174

مقامی کرنسیوں میں تجارت کی ضرورت و اہمیت

دنیا میں بیرونی تجارتی لین دین کے لیے امریکی ڈالر کا استعمال کیا جاتا ہے، جو ترقی پذیر ممالک کے لیے کئی طرح کے مسائل پیدا کرتا ہے۔ ملکی کرنسی چاہے جتنی بھی ہو ان ممالک کو درآمدات کے لیے ڈالر کا ایک بڑا ذخیرہ رکھنا پڑتا ہے اگر وہ ذخیرہ کم ہو جائے تو بیرونی ادائیگیوں میں نہایت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر ڈالر ملک میں بالکل مفقود ہو جائے تو اس ملک کو دیوالیہ قرار دیا جاتا ہے جیسے سری لنکا کے پاس تیل خریدنے کے لیے جب ڈالر باقی نہ رہے تو وہ دیوالیہ قرار دیا گیا جس کے بعد اس کے حالات نہایت خراب ہو گئے کیونکہ ملک میں پیڑول خریدنے کے لیے ڈالر نہیں تھے تو ملک میں پیڑوں ختم ہو گیا، جس کی وجہ سے تمام مشینری رک گئی۔ کارخانے اور فیکٹریاں بند ہو گئیں، پبلک و پرائیویٹ ٹرانسپورٹ رک گئی، بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہو گیاجس کی وجہ سے دفاتر کا کام بھی نہایت متاثر ہونے لگا، سیاحت تباہ ہو گئی، تعلیمی نظام تھم گیااور امتحانات ملتوی ہو گئے۔ صنعتوں کی بندش سے عوام بڑی تعداد میں بے روزگار ہو گئے بھوک اور افلاس نے ڈیرے ڈال دیے۔ یہ سب اس یے ہوا کہ ملکی بینکوں میں ڈالر کا ذخیرہ ختم ہو گیا تھا۔
پوری دنیا کی تجارت زیادہ تر امریکی ڈالرز پر ہوتی ہے جس کی وجہ سے مقامی کرنسیوں کو نقصان ہوتا ہے۔ اگر اس کی بجائے یہ تجارت مقامی کرنسیوں میں کی جائے تو اس کا فائدہ براہ راست ترقی پذیر ممالک کو ہو گا اور مقامی کرنسی کے استعمال کی وجہ سے یہ ممالک دیوالیہ پن کے خطرات سے بھی دوچار نہیں ہوں گے۔ ان کی تجارت بڑھے گی، انہیں ڈالر جمع کرنے کی فکر لاحق نہیں رہے گی۔ اب دنیا کے کئی ممالک اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے مقامی کرنسیوں میں تجارت کی کوشش کر رہے ہیں۔ حالیہ دنوں پاکستان نے بھی روس سے تیل کی خریداری میں امریکی ڈالر کی بجائے چینی یوآن کا استعمال کیا ہے اسی طرح روس نے بھی گزشتہ برس یوکرین پر حملے کے بعد یورپ و امریکہ کی طرف سے پابندیوں کے بعد چینی یوآن میں کرنسی کو ترجیح دی ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان بھی کئی بار مقامی کرنسی میں تجارت کے بیانات دے چکے ہیں انہوں نے ڈی 8ممالک کے اجلاس میں بھی اس بات پر زور دیا تھا کہ مقامی کرنسیوں میں تجارت کی جائے، ڈی 8ممالک میں پاکستان، بنگلہ دیش، مصر، انڈونیشیا، ایران، ملائیشیا، نائجیریااور ترکی شامل ہیں۔ترک صدر نے اس کے فوائد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہو جائے تو ہماری معیشت ناکام نہیں ہو گی بلکہ اس اقدام سے مقامی کرنسی میں تبادلے کی شرح میں اضافہ اور ڈالر کا دباؤ کم ہو گا۔ انہوں نے مقامی کرنسی میں تجارت کو جیت قرار دیا۔ ڈی 8ممالک میں سے ترکی اور ایران نے تجارت کے لیے مرکزی بینکوں کے درمیان معاہد ہ بھی کر لیا تھا۔
اگر خطے کے تمام ممالک مقامی کرنسی میں تجارت کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ڈالر کو ترک کر کے اپنی اپنی کرنسیوں میں تجارت کریں تو اس کے نتائج بہت بہترین ہوں گے۔ حالیہ دنوں پاکستان، افغانستان، ایران اورروس نے کرنسی کی بجائے بارٹر تجارت یعنی اشیاء کے بدلے اشیاء کی تجارت کا معاہدہ کیا ہے اس کے اپنے فوائد ہیں، اس میں ممالک کی درآمدات بڑھتی ہیں اور کرنسی پر بھی دباؤ نہیں آتا اور نہ ہی امریکی ڈالر خرچ کرنے پڑتے ہیں۔ اگر ترکی، وسطی ایشائی ممالک، چین اور خطے کے دیگر ممالک بھی اس معاہدے میں شامل ہو جائیں اور امریکی ڈالرز کی بجائے یا تو سامان کے بدلے سامان کی تجارت کریں یا مقامی کرنسیوں میں تجارت کریں تو خطے میں امریکی ڈالر کی اجارہ داری ختم
ہو جائے گی اور مقامی تجارت بھی فروغ پائے گی۔ اگر اس کے ساتھ عرب ممالک کو بھی شریک کر لیا جائے اور ان کا تیل مقامی کرنسی میں خریدا جائے اور انہیں اشیاء ان کی کرنسی میں فروخت کی جائیں تو یہ سونے پے سہاگہ ہوگا۔ یعنی تیل انتہائی اہم دولت ہے جو عرب ممالک کے پاس ہے خاص طور پر سعودی عرب سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والا ملک ہے، آج دنیا کی تمام صنعتیں تیل پر ہی چلتی ہیں اور دنیا میں تیل کی خرید و فروخت کے لیے امریکی ڈالر کا ہی استعمال کیا جاتا ہے جو اسے مزید تقویت دیتا ہے۔ تو اگر کوئی ایسا مؤثر طریقہ کار وضع کر لیا جائے جس کے تحت ڈالر کی بجائے مقامی کرنسیوں میں تیل کی خرید و فروخت ہو تو یہ نہ صرف ڈالر کا زور توڑے گا بلکہ مقامی کرنسیوں کو بھی تقویت دے گا۔
لہٰذا خطے کے تمام ممالک کو اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کیونکہ امریکہ کبھی نہیں چاہتا کہ کوئی دوسرا ملک اس کے مقابل آ کھڑا ہو۔ آج کل یہ خبریں تو سننے کو مل رہی ہیں کہ چینی یوآن ڈالر کے مقابلے میں اپنی جگہ بنا رہا ہے لیکن ابھی یہ بہت پیچھے ہے۔ امریکی ڈالر کی اجارہ داری پوری طرح قائم ہے، اس لیے خطے کے تمام ممالک کو امریکی ڈالر سے آزاد ہو کر مقامی کرنسیوں میں تجارت کرنا ہو گی تاکہ کوئی دوسرا ملک سری لنکا نہ بننے پائے اور تمام ممالک آزادی کے ساتھ تجارت کریں اور مقامی کرنسیوں کو مضبوط بنائیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں