419

موہڑہ بختاں میراسکول

چار پانچ سال کی عمر میں مجھے سرکاری سکول ڈاوری میں میرے ماموں نے داخل کروایا تھا۔والد صاحب(مرحوم) کو سحری وقت میں نوکری پر جانا ہوتاتھا۔مجھے یاد پڑتا ہے میں ہیڈ ماسٹر صاحب کے ٹیبل کے نیچے گھس گیا اور بڑے لاڈ و پیار سے ماموں (مرحوم) نے باہر نکلنے کی ہر ترغیب آزمائی مگر بچہ تھا پہلا دن اور ڈر نئی جگہ(سکول) باہر نہ آیا تو ہیڈ ماسٹر صاحب اٹھے اور بولے باہر آؤ (ماموں تھوڑی دیر دروازے سے باہر نکلے تو بچے نے باہر نکلتے ہی دوڑ اور چلانا شروع کر دیا۔اوے ماموں مکی نال جولو (ماموں مجھے ساتھ لے جاؤ)۔خیر دوسرے دن پھر بستہ لیکر والد صاحب کے ساتھ گیا۔اب کیا مجال تھی چوں چراں کرنے کیجاتے ہی ماسٹر جی نے دوسرے بچوں کے ساتھ بٹھا دیا۔ پھر الف ب پ سکھایا اور بچہ دوسرے بچوں کے ساتھ دیکھتا اور پڑھتا رہا۔

اور دو سال شفیق محترم ماسٹر گلزار اور ماسٹر فضل الہی (مرحومین)کی نگرانی پڑھا اور تیسری کلاس نانا مرحوم کے پاس موہڑہ بختاں پرائمری سکول بچے کو داخل کرا دیا گیا۔ قرآن پاک نانا نے ہی پڑھایا اورسکول میں ماسٹر سید اکبر (مرحوم) آف موہڑہ بختاں سے پانچویں تک پڑھا۔ یاد ہے سالانہ امتحان پھکڑال سکول نزد چوک پنڈوری دیا۔اس روز بارش لگی ہوئی تھی پرچہ حل کرتے ہوئے بخار ہو گیا اور قے کرنے کھڑکی سے چھلانگ لگائی اور بارش میں گرم سرد بچہ کی حالت ہو گئی۔پھر بھی لائقی قائم رکھی اور پاس ہو گیا۔ آؤ موہڑہ بختاں چلتے ہیں۔ ماموں جان سے ملاقات ہوئی دعائیں لیں کچھ اپنے بچپن کی باتیں کی۔خوش ہوئے ددہاری والے شاہ امام شادی کی چلہ گاہ جسے عرف عامہ میں گف والی پڑی کہا جاتا ہے دیکھنے گیا۔دعا مانگی۔بچپن کے دنوں میں گف کے اندر پڑی ریت پر ہاتھوں سے نوبت بجاتے تھے آج ا س میں سبز قالین بچھا دیکھا زمانے کی چال نے کیا کیا نہ رنگ بدلے۔ 7دسمبر2023؁ حافظ بلال کے بیٹے محمد سعد نے سکول نہ جانے کی ضد شروع کر دی والدہ نے بہتیرے نسخے آزمائے محمدسعدمگر بگڑا رہا ۔

میں یہ سب دیکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے بچپن کی دنیا میں غوطہ زن ہوا اور ترغیبی نسخہ تیار کیا۔ محمدسعد سے کہا آج تمہارا پرچہ ہے جاؤ اورواپسی پر تمہاری پارٹی سب بچوں کے ساتھ کرونگا اور تمہیں لینے سکول آوئں گا۔ سعد نے سکول جاتے راستے میں ملنے والوں بچوں اور استانی جی کو بتایا میرے دادا آئے ہیں چھٹی جلدی دینا میری پارٹی کریں گے۔ دن گیارہ11 بجے مجھے یادآیا محمدسعد کو کہا تھا سکول آؤنگا۔چل پڑا سکول کے نزدیک قبرستان میں NRSP اسلام آبادکی جانب سے تیار کی گئی واٹر سپلائی سکیم کی ٹینکی دیکھی بہت دکھی ہوا کیونکہ کئی سال گزر گئے کسی کو پانی کی ایک بوند بھی میسرنہ ہو سکی انجینئر اور گاؤں والوں کے ساتھ ساتھ NRSPکی کوتاہیوں کی منہ بولتی تصویر اونچی ٹینکی جس پر کلمہ طیبہ لکھا ہو ا تھا۔

جیسے ہم میت کے ساتھ پڑھتے ہیں وہاں میں نے پڑھا اور آگے پرائمری سکول موہڑہ بختاں کی نئی عمارت چار دیواری پر خاردار تاریں رنگ روغن نیا اور جھولے لگے دیواروں پر خوبصورت نقش و نگار دیکھے۔پھر کھٹکھٹایا دروازہ، ایک بچہ آیا اسنے آواز لگائی ”باوا ہور آئے“جواب میں دروازہ کھولنے کی اجازت دی گئی اندر گیا السلام و علیکم و رحمۃ اللہ و برکاۃ کہا سب بچوں نے کھڑے ہو کر جواب دیا۔ ان بچوں کو سلام کرنے اور جواب دینے کا سبق سکھایا بتایا میں نے ایک سلام بھیجا آپ نے ننانوے سلام بھیجے۔ ایک استاد اور دو استانی صاحبہ سے ملا۔ پتہ چلا پنجاب گورنمنٹ سکول کی وزٹ اچانک کرواتی ہے جس سے نہ صرف حاضری بلکہ ٹیچرز کی کارکردگی بھی بہتر ہو رہی ہے۔

سکول تعداد 99بتلائی گئی۔ بہت خوشی ہوئی سکول دیکھ کر (ماسٹر نذیرمیرے کلاس فیلوکے بڑے بھائی جو امریکہ سیٹ ہیں نے بڑی فراخدلی سے بلڈنگ نئے سرے سے تعمیر کروائی اور نیا فر نیچر بھی فراہم کیا۔اللہ اجرعظیم عطا فرماوئے)۔ کھو گیا جی ادھر میں بھی عبدالخطیب کیطرح”مٹی سے پیار“ پتہ اے کیوں ٹھیک 63 سال بعد سکول پہنچا تھا۔مشرق مغرب سمت والے دونوں کمرے کوئی نہیں‘ماسٹر سید اکبر صاحب وی کوئی نہیں ماسٹر غلام نبی صاحب آف باغ بوٹا وی کوئی نہیں تے اوتھے خیال آیا اک دن کل بچہ کہلانے والا اج دا باوا وی نہ ہوسی۔ استا نی جی سے پوچھنے پر پتہ چلا جواب دینے والی استانی میرے بچپن کے استاد صاحب کی بیٹی ہے۔کی بھروسہ دم دا اے دنیا فانی۔ مالک کائنات سے عاجزی نال عرض ہے ربا سوہنیاں عزت پردے نال بلاویں۔ لو جی مغرب ویلے محمد سعد دی پارٹی ہو گئی او وی خوش تے باوا ہور وی خوش۔ خوش رہو اور خوشیاں بانٹتے رہو زندگی اسی کا نام ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں