202

پوٹھوہاریوں نے پوٹھوہاری زبان کے تحفظ کا مورچہ سنبھال لیا

فیصل عرفان کا تعلق خطہ پو ٹھوہار سے ہے، میرے اورانکے درمیان قدر مشترک ”پوٹھوہار“ ہے، میرا ننھیال پوٹھوہار سے جب کہ آباؤ ا جد ا د کا تعلق وادی سواں سے ہے،اس لحاظ سے مجھے ”پو ٹھوہاری“ کہلانے پر فخر ہے

،یہ خطہ تو جنگجوؤں کی سرزمین ہے‘ جرنیلوں، کرنیلوں اور سرفروشوں کا علاقہ ہے لیکن اس خطے میں ایسی شخصیات نے بھی جنم لیا ہے جو اس خطے کی زبان سے نہ صرف محبت کرتے ہیں بلکہ اس کے فروغ کے لئے سرگرداں نظر آتے ہیں ان میں سب سے نمایاں مقام مترجم قرآن پاک و لغت نگار شریف شاد کو حاصل ہے

جنہوں نے قرآن پاک کا پہلا پوٹھوہاری زبان میں پہلا ترجمہ کرنے کا اعزاز حاصل کیا،ناول نگار‘ لغت نگار‘ افسانہ نگار و شاعر شیراز طا ہر مر حو م، سیرت نگار وناول نگار قمر محمود عبداللہ،شاعر، افسانہ نگار پوٹھوہاری کالم نگار شاہد لطیف ہاشمی‘ پوٹھوہاری ماہر لسانیات وشاعریاسر محمودکیانی‘ براڈکاسٹر وشاعراختر امام رضوی مرحوم‘شاعر ولغت نگاردلپذیر شاد مرحوم،شاعروبراڈکاسٹر سید آ ل عمر ان مرحوم‘شاعر ودانشو ر سلطان ظہو ر ا ختر مر حو م‘ شاعروراڈکاسٹرعابد حسین جنجو عہ‘ عظمت مغل،فیچرنگار و براڈکاسٹر نعمان رزاق، د یگر پوٹھوہاری ادبی شخصیات‘ شکوراحسن‘فرید زاہد‘عرفان بیگ،ثاقب امام رضوی،فرزند علی ہاشمی،سید طالب بخاری،مسرت شیر یں، شمسہ نورین،شیرازاختر مغل،تراب نقوی،علی عمران کاظمی، عبدالرحمن واصف‘ علی ارمان‘اویس راجہ ودیگر شخصیات شامل ہیں جنہوں نے پوٹھوہاری زبان کے تحفظ کا مورچہ سنبھال رکھا ہے

اور کامیابی سے آگے بڑھ رہے ہیں اس مورچہ میں تازہ ترین سپاہی فیصل عرفان کی شمولیت ہے جو مختصر مدت میں پوٹھوہاری زبان میں تین کتب منصہ شہود پرلاچکا ہے، جن دنوں میں روزنامہ نوائے وقت اسلام آباد سے وابستہ تھا اس دوران روزنامہ نوائے وقت اسلام آباد کے نیوز روم میں فیصل عرفان کا اضافہ ہوا، پوٹھوہاری ہونے کے ناطے اس سے خصوصی تعلق پیدا ہو گیا، اس نے بے سروسامانی کے عالم میں اپنی کتب کی اشاعت کا اہتمام کیا،میں نے ہمیشہ اسکی محنت کی حوصلہ افزائی کی، اگرچہ اس نے اپنے کیریئر کا آغاز پرنٹ میڈیا سے کیا ہے جو اس وقت زوال پذیر ہے ممکن ہے کہ وہ صحافت میں وہ نام پیدا نہ کر سکے لیکن مجھے نظر آتا ہے

کہ وہ جس محنت اور لگن سے پوٹھوہاری زبان پر کام کر رہا ہے،بہت جلد پوٹھوہاری زبان کے لکھاری کے طور پر بڑا مقام حاصل کرلے گا،بہت کم لوگوں کو اس بات کا علم ہے کہ اسے شعروشاعری سے بھی شغف ہے،پوٹھوہاری اور اردو زبان میں کبھی کبھارشاعری بھی کرتا ہے، میں نے اسے ہر وقت پوٹھوہاری زبان کی ترویج اور فروغ میں مصروف پایا، مردم شماری اور نادرا میں پوٹھوہاری زبان کو ڈراپ کرنے پر جتنا مضطرب اسے پایا شاید ہی کسی اورپوٹھوہاری کو دیکھا ہواور پھر انہوں نے اور انکے دوستوں نے پوٹھوہاری زبان کو نادرا میں شامل کرنے کی عدالتی جنگ جیت لی۔”پوٹھوہاری اکھانڑتے محاورے اور”پرجہھات مہھاڑی انھیں“ یہ دونوں محاذ انہوں نے کامیابی سے سر کر لئے ہیں ”ہوشے“ اب تازہ ترین واردات ہے
،پوٹھوہاری ادب کو کتابی شکل دینا کتنا مشکل ہے یہ پو ٹھوہاری زبان کے فروغ کے لئے سرگرداں قلمکارہی بہتر جانتے ہیں۔

فیصل عرفان کی محنت رنگ لائے گی ایک دن اسے پوٹھوہاری زبان کے بڑے ناموں کی فہرست میں نمایاں مقام دلائے گی، فیصل عرفان ”ہوشے” کی اشاعت پر دلی مبارک باد۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں