انعام الرحیم‘جفاکش انسان

جب کسی انسان کو یہ یقین ہو جائے کہ میرا سب سے بڑا سہارا اللہ ہے، اور جس کا سہارا اللہ ہوتا ہے، وہ ناکام اور نامراد نہیں رہتا، وہ ایک دن منزل پا لیتا ہے، وہ مایوس نہیں ہوتا، بلکہ وہ مایوسی کو قریب بھی نہیں آنے دیتا، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس کے کندھے پر ایک مضبوط ہاتھ موجود ہے، اور وہ ہاتھ اللہ کا ہے، پھر وہ انسان کسی شارٹ کٹ کے چکر میں نہیں پڑتا، وہ آسان راستے نہیں ڈھونڈتا، وہ سہارے نہیں ڈھونڈتا، وہ دو نمبر ذرائع استعمال نہیں کرتا، وہ کسی کے روند کر آگے بڑھنے کی کوشش نہیں کرتا، وہ اللہ کی مدد کے ساتھ آگے بڑھتا چلا جاتا ہے

پھر ایک دن وہ اپنی منزل پالیتا ہے، اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی محنتوں کو ضائع نہیں کرتا، وہ اپنے بندوں کے ساتھ ساتھ رہتا ہے، وہ گرنے نہیں دیتا، کوئی اس کے بندے کی عزت اور وقار پر حملہ کرے تو وہ خود اپنے بندے کی ڈھال بن جاتا ہے، جس کی وہ ڈھال بن جائے اس کو دنیا کی کوئی طاقت نہ گرا سکتی ہے اور اور نہ رسوا کرسکتی ہے، جو اس کے بندے کی عزت و ناموس پر حملے کرے اللہ ان سے خود نپٹ لیتا ہے، کیونکہ وہ اپنے بندے کے ساتھ ساتھ رہتا ہے، جس جگہ اس کے بندے کے پاؤں پھسلنے لگتے ہیں وہ آگے بڑھ کر اپنے بندے کو تھام لیتا ہے، آج اس فرد کی زندگی کی داستان لیکر آپ کی محفل میں حاضر ہورہا ہوں، جو حد سے زیادہ سنجیدہ انسان ہے، جس کے اندر صبر و شکر کے اوصاف کوٹ کوٹ کر بھرے ہوئے ہیں، جو اللہ پر توکل رکھنے والا انسان ہے، جو اللہ پر توکل کے بعد محنت کرنے والے انسان ہے وہ کسی کے اوپر سے اوپر سے گزر کر آگے بڑھنے پر یقین نہیں رکھتا، اس کو یقین تھا

ایک دن وہ اللہ کی مدد کے سہارے اپنی منزل پالے گا، وہ کسی کے اوپر سے گزر کر آگے بڑھنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، وہ خاموش طبع، لیکن ہنس مکھ، محبت کرنے والا، صبر و شکر کرنے والا، محنت کرنے والا، دوسرے انسانوں کی قدر کرنے والا، دوسروں کے جذبات اور احساسات کو ملحوظ رکھنے والا، مثالی خاوند، مثالی باپ، مثالی دوست، مثالی ہمسایہ، مثالی آفسیر، مثالی کارکن، اور مثالی قائد، میرا بھائی انعام الرحیم، انعام الرحیم 28 اکتوبر 1964 لاڑکانہ سندھ میں حبیب اللہ خان کے گھر پیدا ہوئے، ان کے والد حبیب اللہ خان 1948 کو ناگ پور انڈیا سے ہجرت کرکے لاڑکانہ سندھ میں آئے تھے، انعام الرحیم کے والد صاحب آل انڈیا مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل رہے، انعام الرحیم کے ایک بڑے بھائی تھے جو ان سے عمر میں بیس سال بڑے تھے، ان کی وفات 2011 میں میر پور سندھ میں ہوئی‘ انعام الرحیم بچپن سے بے حد سنجیدہ‘ محنتی اور ذہین بچے تھے، انھوں نے میٹرک کا امتحان لاڑکانہ سے پاس کیا، ایف ایس سی لاڑکانہ سے کی، اس کے بعد گریجویشن سندھ یونیورسٹی جامشورو سے کی، اس کے بعد ایل ایل کی ڈگری اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے حاصل کی، اسکے بعد 29 مئی 1983 فنانس ڈویژن میں بی پی ایس پانچ سے سروس کا آغاز کیا، سروس میں آنے کے بعد بھی وہ مسلسل محنت کرتے ریے، آرام سے بیٹھنا ان کی ڈکشنری میں نہیں ہے، سروس میں آنے کے بعد 1988 میں ان کی شادی ہوئی، ان کی بیوی، ان کی مثالی ساتھی ثابت ہوئی انھوں نے رہائش کری روڈ شکریال راولپنڈی رکھی، راولپنڈی میں ان کا کوئی خونی رشتہ دار نہیں تھا لیکن دونوں میاں بیوی کے درمیان ایک مثالی ہم آہنگی تھی، ان کے سامنے منزل واضح تھی، وہ دونوں کسی شارٹ کٹ کے چکر میں نہیں تھے

لیکن دونوں جانتے تھے کہ ہم نے اپنا گھونسلہ بھی بنانا ہے، گھونسلہ میں بچے بھی پیدا کرنے ہیں پھر ان بچوں کو پالنا بھی ہے، ان کو اعلیٰ تعلیم سے آراستہ بھی کرنا ہے، اللہ تعالیٰ نے اس مثالی جوڑے کو سات بچے عطا کئے، الحمدللہ تمام بچے آج اعلیٰ تعلیم ہیں، خود انعام الرحیم بی پی ایس 19 سے ریٹائر ہوگئے ہیں دونوں بچیوں کی شادیاں ہوچکی ہیں، بڑے بیٹے حافظ عبد الرحمن پرائیویٹ فرم میں ایک اہم پوسٹ پر جاب کررہیں ہیں وہ جماعت اسلامی کے رکن بھی ہیں، پچھلے دس سال اپنے گھر میں تراویح میں قرآن سنا رہے ہیں، اس سے چھوٹے محمد حارث، محمد عزیر، حذیفہ، برحان الرحیم، سب اپنی اپنی زندگی میں بھرپور محنت کررہیں ہیں، انعام الرحیم 1992 جماعت سے وابستہ ہوئے اور اور 1996 میں جماعت اسلامی کے رکن بنے، وہ جماعت اسلامی پی پی 6 کے سکریٹری فنانس ریے، میرے 2013 کے الیکشن میں احسان محمود گوندل، انعام الرحیم، قاضی ثناء اللہ، راجہ آصف، راجہ شاہد نگیال، حافظ عبد الرحمن نے زبردست مہم چلائی تھی،اس پوری ٹیم نے شکریال میں 36 میٹنگ کروائی تھیں آج بھی ہر رمضان میں اپنے بیٹے حافظ عبد الرحمن کے تکمیل قرآن کے پروگرام میں لازمی شرکت کرتا ہوں، انعام الرحیم کے والد صاحب نے 1970 کے الیکشن میں جماعت اسلامی کی طرف سے لاڑکانہ سندھ سے صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑا تھا ان کی وفات 1990 میں راولپنڈی میں ہوئی، انعام الرحیم کی چھ بہنوں میں پانچ اللہ کو پیاری ہوچکی ہیں، آج راولپنڈی شہر میں میرے بھائی انعام الرحیم کا اور ان کے بچوں کا وسیع حلقہ احباب ہے، ان کا گھر جماعت اسلامی کا مرکز ہے، الحمدللہ دونوں میاں بیوی اپنے گلشن میں ایک پرسکون اور باوقار زندگی گزار رہیں ہیں، دونوں دنیا کے بندے نہیں ہیں لیکن اللہ تعالیٰ ان کو ایک خوبصورت زندگی عطا کردی ہے، اللہ تعالیٰ ان کے چمن کی حفاظت فرمائے آمین، ان کی زندگی سے آج کے نوجوانوں کے لیے بڑا واضح پیغام ہے مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھنے کی کوشش کرو اللہ تعالیٰ سارے راستے آپ کے لئے کھول دے گا محنت کرو لیکن کسی کے گرا کر آگے بڑھنے کی کوشش مت کرو، اللہ تعالیٰ ان کی زندگی میں، اولاد میں برکت عطا فرمائے آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں