364

ڈاکٹر سچا نند برہمن

راقم کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ اپنی تحریروں کے ذریعے علاقائی تاریخ کے مختلف پہلوؤں کو روشناس کرانے سماجی و فلاحی شخصیات کو عصر رواں کی نوجوان نسل میں متعارف کرایا جائے تاہم تاریخی حقائق اور مستند حوالہ جات تک رسائی اور مواد کی تحقیق اور چھان بین کیلئے بڑی عرق ریزی درکار ہوتی ہے مگر ان مقامی تاریخی حقائق کا کھوج لگانے کا تجسس معلومات تک رسائی کیلئے مصمم ارادہ اور پختہ حوصلہ فراہم کرتا ہے،آج قیام پاکستان سے قبل کلرسیداں کے گاؤں اراضی خاص میں آباد اہم ہندو سماجی و فلاحی شخصیت ڈاکٹر سچا نند اور یونین کونسل غزن آباد کے گاؤں گنگوٹھی برہمناں میں رہائش پذیر مشہور ہندو یوگی مہاتما منگت رام جی مہاراج پر مشتمل تحریر قارئین کی دلچسپی ومطالعہ کیلئے حاضر ہے گاؤں اراضی خاص پہلے کوئی موضع نہ تھا تاہم سلطان مقرب خان گکھڑ کی تجویز کے مطابق بشندوٹ‘ درکالی معموری نندنہ جٹال اور دیگر دیہات سے علیحدہ کرکے ڈیرہ خالصہ ہمراہ اراضی خاص پرگنہ پھرہالہ میں تبدیل کرنا چاہتے تھے

مگر بعض وجوہات کی بنا پر ایسا ممکن نہ ہوا اور یہ قطعہ اراضی موضع ڈھیرہ خالصہ میں ضم نہ ہو سکی اور زمینی تقسیم کے لحاظ سے موضع اراضی خاص اور موضع بسنتہ وجود میں آئے چونکہ اس علاقے کی زمین بڑی زرخیز ہے اس لیے اس جگہ کا نام بھی اراضی خاص یعنی زرخیز زمین رکھا گیا موضع اراضی خاص میں اراضی پنڈ اراضی،گوڑہ اور موہڑہ شامل ہیں جبکہ ابادپور گاؤں کا کچھ حصہ بھی موضع اراضی خاص کی حدود میں آتا ہے سب سے قدیمی ابادی کا تصور اراضی پنڈ سے ملتا ہے یہ گاؤں شاہراہِ کشمیر سے ڈیڑھ کلو میٹر جنوب میں واقع ہے جبکہ بھاٹہ روڈ اور اراضی تا ساگری موڑ سے جی ٹی روڈ سے بھی منسلک ہے انتہائی سرسبزو شاداب گاؤں ہے اور لب سڑک واقع ہے ہندو ابادی سے قبل اور آج سے تقریباً 700سو سال قبل یہاں آباد وینس قوم کا تزکرہ بھی ملتا ہے تاہم اب بھٹی کلیال،مغل اور اطراف میں بافندہ قوم کے لوگ آباد ہیں جبکہ قیام پاکستان کے بعد ہندوستان اور کشمیر سے آئے باشندے بھی آباد ہیں

کالم نگار کی دیگر تحریریں بھی پڑھیں

تقسیم ہند سے قبل اراضی پنڈ کے اطراف میں تمام دیہات مسلمانوں کے تھے جبکہ پنڈ میں ہندوؤں کی آبادی مسلمانوں کے مقابلے میں صرف دس فی صد تھی مگر ہندو متعلقہ موضع جات کے 90فیصدی اراضی کے مالکان تھے جن میں تاجر ساہوکار برطانوی فوج کے ملازمین پولیس ریلوے سنار لکڑی کے کاروبار اور گلہ بان تھے تاہم انکے مسلمانوں کیساتھ مراسم انتہائی خوش گوار تھے یہی وجہ ہے کہ آج بھی بزرگوں کے دلوں میں ہندوؤں کے رہن سہن کی یادیں تازہ ہیں پنڈ میں آباد ایک اہم نام ڈاکٹر سچا نند کا ہے جو ہندوؤں کی اونچی برہمن ذات سے تعلق رکھتے تھے برطانوی فوج کی میڈیکل کور ایے ایم سی سے بطور آنریری لیفٹیننٹ ریٹائر ہوئے ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے اپنی پوری زندگی بلا تفریق فلاح انسانیت کیلئے وقف کر دی انہوں نے اراضی پنڈ لب سڑک اپنی مالکیتی زمین میں چار بستروں پر مشتمل ایک ہسپتال بنوایا جبکہ اسی ہسپتال سے متصل اپنی پتنی ہیرا دیوی کی وصیت کے مطابق 1930 ایک پانی کا کنواں بھی تعمیر کرایا جس سے مسلمان آبادی مستفید ہوتی اراضی پنڈ میں انہوں نے ایک مندر بھی تعمیر کروایا تھا جو آج بھی اپنی جگہ پر اچھی حالت میں قائم ہے ڈاکٹر سچا نند جہاں اپنی مذہبی کتب وید بلکہ قرآن پاک کا بھی مطالعہ کرتے تھے وہ دن کے وقت ہسپتال میں اپنے فرائض سر انجام دیتے جبکہ انہوں نے گاؤں پنڈ سے کچھ ہی فاصلے پر ایک غار بھی بنا رکھی تھی

رات وہ اس غار میں ہی گزارتے تھے غار کے قریب ہی ایک کنواں بھی تعمیر کرایا تھا وہ کنواں آج بھی اپنی اصل حالت میں موجود ہے غار کے انٹری دروازے کے اردگرد انہوں نے مختلف انواع و اقسام کی جڑیں بوٹیاں بھی اگا رکھی تھیں جن سے وہ دوائی تیار کرتے تھے انکے بھائی برج ناتھ کلرسیداں بازار میں اپنا کلینک چلاتے تھے وہ بھی مشہور نبضی حکیم تھے اس خاندان کی کلرسیداں میں ایک کاروباری مارکیٹ مالکیت تھی جس میں دوکانیں کرائے پر دے رکھی تھی ڈاکٹر سچا نند کے ہسپتال میں ایک نبض شناس حکیم جنکا نام مالک تھا اپنے فرائض سرانجام دیتے تھے قیام پاکستان کے وقت مالک بھارت منتقل نہ ہوئے جبکہ انکے بیوی بچے بھارت چلے گئے تھے بعدزاں بستر مرگ پر انہوں نے اسلام قبول کر لیا تھا اور انکا نام عبدالرحمٰن رکھا گیا تھا،ہندوستان کے نامور یوگی مہاتما منگت رام جی مہاراج یوسی غزن آباد کے گاؤں گنگوٹھی برہمناں میں 24نومبر1903میں پیدا ہوئے والد کا نام پنڈت گوری شنکر جی جبکہ والدہ کا نام کنیشی دیوی تھا آپ نے اپنی تعلیم گورنمنٹ سکول ڈیرہ خالصہ اور کلرسیداں سے مکمل کی انہوں نے یوگی بننے کیلئے گنگوٹھی کے نواع میں واقع خواجہ نامی جنگل کے ایک غار میں اور بعد ازاں جہلم کے علاقے ٹلہ جوگیاں میں چلہ کشی کی منازل طے کیں قیام پاکستان کے وقت بھارت نقل مکانی کر گئے ہندوستان میں آپ نے بے پناہ شہرت حاصل کی آج بھی ہندوستان میں آپکے نام پر کئی اشرم ادارے اور فیکٹریاں قائم ہیں اور منگت رام کی غیر معمولی عذت برقرار ہے،اس تحریر کا مقصد نوجوان نسل کو قدیم وجدید اہم شخصیات کے حوالے سے تاریخ کے آئینے میں معلومات فراہم کرنا مقصد ہے راقم ان معلومات تک رسائی کیلئے علاقے کی بزرگ شخصیات سے بالمشافہ ملاقات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جنہوں نے خود یا اپنے آباؤاجداد سے ان شخصیات کے بارے میں تذکرہ کرتے سنا ہے انہی معلومات کی روشنی میں یہ تحریریں لکھی جاتی ہیں تاہم قارئین سے گزارش ہے کہ اس حوالے سے آپکے پاس کوئی معلومات یا اصلاح کی گنجائش باقی ہے تو ضرور آگاہ کریں تاکہ ان مستند علاقائی تاریخی حوالہ کو ایک تحریری شکل میں محفوظ کیا جائے شکریہ۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں