پوٹھوہار کا خطہ بڑا زرخیز ہے اور اس خطہ سے وابستہ بہت سے لوگوں نے زندگی کے مختلف شعبوں میں اپنا لوہا منوایا ہے چاہے وہ عسکری قیادت کی بھاگ دوڑ سنبھالنا ہو یا پھر سیاسی محاذ پر ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالنا اس خطے سے وابستہ افراد نے یہ ذمہ داریاں بخوبی سر انجام دی ہیں اور اب ایک نئی نوجوان قیادت اس خطے سے ابھر کر سامنے آئی ہے اور اپنی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی ہے اور کچھ نیا کرنے کا عزم رکھتے ہیں انکا ماننا ہے کہ یہ ملک ذہنی غلامی کا شکار ہم اسکو نکالیں گے کیونکہ ہم غلامنہیں آزاد ملک میں زندگی گزار رہے انھوں نے زمانہ طالب علمی سے ہی کچھ الگ اور نیا کرنے کی ٹھانی ہوئی ہے اور اس الگ اور نیا کرنے کی وجہ سے اپنی سیاسی جماعت پاکستان نظریاتی پارٹی کی بنیاد رکھی جی ہاں پاکستان نظریاتی پارٹی کے چیئرمین سابق طلباء رہنما شہیر حیدرملک سیالوی ان سے انکے دفتر میں پنڈی پوسٹ اور پوٹھوہار ینگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے نمائندہ وفد نے راقم کی سربراہی میں ملاقات کی اور ان سے انکی سیاسی جماعت کے حوالے سے خصوصی گفتگو کی جس دوران انھوں نے بتایا کہ پاکستان نظریاتی پارٹی کا مقصد آزاد اور خود مختار پاکستان بنانا ہے اور یہی نعرہ لیکر میدان سیاست میں آئے ہیں پاکستان نظریاتی پارٹی بانیان پاکستان کے نظریے کے مطابق پاکستان کو حقیقی اور فلاحی ریاست بنائے گی امیر غریب کی تفریق کو ختم کرنا ہمارا یک نقاطی ایجنڈا ہے، یکساں نصاب تعلیم کے ساتھ سرکاری افسران کے بچے سرکاری اسکولوں میں پڑھیں گے تو طبقاتی نظام کا خاتمہ ہوگا، میٹرک تک تعلیم مفت اور لازمی قرار دیں گے، سی ایس ایس سمیت تمام امتحانات اور تعلیم قومی زبان اردو میں ہوگی انتخابات میں کارکردگی اور تعلیم کی بنیاد پر نوجوانوں کو ترجیح بنیادوں پر ٹکٹ جاری کئے جائیں گے شہیر حیدر ملک سیالوی نے بتایا کہ وہ معاشی اصلاحات کا جامع پلان رکھتے ہیں‘ برآمدات کو بڑھا کر درآمدات کو کم کرنے کیلئے خصوصی اقدامات کریں گے اس کے علاوہ زرعی اصلاحات، جاگیردارانہ، بدعنوانی، موروثی سیاست کا خاتمہ انکی جماعت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ملکی دفاع پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کو بقا کیلئے جہاں اچھی معیشت کا ہونا ضروری ہے وہیں ناقابل تسخیر دفاع کی بھی اتنی ہی اہمیت حاصل ہے اس لیے ہم اپنے ملک کے عسکری اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ہمارا ملک اسلام کے نام پر وجود میں آیا اور اسلامی اصولوں کے مطابق پاکستان میں تمام اقلیتوں کو ان کے مذہب کے مطابق جینے کا حق دیا جائے گا لیکن اس میں ہم اس بات کا بھی خیال رکھیں گے کہ کوئی بھی کسی دوسرے کے مذہب کی توہین نہ کرے بلکہ اپنے مذہب کے مطابق اپنی زندگی بسر کرے ایک سوال کے جواب میں شہیر احمد سیالوی کا کہنا تھا کہ وہ بلدیاتی وعام انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لیں گے اور ایسی تمام ہم خیال جماعتوں سے اتحاد بھی کریں گے جو انکے نظریے اور سوچ کی عکاسی کرتی ہونگی ابھی سب سے پہلے پشاور میں بلدیاتی انتخابات مارچ میں ہونے جارہے ہماری پارٹی بلدیاتی انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی موجودہ حکومت ریاست مدینہ کی بات کرتی لیکن یہاں ایک نہیں دو پاکستان ہیں جب تک ایک پاکستان نہیں ہوگا امیر اور غریب کی تفریق ختم نہیں ہوگی تب تک ریاست مدینہ نہیں بن سکتی عمران خان نے انکو وزرات دی انکو اپنا مشیر بنایا جو نہ کبھی عوام میں گئے نہ انکو عوام کے درد کا اندازہ کیونکہ وہ بغیر الیکشن لڑے سیٹوں پر براجمان ہوگئے اگر باقاعدہ الیکشن لڑ کے آنے والوں کو وزارتیں دی جاتی تو نتائج اور ہوتے اب بھی وقت جو بظاہر لگ رہا کم ہی ہے عمران خان کے پاس لیکن اس کے باوجود جو وقت اگر انکو یہ سمجھ آجائے کہ انکو سب سے زیادہ نقصان ان کے ان اپنے وزیروں مشیروں نے دیا ہے جو براہ راست ووٹ لے کر نہیں آئے اور انکی جگہ انکو لگایا جائے جو الیکشن لڑ کے آئے ہیں تو شاید بہتری آجائے لیکن مجھے کیوں نکالا سے مجھے مت نکالنا تک کا سفر شروع ہوچکا ہے کشمیر کے معاملے پر بھی کمزور بیانیہ رہا صرف ایک دفعہ تقریر کرنے سے اس مسئلہ کا حل نہیں نکلنا بلکہ اقوام متحدہ کو مجبور کرنا ہوگا کہ وہ اپنی قراردادوں کے مطابق کشمیر کا فیصلہ کرے اگر یہ اگلے چند سالوں میں نہ ہوا تو کشمیر میں بھارت نئی بستیاں قائم کر رہا اپنے لوگوں کو بسا رہا انکے سبب وہ دنیا کو دکھائے گا کہ اتنے لوگ ہمارے ساتھ رہنا چاہتے کیونکہ وہ ہیں ہی بھارتی لوگ ظاہری بات وہ اپنے ملک کو سپورٹ کریں گے اس لیے حکومت کو ہوش کے ناخن لینے ہونگے ویسے تحریک انصاف کے نوجوان اب اپنی قیادت سے مایوس ہو چکے ہیں وہ حقیقی معنوں میں تبدیلی چاہتے تھے اسی وجہ سے انھوں نے عمران خان کو سپورٹ کیا کیونکہ انکے دعوی پاکستان کو خوشحال بنانے اور خود مختار بنانے کے تھے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا تحریک انصاف کے بہت سے لوگ رابطے میں ہیں جو بہت جلد ہماری پارٹی کا حصہ ہونگے کیونکہ انکے پاس کوئی درسرا آپشن نہیں کیونکہ وہ نظریاتی لوگ اور نظریاتی لوگوں کے لیے ہماری جماعت کے دروازے کھلے ہیں ہم اپنے کارکن کو پیار و محبت کا درس دیں گے یہ نہیں کہ انھیں چھوڑوں گا جب لیڈر بدتمیز ہو تو کارکن بھی بدتمیز پیدا ہوتے اور اگر لیڈر بھگوڑا اور فرار کا راستہ اختیار کرے تو کارکن بھی یہی کرتے ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ مذہبی جماعتوں سے بالکل الحاق ہوسکتا ہے لیکن وہ جو فرقہ واریت نہیں پھیلائے گی بلکہ سب فرقوں کو ساتھ لے کر چلے کسی مخصوص فرقے کی نمائندگی نہ کریں کیونکہ یہ ملک سب فرقوں کا یہ ملک سب لوگوں کا کوئی بھی یہاں غیر ملکی نیں ہماری جماعت کا امیدوار اپنے مخالف امیدوار کو اپنے علاقے میں خود خوش آمدید کرے گا کیونکہ وہ مخالف ضرور لیکن دشمن نہیں نہ ہی کسی اور ملک سے اسکا تعلق کہ اس سے لڑا جائے یا گالم گلوچ کی جائے جو میرے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں میں انکا شکر گزار کے انکی وجہ سے مجھے مذید عزت مل رہی اپوزیشن جماعتوں کا احتجاج اگر مہنگائی کے خلاف ہوتا تو ہم ساتھ جاتے لیکن ان کا احتجاج مہنگائی نہیں بلکہ کرسی کے لیے ہے شہیر احمد سیالوی کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ جو سمجھتے کے میرے پیچھے کوئی ہاتھ ہے تو میں بتانا چاہتا میرے پیچھے عوام کا ہاتھ ہے کیونکہ اصل طاقت کا سر چشمہ عوام ہے۔
