پاکستان میں جمہوریت پر بہت باتیں ہوتیں ہیں کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے آمریت سے جمہوریت بہتر ہے وغیرہ وغیرہ،گزشتہ دنوں مسلم لیگ ن کے پارٹی الیکشن ہوئے جس میں نواز شریف بلامقابلہ صدر منتخب ہوئے اور پارتی کے دیگر عہدوں پر بھی بلامقابلہ انتخاب ہوا اس بات سے اندازہ ہوتا ہے نواز شریف جس پارٹی کے بیس سال سے بلامقابلہ سربراہ ہیں ان کے مقابلے میں کوئی دوسرا امیدوارہی نہیں ہے وہ پارٹی بھی اقتدار میں ہے وہاں جمہوریت کو کتنا استحکام ہو گا اور کتنا کچھ فرو غ حاصل ہو اس کا اندازہ ہو جانا چاہیے ایک مسلم لیگ ن نہیں پاکستان کی دیگر سیاسی جماعتوں کا بھی یہی حال ہے کہ پارٹی صرف ایک شخصیت کے گرد گھومتی ہے اور وہی سیاہ و سفید کا مالک ہوتا ہے اور اس کے کسی فیصلے کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا ۔اگر سب کچھ پہلے سے طے شدہ ہوتا ہے تو پارٹی انتخابات کے لیے اتنا ڈرامہ رچانے کی کیا ضرورت ہے اگر ان سربراہان میں سے کوئی وزیر اعظم بن جائے تو تما م فیصلوں کا اختیار بھی اسی کے پاس ہوتا ہے چاہے تمام وزارتیں اور عہدے اپنے پاس رکھے یا آپس میں بندر بانٹ کر دے اس کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔حقیقت میں پاکستان کے سرمایہ دار ،جاگیردار ،صنعت کار جمہوریت کو اپنی ذاتی جاگیر سمجھتے ہیں وہ صرف اپنے اقتدار سے چمٹے رہنے کو جمہوریت سمجھتے ہیں عوام سے ان کا کوئی سروکار نہیں۔
حالیہ دنوں میں سکیوررٹی لیکس کے حوالے سے وزیر اطلاعات پرویز رشید سے استعفی لے لیا گیا دوسری طرف دیکھا جائے تو وزیر اعظم نواز شریف پر پانامہ لیکس کے معاملے میں بھی الزام ہی تھا لیکن اس سے تو کوئی استعفی نہیں لے سکا اور نہ لیا جا سکتا ہے کیونکہ تمام فیصلوں کا اختیار صرف انہیں کے پاس ہے وہ چاہیں تو خود وزیر اعظم بن جائیں دوسرے بھائی کو وزیر اعلی بنا دیں جو چاہے عہدہ دے دیں یا کسی کو نکال دیں ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں یہ کیسی سیاست ہے جس کا کوئی اصول یا ضابطہ ہی نہیں کیا یہ کھلاتضاد نہیں ۔جہاں اپنی پسند ناپسندکے مطابق جمہوریت قائم کرنے کی کوشش کی جائے وہاں جمہوریت کو کس طرح فروغ حاصل ہو سکتا ہے ۔عوام کے فلاح و بہبو د و حقوق پر اپنے ذاتی مفاد کو ترجیح دی جائے تو وہ جمہوریت نہیں آمریت کے زمرے میں آتی ہے پاکستان میں اکثر اوقات اقتدار میں آنے کے بعد تمام سیاسی جماعتوں کا یہی حال ہے کہ وہ تمام وزارتیں اور عہدے من پسند لوگوں میں تقسیم کرتے ہیں بے چک انہیں کسی متعلقہ شعبے کا کوئی تجربہ نہ ہو پاکستان کی اکثر سیاسی پارٹیا ں بھی دولت مندوں کی ذاتی جاگیر ہی سمجھی جاتی ہیں جس کے پاس جتنی دولت ہوتی ہے وہ اتنے ہی بڑے عہدے پر فائز ہو جاتا ہے اسی طرح دولت کے حساب سے تمام پارٹیوں میں درجے قائم ہیں یہ کیسی جمہوریت ہے جس میں عام بندے کا کوئی پرسان حال نہیں گزشتہ دنوں ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں کئی گنا اجافہ کر دیا گیا جن کی وجہ سے وہ اسمبلیوں میں پہنچتے ہیں ان سے کوئی غرض نہیں سوائے اسمبلی کے فلور پہ کھڑے ہو کہ فقرے کسنے کے۔ان کو اس بات کا جیسے پتہ ہی نہیں پاکستان کا شما ر دنیا کے ترقی پذیر ممالک میں ہوتا ہے جہاں غربت کی شرح زیادہ ہے اقتدار پر براجمان لوگ دولت حاصل کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کرتے ہیں ان کے کاروبار بیرون ملک ہیں ان کے بچے ملک سے باہر تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور عوام کی اکثریت غربت کی چکی میں پس چکی ہے کاش پاکستان میں حقیقی جمہوریت قائم ہو جائے ۔{jcomments on}
95