252

شوال المکرم میں اہم واقعات

تحریر حافظ ظفررشید
شوال المکرم اسلامی سال کا دسواں مہینہ ہے اس میں اہم تاریخی واقعات رونماہوئے جو اسلامی تاریخ میں ہمیشہ یادرکھیں جائیں گئے اور اس ماہ کی مناسبت سے کچھ ایسے بھی واقعات ہیں جن پر آج بھی مسلمان عمل پیرا ہیں جیسا کہ شوال میں بھی روزوں کااہتمام، شوال سے قبل رمضان المبارک کے اختتام ہوتے ہی یکم شوال کو عیدالفطرکادن منانا، عیدکے دن پورے مہینہ کے روزوں کا انعام دیاجاتا ہے اس ماہ میں دوغزوات ہوئے جس میں مسلمانوں نے کفار و مشرکین مکہ کا مقابلہ کیا ان غزوات میں غزوہ احداورغزوہ حنین شامل ہیں شوال میں جب احدکے میدان سجانے کا فیصلہ کیا تورسول اکرمﷺنے اصحاب رسولﷺ سے رائے لی کہاں مقابلہ کیاجائے تو پرجوش ایمان سے مزین سینوں والے روشن ستارے کی مانند صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے کہا ہم کھلے میدان میں کفارکا مقابلہ کریں گئے

چنانچہ احدکے پہاڑکے دامن میں کفارکا مقابلہ کا فیصلہ ہوا غزوہ احدجبل احدکے دامن میں 15شوال سن 3 ہجری بروز جمعہ واقع ہوئی اس جنگ میں 70 صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین نے جام شہادت نوش کیا احد وہ پہاڑ ہے جس سے نبی کریم ﷺ کوخاص انس ومحبت تھی حضرت انس سے روایت ہے کہ آپﷺکی نظرجبل احد پر پڑی تو آپﷺ نے فرمایا اللّٰہ اکبر پھرفرمایا یہ پہاڑمجھے محبوب ہے میں اس سے محبت کرتا ہوں احد کے دامن میں شہداء احدکی قبور بھی موجود ہیں اسی احدکے دامن میں حضرت محمد مصطفیٰﷺ کے چچا سیدالشہداء حضرت سیدنا حمزہ رضی اللّٰہ عنہ بن عبدالمطلب کی قبرمبارک بھی موجود ہے

غزوہ احدکی کڑی دراصل غزوہ بدرکیساتھ ملتی ہے جب جنگ بدر میں کفار مکہ کے نامور سردار جن میں ابوجہل بھی تھا قتل ہوئے کفارکو عبرتناک شکست سے دوچارہونا پڑا توان کو یہ شکست ہضم نا ہوئی ان کو اپنی بے عزتی برداشت نا ہوئی ان کے اندرمسلمانوں کے بدلہ کی آگ نے جلناشروع کردیا وہ مسلمانوں سے بدلہ لینے کی سوچنے لگے حضرت حمزہ رضی اللّٰہ عنہ ان کے خاص نشانہ پرتھے کیونکہ انہوں نے مشرکین مکہ کے بے شمار بڑوں کوچن چن کرقتل کیا تھا مشرکین مکہ کی حالت اس وقت اس مچھلی کی تھی جو خشکی پر تڑپ رہی ہو بھرپور تیاری کے ساتھ نکلنے کیساتھ ساتھ انہوں نے حضرت حمزہ جیسے دلیر بہادر،جرآت مندصحابی رسول کے لئے انعام بھی مقرر کردیا ان کوجس غلام نے شہیدکیا اسے آزادی کی لالچ دی گئی

سید الشہدا کو شہیدکرنے والے قاتل کو سونے کے گنگن،کان کی بالیاں اور گلے کا ہار انعام میں دیاگیا چنانچہ حضرت حمزہ کوشہیدکیاگیاآپ کے کان ناک کوکاٹ دیاگیا سینہ کونکال لیا گیا کلیجہ چبایا گیا آپ کے جسم کی بیحرمتی کی گئی جب نبی کریم روف الرحیمﷺ نے اپنے چچا کو اس حالت میں دیکھا تو آپﷺکو بے حدصدمہ ہواآپﷺ نے شہداء احدکیلئے یہ بھی فرمایا کہ میں ان کا قیامت کے دن شفیع ہوں گاغزوہ احد میں آپﷺکی شہادت کی خبرکا پھیل جانا دندان مبارک کا شہید ہوجانا مسلمانوں کا شہید ہوجانا یہ سب حربے آزمائے گئے مسلمانوں کو کمزور کرنے کیلئے مسلمانوں کی صورتحال یہ تھی کہ تین ہزار مشرکین کے مقابلہ میں ایمان سے مزین،نبی کے وفادرا، جانثار ساتھی صرف سات سو صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین جن کی سرپرستی براہ راست رسولِ اکرم شفیع اعظمﷺفرمارہے تھے

قلیل تعداد میں ہونے کے باوجودصحابہ کرام کامل ایمان، بلندعزم، جرآت وبہادری،دیدہ دلیری،شہادت کی تمنالئے بلند حوصلہ،جذبہ،کے ساتھ میدان میں اترے کفارکو تہس نہس کرکے رکھ دیا البتہ 50تیراندازوں کی غلط فہمی کی وجہ سے میدان جنگ کی حالت بدل گئی دوسری طرف رسول اکرم شفیع اعظمﷺکی شہادت کی خبرنے مسلمانوں کے حوصلہ کوتوڑکررکھ دیاحضرت حنظلہ بن عامر انصاری بھی شہید ہوئے جنہیں غسیل الملائکہ کا لقب ملایعنی انکو فرشتوں نے غسل دیااس جنگ میں مسلم خواتین نے بھی اہم کردار ادا کیا مشک پانی کی بھر بھرلاتی،زخمیوں کوپانی پلاتی،زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی یہ تھا انکاجذبہ،انکی ہمدردی ان سب حالات وواقعات سے مسلمانوں کے جذبہ جہاد،جاں نثاری،بہادری کا اندازہ لگایاجا سکتاہے ایک طرف یہ صورتحال جبکہ دوسری جانب ہمیں یہ بات بھی ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم السلام نبی کریم روف الرحیمﷺکی مقدس جماعت ہے قرآن وحدیث میں ان کے اوصاف بیان کئے گئے ہیں اللہ کے قرآن نے ان کوجنتی کہا انکی تعریف کی ان سے ہمیشہ راضی رہنے کا اعلان کیا ان کی نرم دلی کوبیان کیا

ان کے مقام ومرتبہ پر قرآنی آیات نازل فرمائی ان کے ایمان کوایمانی معیارقراردیا اس لئے آج کے دور میں کسی بھی شخص کوکوئی بھی حق نہیں پہنچتا کہ وہ صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کے مقام ومرتبہ میں شک کرے کسی کویہ حق بھی نہیں کہ وہ صحابہ کرام کے عیب تلاش کرے یا بیان کرے یا پھرایمان لانے سے قبل زندگی کوبنیاد بنا کر شکوک وشبہات پیدا کرنے کی کوشش کرے جب اللّٰہ نے انکی ماقبل زندگی کودرگزر کرکہ ایمان لانے کے بعدکی زندگی کو معیار بناتے ہوئے قرآن کا حصہ بنایا ایمان کا معیاربنایا،اپنے محبوب کی زبان مبارک سے انکے مقام کوبیان فرما دیا تو ہمیں قرآن مجید اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں ان کے مقام ومرتبہ کردار وگفتار کو سمجھنا چاہیے ناکہ اس حقیقت سے روگردانی کرنی چاہیے اللّٰہ تعالیٰ نے صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کوجومقام ومرتبہ عطاء فرمادیا وہ ان کے بعدکسی کوحاصل نہیں ہوسکتا

صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین معیارحق ہیں معیارایمان ہیں نبی کے وفادار ہیں جاں نثار ہیں صحابہ کرام سے محبت وعقیدت رکھنا ایمان کاتقاضا بھی ہے اورایمان کاجزو بھی ہے اور مسلمان کیلئے ضروری بھی ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں