر میں غیر قانونی آئل ایجنسیاں ‘سلنڈر فلنگ‘مضر صحت اشیاء کی خرید و فروخت ‘جعلی ادویات ‘بیمار اور لاغر جانوروں کا گوشت ‘جعلی مشروبات اور غیر ملکی سگریٹ پابندی کے باوجود سرعام فروخت ہو رہے ہیں جن کے بارے میں حکومت نے سخت قوانین بھی بنائے ہیں مگر آج تک کس پر ایکشن ہوا ہے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف ‘ڈپٹی کمشنر راولپنڈی اور اسسٹنٹ کمشنز کلرسیداں اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے سخت ایکشن لیں اور بلاتفریق کاروائی کر کے تحصیل کو ایسے مفاد پرست اور انسانی صحت اور زندگی سے کھیلنے والے عناصر سے چھٹکارا دلائیں۔{jcomments on}
105