کہوٹہ کی سڑکوں کی حالت ناگفتہ بہ

کہوٹہ شہر جو کہ ایک لاکھ سے زائد آبادی پر مشتمل ہے آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے کہوٹہ شہر کی سڑکیں کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں کہوٹہ شہر جو باب کشمیر بھی کہلاتا ہے اس وجہ سے پورے آزاد کشمیر یعنی کوٹلی، راولاکوٹ، پلندری اور دیگر علاقوں کی ٹرانسپورٹ کا گزر بھی انہی سڑکوں پر ہوتا ہے کہوٹہ کوٹلی روڈ اور کہوٹہ آزاد پتن روڈ ڈیفنس روڈیں بھی ہیں مگر کہوٹہ آزاد پتن روڈ ڈیفنس روڈیں بھی ہیں مگر کہوٹہ آزاد پتن روڈ جو کہ چند سال قبل مرمت کی گئی تھی مگر اب اسکی حالت انتہائی خراب ہے ایک تو ملک میں کرپشن کی انتہا ہے جس منصوبے کیلئے رقم ملتی ہے کوئی ٹیکس کاٹ لیا جاتا ہے کوئی بڑے ٹھیکیدار ہضم کر لیتے ہیں اور کچھ آگے سب ٹھیکیدار باقی جو کسر رہتی ہے وہ محکمہ والے پوری کرتے ہیں اس طرح منصوبے پر صرف 30 فیصد رقم لگتی ہے نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ سڑک یا بلڈنگ ایک دو سال کے بعد خراب ہو جاتی ہے یہی صورت حال یہاں بھی ہے اس وقت کہوٹہ آزاد پتن روڈ مرمت اور کشادہ کی جائے جبکہ آزاد پتن کے قریب لینڈ سلائڈنگ والی جگہوں کو ٹھیک کیا جانا بہت ضروری ہے کہوٹہ کوٹلی روڈ جو کہ ایم این اے شاہد خاقان عباسی نے اسکے لیے فنڈز منظور کرائے تھے مگر ابھی تک وہ ہولاڑ تک مکمل نہ ہو سکی اور جو حصہ بتایا گیا تھا وہ بھی ناقص مٹریل کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اسی طرح کہوٹہ پنڈی روڈ جو کہ 33کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہو رہی ہے آڑی سیداں سے کہوٹہ اسکو عرصہ دو سال سے زائد عرصہ ہوا مگر مکمل نہ ہو سکی اور نہ ہی معیاری مٹریل استعمال کیا جارہا ہے اسکے علاوہ سہالہ کے مقام پر اوور ہیڈ برج نہ ہونے کی وجہ سے گھنٹوں سڑک بلاک رہتی ہے جسکی وجہ سے کئی مریض راستے میں ہی دم توڑ دیتے ہیں چونکہ یہ علاقہ اسلام آباد میں آتا ہے اور یہ انتہائی ضروری ہے اسکو ہر حال میں بنایا جائے کہوٹہ چوکپنڈوری روڈ اور کہوٹہ مٹور روڈ جو کہ مسلم لیگ ن کے چےئرمین راجہ محمد ظفرالحق اور سابق ایم پی اے راجہ محمد علی کی کاوشوں سے تقریباً 22کروڑ روپے کی لاگت سے بن رہی ہیں اور تیزی سے کام جاری ہے مگر اس میں بھی جو بیڈ ڈالا جا رہا ہے معیاری نہ ہے اسکے علاوہ جس حصے کو تیار کیا گیا ہے پر بھی ناقص لک ڈالی گئی جو پہلی بارش کی نظر ہو گئی اسکو بھی چیک کرنے کی ضرورت ہے اور ان دونوں سڑکوں کو معیاری بنانے کے لئے محکمے اور عوامی نمائندوں کو کردار ادا کرنا ہو گا کہوٹہ شہر میں سڑکوں کی حالت انتہائی خراب ہے۔ اور کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں تقریباً 10سال قبل شہر کی سڑکوں کی مرمتی کی گئی تھی اسکے بعد اسکو کسی نے مرمت نہیں کیا۔ کہوٹہ تھانہ روڈ، تحصیل روڈ ، مین بازار اور دیگر سڑکیں بہت ہی خراب ہیں ٹی ایم اے کہوٹہ جو کہ کروڑوں کے ٹیکس وصول کرتا ہے مگر گذشتہ ساڑھے چار سالوں میں اس نے شہر میں کوئی فنڈز استعمال نہیں کےئے سوائے ابھی صرف 18لاکھ روپے کی لاگت سے سڑک جو کہ چند سو فٹ ہے مرمت کی گئی ہے ٹی ایم اے کا فنڈز ملی بھگت سے من پسند افراد میں تقسیم ہو رہا ہے جبکہ آج تک کسی عوامی نمائندے نے بھی کہوٹہ شہر میں کوئی فنڈز استعمال نہ کیا سابق ٹاؤن ناظم طارق محمود مرتضیٰ نے کہوٹہ شہر کے لیے واٹر سپلائی اور سیوریج کے لیے خطیر فنڈز لیے تھے مگر اسکے باوجود محکمہ ہیلتھ کی ملی بھگت سے سیوریج منصوبے کو چھوڑ دیا گیا اور کروڑوں روپے کی یہ سکیم خرد برد ہو گئی شہر میں سیوریج منصوبے کو چھوڑ دیا گیا اور کروڑوں روپے کی یہ سکیم خرد برد ہو گئی کہوٹہ شہر میں سیوریج سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے بارشوں میں شہر کے بعض حصے تالاب کا منظر پیش کرنے لگتے ہیں کئی مرتبہ مساجد ، دوکانوں میں پانی اندر جانے سے لاکھوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے اور نواز کالونی کے نالے کو تجاوزات کرکے بند کر دیا گیا جسکی وجہ سے کئی قیمتی جانیں بھی ضائع ہو چکی ہیں گو کہ اس خسرہ نمبر1959میں اسی وجہ سے فروختگی بند کر دی گئی ہے مگر یہ خسرہ صرف اُس نالہ پر ہی نہیں بلکہ اردگرد بھی موجود ہے تحصیل انتظامیہ اور ٹی ایم اے کہوٹہ نے بجائے نالہ سے تجاوزات ہٹانے کے اس نمبر خسرہ میں فروخت منع کر دی ہے عوامی حلقوں نے تحصیل انتظامیہ اور ٹی ایم اے کہوٹہ سے مطالبہ کیا ہے کہ جہاں جہاں پانی کی نکاسی میں رکاوٹ ہے اسکو واگزار کیا جائے اور ایک حد مقرر کی جائے تاکہ باقی جو رقبہ اس خسرہ میں موجود ہیں ان پر تعمیرات ہوسکے اسکے علاوہ کہوٹہ شہر کی سڑکیں فوری تعمیر کی جائیں اور شہریوں کو بنیادی سہولیات مہیا کی جائیں شہر میں باولے لاغر اور بیمار کتوں کی یلغار ہے کئی افراد کو کاٹ لیا گیا ہے مگر محکمہ صحت اور ٹی ایم اے خاموش تماشائی بنی ہیں۔
کہوٹہ: (اصغر کیانی سے ) بلدیاتی ڈائری

اپنا تبصرہ بھیجیں