محمد نصیر مرحوم المعروف بھولا

انسان کی زندگی کتنی ہی لمبی ہی کیوں نہ ہو وہ آخرکار زوال پذیر اورختم ہونے والی ہے تاہم آخرت کی زندگی ہمیشہ رہنے والی ہے جو ابدی ہے انسانی زندگی کے نشیب وفراز میں خوشی اورغم ساتھ ساتھ چلتے ہیں اور دنیاوی الجھنوں میں گھرے انسان کی پلک چھپکتے ہی زندگی گزرجاتی ہے آج تحصیل کلرسیداں کی یونین کونسل بشندوٹ کے گاؤں اراضی پنڈ کے رہائشی مرحوم باوامحمد بشیر المعروف چاچا ریوڑی کے بڑے بیٹے اورطاہرمحمودجوعلاقے بھر میں فوتگی کے اعلانات کے حوالے سے اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں ان کے بڑے بھائی محمد نصیر مرحوم المعروف بھولا کی زندگی پر روشنی ڈالنا مقصد ہے جو رواں ماہ11مئی کو اس دنیا فانی سے کوچ کرگئے تھے مرحوم نے جس شرافت حسن اخلاق اورمحنت کشی کے عالم میں اپنی زندگی کے جو ماہ سال گزارے وہ قابل ستائش ہیں انکے والد محمد بشیر مرحوم 1935 کو بھارت کے ضلع لدھیانہ کی تحصیل سمراڑہ میں پیدا ہوئے1947میں تقسیم ہند کے موقع پر وہاں سے ہجرت کرکے وہ پاکستان منتقل ہوگئے اور یہاں سے ہی انہوں نے اپنی ازواجی زندگی کا آغاز کیا نے انہیں 8 بیٹے اور 3بیٹیاں عطا کیں جن میں 2بیٹیاں پیدائشی طور پرنابینا تھیں تاہم ایک بیٹی 25سال اور دوسری 28سال کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جاملیں جبکہ 8بیٹوں میں سے چھ بیٹے یکے بعد دیگرے وفات پاگئے ان میں محمدنصیر اور طاہر محمود کو اللہ نے زندگی بخشی محمد بشیر المعروف چاچا ریوڑی نے اپنے بال بچوں کی کفالت کیلیے محنت و مشقت کی اور ابتدا میں گھر پر ہی ایک کریانہ شاپ کھولی اس دوران انہوں نے گورنمنٹ بوائز ہائی سکول اراضی خاص میں مالٹے نمک مرچ لگا کر فروخت کرنے شروع کردئیے اس دوران انکا یہ جملہ خاصا مشہور ہوگیا تھا کہ(مال مکانڑاں پنڈی جانڑاں) یعنی مالٹے فروخت کرکے انہیں دوبارہ مالٹے خریدنے پنڈی منڈی جانا ہے۔ بعدازاں انہوں نے جانوروں کا بیوپار شروع کردیاپنجاب سے بھینسیں لاتے اورخطہ پوٹھوہار میں فروخت کیا کرتے تھے چونکہ سیاسی نقطہ نظر سے پیپلزپارٹی کیساتھ انکی بڑی گہری نظریاتی وابستگی تھی تاہم بلدیاتی الیکشن کے دوران مسلم لیگ ن یوسی بشندوٹ کے موجودہ صدرچوہدری محمد حنیف کی بھرپور سیاسی سپورٹ میں انکے ہمنوا ہوتے تھے اورجب انہوں نے کونسلر کا الیکشن لڑا تو مقامی لوگوں کی مخالفت کے باوجود انہوں نے کھل کرچوہدری محمدحنیف کی سیاسی سپورٹ کی اور انہیں ووٹ بھی دیا چونکہ انکی زبان میں مٹھاس اور چاشنی تھی اس لیے علاقہ بھرمیں چاچا ریوڑی کے نام سے مشہور ہوگئے انہیں گلے کا کینسر لاحق ہوا اور اسی بیماری کی کشمکش میں 14دسمبر 2006کو اس دنیا فانی سے کوچ کرگئے طاہر محمود محمد نصیر مرحوم کے چھوٹے بھائی ہیں جو فوتگی کے اعلانات کے حوالے سے علاقے بھر میں شہرت رکھتے ہیں اسکے علاوہ والی بال ٹورنامنٹ کے موقعہ پر بطورکمنٹیٹر کے فرائض سرانجام دیتے ہیں جبکہ سیاسی جلسوں میں اسٹیج سیکرٹری میلاد پاک کی محفلوں میں نقابت میں بھی خاص مہارت رکھتے ہیں اور فن تقریر سے بھی آشنا ہیں حال ہی میں وفات پانے والے محمد بشیر المعروف چاچا ریوڑی کے بڑے بیٹے محمد نصیر 15جون 1977کو یوسی بشندوٹ کے گاؤں اراضی پنڈ میں پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم اورمیٹرک کا امتحان گورنمنٹ بوائز ہائی سکول اراضی خاص سے پاس کیا بعدازاں حصول رزق کیلیے کوشاں ہوگئے 1994میں اراضی خاص کے رہائشی چوہدری قیصرمنظور جوحال ہی میں پاک بحریہ سے بطور میجر رینک ریٹائرڈ ہوچکے ہیں انہوں نے محمدنصیرکو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے گولف کلب نزد(راول ڈیم) میں عارضی اسامی پر بھرتی کرادیا بعدازاں آپکو اسی آسامی پر مستقل کردیا گیا بچپن سے ہی شرافت اور دین کی جانب
رغبت زیادہ تھی چونکہ بچپن سے ہی خاموش طبع سادہ طبیعت اور شرافت جیسی خوبیوں کے حامل انسان تھے اس لیے عرف عام میں انکے اصل نام کیساتھ انہیں (بھولا)بھی پکارا جانے لگا کیونکہ جس شخص کو دنیا میں ایمان واخلاق کی دولت نصیب ہو جائے تو بلاشبہ اسے دونوں جہاں میں عزت نصیب ہوگی،اورجو اس سے محروم رہا وہ دونوں جہاں کی خیروبرکت سے محروم رہے گا۔ہرحال ملازمت کے دوران ہی محمد نصیر مرحوم کو ایک کامل مرشد کی نگاہ کرم سے دربارعالیہ شلبانڈی شریف سوات کی تحصیل بونیر میں قبلہ حضرت باباجی سرکار اورحضرت بابر بادشاہ المعروف باچا جنکا شجرہ نسب حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیر شریف انڈیا سے جاملتا ہے انکی بیت کا شرف حاصل ہوا اور جلد ہی انکے نقش قدم پر چلتے ہوئے انکے منظور نظر ہوگئے صوم صلوٰۃ کے بڑے پابند تھے ہر وقت تسبیح ہاتھ میں رکھتے اور درود پاک کا ورد کرتے رہتے اکثراوقات جب بھی فراغت کے لمحات میسر آتے سوات میں اپنے مرشد کے آستانے پرضرور حاضری دیتے آپ انتہائی شریف النفس اورکم گو انسان تھے اورآپکا اخلاق اور انداز گفتگو میں شرافت کی آمیزش ہی آپکی زندگی کا اوڑھنا بچھونا تھا گالف کھیلنا چونکہ کھاتے پیتے گھرانوں اور اعلی فوجی افسران کا ایک پسندیدہ مشغلہ ہے تو اس حوالے سے دوران ملازمت محمد نصیر مرحوم کا روزانہ کی بنیاد پر معروف شخصیات اور افسران سے واسطہ پڑتا تھا اس لیے گالف کلب میں آنے والی ملک کی شہرہ آفاق شخصیات سے وہ کافی مانوس ہوگئے تھے اورمرحوم کا ملک کی اہم شخصیات سے قریبی اورخوشگوار مراسم کا رشتہ استوار رہا ان شخصیات میں ملک کے سابق صدر اورچیف آف آرمی اسٹاف جنرل پرویز مشرف موجودہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جناب اطہرمن اللہ اور جنرل ضیاء الحق کے بیٹیاعجازالحق خاص طور پرشامل ہیں تاہم انہوں نے مقامی سطح پرکبھی ان شخصیات کیساتھ قریبی روابط کا کسی سے کبھی چرچا نہیں کیا11مئی 2022 بروز بدھ شام 5بجکر54 منٹ پر انہیں دل کا شدید دورہ انہیں بلال ہسپتال راولپنڈی میں منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے اور اسی دوران وہ اپنے خالق حقیقی سے جاملے مرحوم کی نمازجنازہ میں شلبانڈی شریف کے وابستگان کے علاوہ علاقے بھر کی سیاسی وسماجی شخصیات اور عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی مرحوم نے سوگواران میں بیوہ‘تین بیٹے اور ایک بیٹی چھوڑی پاک مرحوم کی مغفرت فرما کر جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے آمین۔

اپنا تبصرہ بھیجیں