سچ کا ایک ہی رنگ ، شکل اور جسامت ہوتی ہے اور وہ کبھی بھی تبدیل نہیں ہوتی۔لیکن جھوٹ کو وقت کے ساتھ ساتھ اپنی شکل،جسامت اور رنگ بدلنا پڑ تا ہے۔ اسی طرح معاشرے میں کسی بھی بگڑی ہوئی چیز اور سسٹم کو بنانے اور ٹھیک کرنے میں وقت لگتا ہے،لیکن اس کے ساتھ سچ اولین شرط ہے۔ورنہ جھوٹ کے پہاڑ بھی کھڑے ہو جاتے ہیں لیکن حقیقت کا اس کے ساتھ دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔ اور جھوٹ کی بنیاد پر کھڑی ہوئی عمارت درحقیقت تنکوں کی مانند ہوتی ہے جو سچائی کی ہلکی سی بوند سے دھڑام سے زمین بوس ہو جاتی ہے۔کچھ محترم تجزیہ نگار اور مختلف سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے سیا ست دان اکثر یہ شکایت کرتے ہیں کہ عمران خان کی وہی پرانی باتیں ہیں جو وہ پچھلے20سال سے کرتے آ رہے ہیں۔ تو ان حضرات کے لئے عرض ہے کہ عمران خان ایک سچے ،ایماندار اور محب وطن پاکستانی ہیں اور پاکستان کو درپیش مسائل وہی 69سالہ پرانے ہیں اور ان مسائل کا حل کوئی بھی حکومت آج تک نہیں دے سکی ہے، اس لیے وہ ان باتوں کو بار بار دہرا کر زمہ واروں کو احساس دلانا چاہتے ہیں جن مسائل کو موجودہ اور سابقہ حکومتی عہدیدار جھوٹ کے پردے میں لپیٹنا چاہتے ہیں۔ یہ بات یہ سب جانتے ہیں پر عمران خان پر تنقید کر کے یہ اپنے ذاتی مفادات کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں اور انکے ذاتی مفادات کو خان صاحب کے سچ کے منشور سے سخت خطرہ ہے۔ دوسری طرف یہ کہتے ہیں عمران خان نے KPK میں کیا کر لیا۔ تو ان صاحبان سے گزارش ہے کہ محترم کوئی بھی باشعور انسان جس کے گھر میں غربت ہو اور کھانے کے لئے دو وقت کی روٹی نہ ہو،بچوں کو پڑھانے کے لئے پیسے نہ ہوں تو وہ کبھی بھی ادھار لے کر گھر میں ڈش TV نہیں لگا ئے گا۔ سب سے پہلے اس کی ترجیع روزگار،بچوں کے لئے تعلیم،اور صحت کی بنیادی سہولیات ہوں گی۔ عمران خان کی سوچ بھی کچھ ایسی ہے۔ وہ بھی اپنی قوم کو پہلے خوراک،تعلیم اور صحت میں خودکفیل کرنا چاہتے ہیں اور یہ خان صاحب کی اولین ترجیعات میں سے ہے۔ اور KPK میں اس ضمن میں جاری کوششیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ اور ہر آنے والا دن اس بات کی گواہی دیتا ہے کہKPK میں باقی صوبوں کی نسبت زیادہ تیزی سے تبدیلی آ رہی ہے۔ کرپشن میں نمایاں کمی،تعلیم،روزگار اورصحت کی بنیادی سہولیات ہی گڈگورننس کی اہم علامات ہیں۔ بات یہ ہے کہ کسی بھی چیز میں بہتری لانے کے لئے وقت درکار ہوتا ہے، اور ہمارا ملک تو ایسا ملک ہے کہ آج تک اس پر جس جس نے بھی حکمرانی کی ہے سوائے لوٹ کھسوٹ کہ کچھ نہیں کیا۔ن لیگ جو گڈگورننس کے بڑے بڑے دعوے کرتی ہے، اپنے 30سالہ دورحکومت میں ایک ایسا ہسپتال نہیں بنا سکی ہے جہاں ان کے لیڈر اپنا علاج تو دور کی بات ،ایک عام آدمی علاج نہیں کرا سکتا۔خود انکے لیڈران کا گلا بھی خراب ہو تو یہ قوم کے پیسے سے چارٹرڈ پلان کے زریعے لندن پہنچ جاتے ہیں، جبکہ ایک عام آدمی نام نہاد ہسپتال کے برآمدے کے ننگے فرش پر سسک سسک کر اپنی جان دے دیتا ہے لیکن کوئی اس کا پرسان حال نہیں ہوتا۔ انکی گڈگورننس گلی ،نالی ،گٹر ،سڑک سے شروع ہو کر فلائی اوور پر فل سٹاپ ہو جاتی ہے۔ بعض سیاسی جماعتوں کی ہر دور میں ایک ہی ترجیع اور پالیسی رہی ہے کہ غریب عوام کے نام پر قرض لو اور ان کے وسائل کو اپنے ذاتی مفادات پر قربان کر کے قوم کے ٹیکس کا اربوں روپیہ باہر لے جا کر بڑی بڑی آف شور کمپنیاں بنا لو ۔ اور پاکستانی قوم کو میٹرو بس کا لولی پاپ دے دو کیونکہ یہ قوم اب بیوقوف بننے کی اتنی عادی ہو چکی ہے کی اس قوم کو یہ تک نہیں پتہ کہ ہماری پہلی ترجیع کیا ہونی چاہیے۔دنیا کے کسی بھی معاشرے میں تعلیم کو سب سے اہم سمجھا جاتا ہے، اور دنیا کی ساری قومیں سب سے زیادہ پیسا اپنی عوام کی تعلیم پر خرچ کرتی ہیں۔ اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے KPK گورنمنٹ نے باقی صوبوں کی نسبت سب سے زیادہ تعلیم کے لئے بجٹ رکھا ہے۔ لیکن ن لیگ شاید یہ سمجھتی ہے کہ اگر اس قوم کو تعلیم کی طرف لگا دیااور لوگوں میں شعور آ گیا توان کی گلی نالی کی سیاست ہمیشہ کے لئے دفن ہو جائے گی۔{jcomments on}
71