چیئرمین پاکستان نظریاتی پارٹی شہیر سیالوی 323

چیئرمین پاکستان نظریاتی پارٹی شہیر سیالوی

پوٹھوہار کا خطہ بڑا زرخیز ہے اور اس خطہ سے وابستہ بہت سے لوگوں نے زندگی کے مختلف شعبوں میں اپنا لوہا منوایا ہے چاہے وہ عسکری قیادت کی بھاگ دوڑ سنبھالنا ہو یا پھر سیاسی محاذ پر ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالنا اس خطے سے وابستہ افراد نے یہ ذمہ داریاں بخوبی سر انجام دی ہیں اور اب ایک نئی نوجوان قیادت اس خطے سے ابھر کر سامنے آئی ہے اور اپنی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی ہے اور کچھ نیا کرنے کا عزم رکھتے ہیں انکا ماننا ہے کہ یہ ملک ذہنی غلامی کا شکار ہم اسکو نکالیں گے کیونکہ ہم غلامنہیں آزاد ملک میں زندگی گزار رہے انھوں نے زمانہ طالب علمی سے ہی کچھ الگ اور نیا کرنے کی ٹھانی ہوئی ہے اور اس الگ اور نیا کرنے کی وجہ سے اپنی سیاسی جماعت پاکستان نظریاتی پارٹی کی بنیاد رکھی جی ہاں پاکستان نظریاتی پارٹی کے چیئرمین سابق طلباء رہنما شہیر حیدرملک سیالوی ان سے انکے دفتر میں پنڈی پوسٹ اور پوٹھوہار ینگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے نمائندہ وفد نے راقم کی سربراہی میں ملاقات کی اور ان سے انکی سیاسی جماعت کے حوالے سے خصوصی گفتگو کی جس دوران انھوں نے بتایا کہ پاکستان نظریاتی پارٹی کا مقصد آزاد اور خود مختار پاکستان بنانا ہے اور یہی نعرہ لیکر میدان سیاست میں آئے ہیں پاکستان نظریاتی پارٹی بانیان پاکستان کے نظریے کے مطابق پاکستان کو حقیقی اور فلاحی ریاست بنائے گی امیر غریب کی تفریق کو ختم کرنا ہمارا یک نقاطی ایجنڈا ہے، یکساں نصاب تعلیم کے ساتھ سرکاری افسران کے بچے سرکاری اسکولوں میں پڑھیں گے تو طبقاتی نظام کا خاتمہ ہوگا، میٹرک تک تعلیم مفت اور لازمی قرار دیں گے، سی ایس ایس سمیت تمام امتحانات اور تعلیم قومی زبان اردو میں ہوگی انتخابات میں کارکردگی اور تعلیم کی بنیاد پر نوجوانوں کو ترجیح بنیادوں پر ٹکٹ جاری کئے جائیں گے شہیر حیدر ملک سیالوی نے بتایا کہ وہ معاشی اصلاحات کا جامع پلان رکھتے ہیں‘ برآمدات کو بڑھا کر درآمدات کو کم کرنے کیلئے خصوصی اقدامات کریں گے اس کے علاوہ زرعی اصلاحات، جاگیردارانہ، بدعنوانی، موروثی سیاست کا خاتمہ انکی جماعت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ملکی دفاع پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کو بقا کیلئے جہاں اچھی معیشت کا ہونا ضروری ہے وہیں ناقابل تسخیر دفاع کی بھی اتنی ہی اہمیت حاصل ہے اس لیے ہم اپنے ملک کے عسکری اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ہمارا ملک اسلام کے نام پر وجود میں آیا اور اسلامی اصولوں کے مطابق پاکستان میں تمام اقلیتوں کو ان کے مذہب کے مطابق جینے کا حق دیا جائے گا لیکن اس میں ہم اس بات کا بھی خیال رکھیں گے کہ کوئی بھی کسی دوسرے کے مذہب کی توہین نہ کرے بلکہ اپنے مذہب کے مطابق اپنی زندگی بسر کرے ایک سوال کے جواب میں شہیر احمد سیالوی کا کہنا تھا کہ وہ بلدیاتی وعام انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لیں گے اور ایسی تمام ہم خیال جماعتوں سے اتحاد بھی کریں گے جو انکے نظریے اور سوچ کی عکاسی کرتی ہونگی ابھی سب سے پہلے پشاور میں بلدیاتی انتخابات مارچ میں ہونے جارہے ہماری پارٹی بلدیاتی انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی موجودہ حکومت ریاست مدینہ کی بات کرتی لیکن یہاں ایک نہیں دو پاکستان ہیں جب تک ایک پاکستان نہیں ہوگا امیر اور غریب کی تفریق ختم نہیں ہوگی تب تک ریاست مدینہ نہیں بن سکتی عمران خان نے انکو وزرات دی انکو اپنا مشیر بنایا جو نہ کبھی عوام میں گئے نہ انکو عوام کے درد کا اندازہ کیونکہ وہ بغیر الیکشن لڑے سیٹوں پر براجمان ہوگئے اگر باقاعدہ الیکشن لڑ کے آنے والوں کو وزارتیں دی جاتی تو نتائج اور ہوتے اب بھی وقت جو بظاہر لگ رہا کم ہی ہے عمران خان کے پاس لیکن اس کے باوجود جو وقت اگر انکو یہ سمجھ آجائے کہ انکو سب سے زیادہ نقصان ان کے ان اپنے وزیروں مشیروں نے دیا ہے جو براہ راست ووٹ لے کر نہیں آئے اور انکی جگہ انکو لگایا جائے جو الیکشن لڑ کے آئے ہیں تو شاید بہتری آجائے لیکن مجھے کیوں نکالا سے مجھے مت نکالنا تک کا سفر شروع ہوچکا ہے کشمیر کے معاملے پر بھی کمزور بیانیہ رہا صرف ایک دفعہ تقریر کرنے سے اس مسئلہ کا حل نہیں نکلنا بلکہ اقوام متحدہ کو مجبور کرنا ہوگا کہ وہ اپنی قراردادوں کے مطابق کشمیر کا فیصلہ کرے اگر یہ اگلے چند سالوں میں نہ ہوا تو کشمیر میں بھارت نئی بستیاں قائم کر رہا اپنے لوگوں کو بسا رہا انکے سبب وہ دنیا کو دکھائے گا کہ اتنے لوگ ہمارے ساتھ رہنا چاہتے کیونکہ وہ ہیں ہی بھارتی لوگ ظاہری بات وہ اپنے ملک کو سپورٹ کریں گے اس لیے حکومت کو ہوش کے ناخن لینے ہونگے ویسے تحریک انصاف کے نوجوان اب اپنی قیادت سے مایوس ہو چکے ہیں وہ حقیقی معنوں میں تبدیلی چاہتے تھے اسی وجہ سے انھوں نے عمران خان کو سپورٹ کیا کیونکہ انکے دعوی پاکستان کو خوشحال بنانے اور خود مختار بنانے کے تھے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا تحریک انصاف کے بہت سے لوگ رابطے میں ہیں جو بہت جلد ہماری پارٹی کا حصہ ہونگے کیونکہ انکے پاس کوئی درسرا آپشن نہیں کیونکہ وہ نظریاتی لوگ اور نظریاتی لوگوں کے لیے ہماری جماعت کے دروازے کھلے ہیں ہم اپنے کارکن کو پیار و محبت کا درس دیں گے یہ نہیں کہ انھیں چھوڑوں گا جب لیڈر بدتمیز ہو تو کارکن بھی بدتمیز پیدا ہوتے اور اگر لیڈر بھگوڑا اور فرار کا راستہ اختیار کرے تو کارکن بھی یہی کرتے ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ مذہبی جماعتوں سے بالکل الحاق ہوسکتا ہے لیکن وہ جو فرقہ واریت نہیں پھیلائے گی بلکہ سب فرقوں کو ساتھ لے کر چلے کسی مخصوص فرقے کی نمائندگی نہ کریں کیونکہ یہ ملک سب فرقوں کا یہ ملک سب لوگوں کا کوئی بھی یہاں غیر ملکی نیں ہماری جماعت کا امیدوار اپنے مخالف امیدوار کو اپنے علاقے میں خود خوش آمدید کرے گا کیونکہ وہ مخالف ضرور لیکن دشمن نہیں نہ ہی کسی اور ملک سے اسکا تعلق کہ اس سے لڑا جائے یا گالم گلوچ کی جائے جو میرے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں میں انکا شکر گزار کے انکی وجہ سے مجھے مذید عزت مل رہی اپوزیشن جماعتوں کا احتجاج اگر مہنگائی کے خلاف ہوتا تو ہم ساتھ جاتے لیکن ان کا احتجاج مہنگائی نہیں بلکہ کرسی کے لیے ہے شہیر احمد سیالوی کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ جو سمجھتے کے میرے پیچھے کوئی ہاتھ ہے تو میں بتانا چاہتا میرے پیچھے عوام کا ہاتھ ہے کیونکہ اصل طاقت کا سر چشمہ عوام ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں