وطن عزیز میں کاروبار کرناجرم بن گیا

پاکستان میں بڑے بڑے کاروباری حضرات کو ناجائز تنگ کرنا اور ان سے پیسے بٹورنے کے لیے ان کے کاروبار میں مختلف قسم کی رکاوٹیں حائل کرنا معمول بن گیا جس کی وجہ سے اب کوئی بھی پاکستان میں انویسٹ کرنے کو تیار نہیں ہے ان حالات میں بھی چیئرمین او پی ایل و امن سفیر چوہدری اشتیاق جن کا انگلینڈ میں ذاتی وسیع کاروبار ہے انہوں نے اپنے علاقہ کی ترقی اور ملک کی معیشت کو استحکام بخشنے کی خاطر پاکستان میں بھی مختلف مقامات پر اپنی فیکٹریاں شروع کرنے کا ارادہ کیا

اور اس سلسلے میں اپنے شہر بیول سے ہی شروعات کی جہاں بیول کلر روڈ پر ایک فیکٹری کی تعمیر جاری ہے اس فیکٹری سے سینکڑوں افراد کو روزگار حاصل ہوگا اور اس کی آمدن کا بڑا حصہ معذور افراد کی مالی امداد پر صرف ہوگا جبکہ یہاں تیار ہونے والے مصالحہ جات دوسرے ممالک کو بھیجے جائیں گے اور برآمدات میں اضافہ ملک کے لیے بھی سود مند ثابت ہوگا مگر انتہائی افسوس کا مقام کہ ملک پاکستان اور اپنے شہر کے بارے میں سوچنے والے مخلص شخص کو چند ٹکوں کی خاطر بلیک میل کرنا شروع کردیا گیا ڈسٹرکٹ کونسل راولپنڈی کی جانب سے چوہدری اشتیاق کے خلاف ایف آئی آر د ج کروا دی گی جس میں موقف اختیار کیا گیا

کہ
انہوں نے بلڈنگ کا نقشہ پاس نہیں کروایا جبکہ انہوں نے 16 مارچ 2023 کو باقاعدہ اشٹامپ پیپر کے ساتھ درخواست دی تھی جس میں تمام تر ٹیکس جمع کروانے کی یقین دہانی بھی کروائی تھی اس کے باوجود صرف بلیک میل کرنے کی خاطر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کروا دی گی جس کا مقصد رشوت کی بھاری رقم بٹورنا ہے پاکستان میں اسی وجہ سے کوئی بھی بزنس مین انویسٹ نہیں کرتا یہاں کاروباری شخصیات کو بے جا تنگ کیا جاتا ہے اب جو شخص پاکستان کے تمام بڑے
شہروں میں فیکٹریاں بنا کر کئی بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ برآمدت میں خاطر خواہ اضافہ

کروا کر ملکی معیشت کو استحکام دلا سکتا تھا کیا وہ انتظامیہ کے ان اوچھے ہتھکنڈوں سے یہ سلسلہ جاری رکھے گا یا پھر انگلینڈ میں ہی اپنے کاروبار کو مزید وسیع کر لے گا جہاں کاروباری حضرات کو مزید سہولتیں دی جاتی ہیں اب پاکستان کے حالات ایسے ہوچکے ہیں کہ کوئی پاکستانی شہری بھی یہاں انویسٹ کرنے سے قبل ڈر اور خوف محسوس کرتا ہے جبکہ پڑوسی ملک بھارت میں یورپی اور عرب ممالک بھی اپنا پیسہ انویسٹ کر رہے ہیں ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے نو منتخب قیادت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے اور پاکستان میں انویسٹ کرنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو نہ صرف بہترین سہولیات فراہم کی جائیں بلکہ جو آفیسر رشوت بٹورنے کی خاطر ان کو ناجائز تنگ کرتے ہیں ان کے خلاف بھی سخت سے سخت کارروائی عمل میں لانی چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں