120

بیٹامحبوبہ کے ہاتھوں قتل ‘ والدین انصاف کیلئے رل گئے /فیصل صغیر راجا

گزشتہ دنوں ایک ذاتی کام کے سلسلہ میں سی پی او آفس راولپنڈی جانے کا اتفاق ہوا تو وہاں سائلین کی بڑی تعداد کھلی کچہر ی موجودتھی ۔ وہاں تھانہ ٹیکسلا ایچ ایم سی کالونی انیس احمد کے والدین حصول انصاف کیلئے آئے ہوئے تھے۔انہوں نے آنسو ؤں کی بھر مار میں انتہائی دکھ بھر ےلہجے میں بتایا کہ ان کا 22سالہ نوجوان بیٹا قتل کر دیا گیا ہے یہ واقعہ تھانہ ٹیکسلا ایچ ایم سی کالونی میں 14 فروری2016 ویلنٹائن ڈے کے موقع پر محبوبہ کے ہاتھوں 22 سالہ انیس احمد قتل ہوگیا 22 سالہ انیس احمد کے والدین حصول انصاف کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبورہیں۔تھانہ ٹیکسلا کے علاوہ ایچ ایم سی کالونی کے رہائشی 22 سالہ انیس احمد اور ارسہ فاطمہ کی آپس میں دوستی ہوگئی اور دونوں کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ شروع ہو گیا۔ میل ملاقات ہونے لگی ،دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ جینے مرنے کی قسمیں کھائیں۔ان کی دوستی کا علم ارسہ فاطمہ کے بھائی کو ہو گیا جس نے اپنی بہن کو متعدد بارمنع کیا لیکن وہ باز نہ آئی ۔جس پر اس نے بہن پر سختی شروع کردی۔اس نے بہن کو مجبور کیا اور بھائی نے بہن کے ساتھ مل کرمنصوبہ تیار کیا اور ارسہ فاطمہ نے 14 فروری کو انیس احمد کے موبائل پر رابطہ کیا تم میرے گھر آو ہم دونوں مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کر تے ہیں اور شادی کرلیتے ہیں ۔جس پر انیس احمد ارسہ فاطمہ کے گھر گیا تو وہاں پر اس کا بھائی اور دیگر لڑکے موجود تھے۔ جنہوں نے انیس احمد کو پکڑ کر مارنا شروع کردیا انیس ان کی منتیں کرتا رہاکہ مجھے معاف کردیں، لیکن انہوں نے ایک نہ مانی اور کلاشنکوف سے فائر کرکے انیس احمد کو قتل کردیا۔یوں ایک ہنستا بستا گھر برباد ہو گیا۔پولیس تھانہ ٹیکسلا نے انیس احمد کا مقدمہ تو درج کرلیا مگرانیس احمد کے خلاف بھی ا رسہ فاطمہ سے زبردستی زنا بالجبر کرنے کا مقدمہ درج کردیا ۔۔ انیس احمد کے والد عبدالحمید خان اور والدہ ادیبہ شاہین کے مطابق پولیس تھانہ ٹیکسلا میں بیٹے کے قتل کی تحریری درخواست دی لیکن پولیس نے ہماری درخواست نہ لی۔ اور خودہی پولیس نے ایک تحریر لکھ کر اس پر دستخط کرا لئے۔ میں ایک ان پڑھ غریب آدمی ہوں۔ تفتیشی آفیسر سب انسپکٹرنے انتہائی ناقص تفتیش کی اور آج تک نہ تو مقدمہ کی ملزمہ ارسہ فاطمہ اور نہ ہی دیگر ملزمان کو گرفتار کیا۔ اور سیاسی دباو پر تفتیش کو رخ موڑ دیا ہے۔ تمام تر ثبوت ہونے کے باوجود پولیس کاروائی کرنے سے نجانے کیوں گریزاں ہے۔کیا یہی ا نصا ف کا بھو ل با لا ہے جو غر یب ہے وہ بے قصو ر ہو کر بھی ملز م ہے ا ور جو اثر ر سو خ و ا لے ہیں و ہ جیسے چا ہیں جب چا ہیں قتل کر د یں یا لو ٹ لیں کو ئی پو چھنے و ا لا نہیں و ز یر ا علی پنجا ب کا د عو ہ کہ تھا نہ کلچر بد ل د یں گے و ا قع ہی تھا نہ کلچر بد لہ ہو ا نظر آ ر ہا ہے مقتو ل ا نیس ا حمد کو د ھوکے سے گھر بلاکر قتل کر د یا گیا ا و ر مقد مہ کے ا ند ر ا ج کی نو عیت ہی تبد یل ہو گئی ا س سے بڑی تبد یلی ا و ر کیا ہو گی تھا نہ ٹیکسلا و فا قی و ز یر د ا خلہ چو ہد ر ی نثا ر علی خا ن کے حلقہ ا نتخا ب میں آ تا ہے ا نہو ں نے بھی ا بھی تک نو ٹس نہیں لیا نہ ہی آ ر پی ا و فخر سلطا ن ر ا جہ ا و ر سی پی ا و ا سرا ر ا حمد عبا سی کہ ا حکا ما ت پر عمل د ر آ مد کیا گیا ا نہو ں نے بھی ا س کیس با ر ے د و با ر ہ کیو ں پو چھ گچھ نہیں کی و فا قی و ز یر د ا خلہ چو ہد ر ی نثا ر علی خا ن ذ ا تی د لچسپی لے کر ا س قتل کے ملز ما ن کی گر فتا ر ی کے ا حکا ما ت جا ر ی فر ما کر متعلقہ ا فسر ا ن با لا سے ر پو ر ٹ طلب کر یں تا کہ مقتو ل کے و ا لد ین کی کچھ تو د ا د ر سی ہو سکے۔{jcomments on}

 

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں