106

قربانی کی اہمیت وفضلیت

یادرہے قربانی مسلمان پر واجب ہے اور اسکو سنت ابراہیم بھی کھاجاتا ہے اسکے واجب ہونے کے لئے قرآن و حدیث میں واضح دلائل موجود ہیں جسکے اس کی ادائیگی میں شکوک وشبہات کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی اسکے وجود پرکچھ شرائط ہیں قربانی اللہ کہ لئے دی جاتی ہے اسکا مقصد اللہ و رسول کا حکم بجالاناہے اور گوشت کھانامقصود ہرگز نہیں بلکہ اللہ کی عنایت وتوفیق سے جو غریب مستحق پورا سال گوشت ناکھاسکیں انکوگوشت کھلا کر اجر وثواب کیساتھ ساتھ انکو اس عید پر حقیقی خوشی میں شریک کرکہ مزید اجرکماسکیں جبکہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے کہ تمہارے جانور ذبح کرنے سے ناتو اللہ کے ہاں اسکا خون پہنچتا ہے اور ناہی گوشت اگر کوئی چیز اللہ کہ پاس پہنچتی ہے تو وہ صرف تقویٰ ہے

اس لئے ضروری ہے قربانی دیتے وقت نیت درست رکھیں اللہ سے اجروثواب کی امید رکھیں اگر کسی ایک نے بھی اجر وثواب کی بجائے گوشت کھانے کی نیت سے قربانی کی تو اس ایک کی نیت کی وجہ سے سب کی قربانی ضائع ہوجائیگی قربانی دینے کے لئے بھی پانچ طرح کا نصاب ہوناضروری ہے (1)سونا، (2)چاندی، (3) مالِ تجارت مال تجارت کہتے ہیں جو مال بیچنے کے لیے خریدا ہو(4) کرنسی اور (5) ضرورت سے زیادہ سامان یہ پانچ چیزیں اگر کسی انسان کے پاس ہوں یاکوئی چیزبھی ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو یا ان میں سے چار یا ان میں سے تین یا ان میں سے دو یا ان میں سے کوئی بھی ایک چیز بھی ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہے تو اس پر قربانی واجب ہے استعمال کی چیزوں پر قربانی نہیں ہوتی خواتین کے پاس سونا ہوتا ہے ان پر بھی قربانی واجب ہوتی ہے سونے کے ساتھ اگر ایک روپیہ بھی ہو تو سونے کا نہیں چاندی کا نصاب دیکھا جاتا ہے

تو اگر ایک تولہ سونا بھی کسی خاتون کے پاس ہے یا بقراعید کے تین دنوں میں کسی دن بھی آگیا اور ایک تولہ سونااور اسکے ساتھ ایک روپیہ بھی ہے اور قرضہ وغیرہ بھی کوء نہیں تو پھر ایسی خاتون پر بھی قربانی واجب ہے آج کل خواتین قربانی نہیں کرتی کہتی ہیں کہ کیا ہم سونا بیچ کر قربانی کریں ہم پر واجب کہاں ہے تو یاد رکھیں خواتین پر زکوٰۃ و قربانی واجب ھو تو اگر رقم نا ہو تو اس زیور سے کچھ حصہ بیچ کر اپنے ذمہ سے یہ اللہ کا حکم پورا کرنا ضروری ہے ہاں اگر شوہر ادا کر دے تو بھی ادا ہوجائیگالیکن شوہر کہ ذمہ واجب نہیں کہ وہی ادا کرے کیونکہ سونا ضرورت کی چیز نہیں ہے کھانا پینا لباس اور گھر یہ ضرورت کی چیزیں ہیں سونا ایک اضافی مال ہے سونا اگر آپ کے پاس ہے تو اس پر زکوٰۃ بھی دینی پڑے گی اور قربانی بھی کرنی پڑے گی وہ بیچ کرکریں یا شوہر آپ کی طرف سے کردے تو بھی ٹھیک ہے لیکن اس عورت پر قربانی واجب ہے

لیکن اگر کوئی صاحب نصاب نہیں لیکن پھر بھی قربانی کرتاہے تو اس صورت میں ناصرف اسکی قربانی ہوجائیگی بلکہ وہ اللہ سے زیادہ اجر وثواب کی امید رکھے رسول اللہﷺ نے ہجرت کے بعد ہرسال قربانی فرمائی،کسی سال ترک نہیں فرمائی جس عمل کوحضور اکرمﷺنے لگاتارکیاہو اور کسی سال بھی نہ چھوڑا ہو تو یہ اُس عمل کے واجب ہونے کی دلیل ہے علاوہ ازیں آپﷺنے قربانی نہ کرنے والوں پرسخت وعید فرمائی حدیث پاک میں بہت سی وعیدیں ملتی ہیں،جیساکہ آپﷺکا یہ ارشاد کہ جو قربانی نہ کرے،وہ ہماری عیدگاہ میں نہ آئے علاوہ ازیں خود قرآن میں بعض آیات سے بھی قربانی کا وجوب ثابت ہے جو لوگ حدیث پاک کے مخالف ہیں اور اس کو حجت نہیں مانتے، وہ قربانی کا انکار کرتے ہیں، ان سے جو لوگ متا ثر ہوتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ پیسے دے
دیئے جائیں یا یتیم خانہ میں رقم دے دی جائے،

یہ بالکل غلط ہے کیونکہ عمل کی ایک تو صورت ہوتی ہے، دوسری حقیقت ہوتی ہے ایسے کھنے کی بجائے یوں کھاجائے تو بہتر ہوگاکہ قربانی بھی دی جائے زکوٰۃ بھی ادا کی جائے اور دیگر فلاحی کاموں میں میں بھی بڑھ کر حصہ لیاجائے قربانی کی صورت یہی ضروری ہے، اس کی بڑی مصلحتیں ہیں، اس کی حقیقت اخلاص ہے آیت قرآنی سے بھی یہی حقیقت معلوم ہوتی ہے قربانی کی بڑی فضیلتیں ہیں مسند احمد کی روایت میں ایک حدیث پاک ہے حضرت زید بن ارقمؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺسے صحابہ کرامؓ نے عرض کیا کہ: یہ قربانیاں کیا ہیں؟ آپﷺنے ارشاد فرمایا: قربانی تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے صحابہ کرامؓ نے پوچھاہمارے لیے اس میں کیاثواب ہے؟تو آپﷺ نے فرمایااس کے ایک ایک بال کے عوض ایک نیکی ہے اون کے متعلق فرمایااس کے ایک ایک بال کے عوض بھی ایک نیکی ہے حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: قربانی کے دن اس سے زیادہ کوئی عمل محبوب نہیں،قیامت کے دن قربانی کا جانور سینگوں،بالوں اور کھروں کیساتھ لایاجائیگا اورجانورکا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے یہاں قبولیت کی سند لے لیتا ہے

،اس لیے قربانی خوش دلی سے کرنی چاھئے ابن عباسؓ فرماتے ہیں قربانی سے زیادہ کوئی دوسرا عمل نہیں‘الا یہ کہ رشتہ داری کا پاس کیا جائے رسول اللہﷺ نے اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ ؓ سے ارشاد فرمایا کہ تم اپنی قربانی ذبح ہوتے وقت موجود رہو، کیونکہ پہلا قطرہ خون گرنے سے پہلے انسان کی مغفرت ہوجاتی ہے قربانی کی فضیلت کے بارے میں متعدد احادیث ہیں اس لیے اہل اسلام سے درخواست ہے کہ اس عبادت کو ہرگز ترک نہ کریں جو اسلام کے شعائر میں سے ہے اور اس سلسلہ میں جن شرائط وآداب کا ملحوظ رکھنا ضروری ہے،اُنہیں اپنے سامنے رکھیں اور قربانی کا جانور خوب دیکھ بھال کر خریدیں البتہ ضروری ہے کہ سارے شرکا اپنی اپنی رقم جمع کرکے ایک شریک کو ہبہ کردیں اور وہ اپنی طرف سے قربانی کردے، اس طرح قربانی کا حصہ ایک کی طرف سے ہوجائے گا اور ثواب سب کو ملے گا اللہ ہمیں سمجھ عطاء فرمائے اور اسلام کے احکام پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں