265

جنگ یمامہ سے تحفظ ختم نبوت تک

عقیدہ ختم نبوت اورتحفظ ختم نبوت کی اہمیت کوسمجھنے کیلئے قرآن مجید فرقان حمید ا للہرب العالمین نے واضح احکامات کھلے لفظوں میں بیان فرمائے پھرنبی کریم روف الرحیم تاجدارِختم نبوت امام الانبیاء‘خاتم النبیین والمرسلین حضرت محمد مصطفیٰ احمدمجتبیؐنے اپنی احادیث مبارکہ میں اس عقیدہ کوبیان فرمایاکہ میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں ساتھ اس کے یہ بھی ارشادفرمایا کہ میرے بعدجھوٹے دجال‘کذاب‘ملعون آئیں گئے ان کی کسی بات کوسننابھی نہیں ان جھوٹے کذابوں کی ابتداء دورنبوت میں ہی ہوگئی تھی جب نبی اکرم شفیع اعظمؐکوایک مسلمہ کذاب نامی ملعون نے خط لکھاکہ میں اورآپؐدونوں مل کرنبی بنتے ہیں نبی کریم نے جواب میں فرمایامیں ایک تنکے پربھی تم سے شراکت نہیں کرسکتاچہ جائے کہ نبوت جیسے اہم منصب پرکروں اسی طرح سجاح نامی ایک ملعونہ نے بھی دعویٰ کیابعدمیں مسیلمہ سے شادی کرلی پھر دونوں کذاب ایک ساتھ رہنے لگے ایک اوردعویداربھی سامنے آیاتھاجس کانام اسودعنسی تھاجس نے یمن میں فتنہ برپاکررکھاتھااسے سیدنافیروزدیلمی ؓ نے جہنم واصل کیا،نبی رحمت العالمینؐاس دنیاسے پردہ فرماگئے لیکن اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کویہ مسئلہ یہ عقیدہ سمجھاگئے اسکی اہمیت بتلاگئے پھر ان اصحابِ رسول نے ان جاں نثار‘وفادارصحابہ کرام نے ان صحابہ کرام نے جنہوں نے میرے نبی کے سامنے بیٹھ کرتعلیم وتربیت کے مراحل طے کئے جن کے سینوں میں ایمان ویقین،قرآن وحدیث محفوظ ہوا،جنہیں جنت کاسرٹیفیکیٹ اللہ نے عنائیت کیا،جن کواس مقام ومرتبہ پرفائزکیاگیاکہ ساری امت مل کربھی اس مقام ومرتبہ تک نہیں پہنچ سکتی ان اصحابِ رسولؐ نے اس عقیدہ کی حفاظت اپنی جان دیکرکی،خون کانذرانہ دیکراس کا دفاع بھی کیااور منکرین ختم نبوت کوایساسبق سکھایاکہ آج صدیاں گزرنے کے باوجودبھی منکرین ختم نبوت اس جنگ کے نام سے کانپتے ہیں جس جنگ کوجنگ یمامہ کہتے ہیں جوعقیدہ تحفظ ختم نبوت کی حفاظت میں لڑی گئی11ہجری میں پہلی جنگ تھی جناب نبی اکرم شفیع اعظمؐ اس دنیافانی سے پردہ فرماگئے توخلافت کی ذمہ داری خلیفہ بلافصل سیدناحضرت ابوبکرصدیق نے سنبھالی اس وقت بہت سارے فتنے سراٹھارہے تھے جن میں سے ایک فتنہ شدت کے ساتھ سرفہرست تھاوہ تھامسیلمہ کذاب ملعون کاجوجھوٹ پرمبنی مدعی نبوت تھانبی کے پردہ فرمانے کے فوراًبعد مسیلمہ اپنے کذاب ودجل کوپھیلانے میں سرگرم ہوگیامسیلمہ کذاب جادواورشعبدہ بازی میں ماہرتھالوگ اس کے کرتب دیکھ کر اسکی طرف مائل ہوجاتے یوں اس فتنہ کی سرکوبی کرنے اوراسے کچلنے کے لیے سیدناصدیق اکبر نے12ہجری کوفوری لشکر روانہ کیااپنے خطبہ میں سیدناصدیق اکبر نے فرمایااے لوگومدینہ میں کوئی مردنارہے اہل بدرہویااہل احدسب کے سب یمامہ کارخ کرواہل مدینہ کہتے ہیں بخداہم نے ایسی جنگ ناپہلے لڑی نابعد میں اس سے قبل جتنی بھی جنگیں ہوئی ان میں 259 اصحاب رسولؐشہیدہوئے مگراس معرکہ تحفظ ختم نبوت میں 1200مسلمانوں نے جام شہادت نوش فرمایاجنگ یمامہ کے میدان میں مسلمان کے عظیم راہنماسپہ سالار ناقابل شکست کمانڈرسیدناحضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ نے کمان سنبھالی اور اس فتنہ ارتدادکے حامی لشکر کو جہنم واصل کرکہ اس فتنہ کاخاتمہ کیااس جنگ میں مسیلمہ کذاب کوحضرت وحشی رض نے جہنم واصل کیا ان سب حالات وواقعات سے یہ بات توواضح ہوگئی کہ نبی اکرم شفیع اعظمؐباوجود رحمۃ اللعالمینؐکے رحم دل نہایت مشفق ومہربان کہ جب بھی اس حساس معاملہ پرکسی نے وار کرنیکی کوشش کی یاجرات کی تو ناتونبی کریم ؐنے اسے معاف کیااور ناہی برداشت کیاصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بھی اس عقیدہ ختم نبوت پراپنی جان کے نذرانے پیش کئے یہی وجہ تھی کہ میدان یمامہ میں سینکڑوں صحابہ کرام شہداء عظیم بن کر اپناسب کچھ قربان کرگئے مگر مسئلہ ختم نبوت پر آنچ ناآنے دی اس میدان میں کسی صحابی رسول کا زخمی بدن نظرآیاتوکسی کی لاش کے ٹکڑے کسی کاسینہ چاک تھاتوکسی کے جسم کے اعضاء جدا ان سب نے خون میں نہاکرامت مسلمہ بتلادیاکہ ختم نبوت کی اہمیت کیاہے اوراسکی حفاظت کیسے کرنی ہے نبی کریم کی یہ مقدس جماعت جنکو روشن چمکتے ستارے کہاگیامیدان جنگ میں نبی کی عزت وعظمت ناموس کی حفاظت کرتے دیکھ کرفرشتوں نے بھی رشک کیاہوگا ان شہداء ناموس رسالت کے پروانوں کی صف میں اہل بدر بھی تھے اہل احدبھی ان میں نامورحفاظ بھی تھے اورعلماء بھی جنہوں نے خون میں نہااپنے نبی کی عزت وعظمت کادفاع کیادور نبوت سے لی کرآج تک ختم نبوت محافظ بھی آئے اوردشمنان ختم نبوت بھی آئے لیکن کامیابی صرف محافظ ومجاہد ختم نبوت کے حصہ میں آئی کیوں کہ یہ حق بھی ہے سچ بھی ہے اورباعث نجات بھی اہل سنت والجماعت کے نزدیک جھوٹا دعویٰ نبوت کرنے والاتو دائرہ اسلام سے خارج ہے ہی لیکن ساتھ ہی ساتھ اس شخص کابھی اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں جواس جھوٹے شخص سے دلیل طلب کرے کیونکہ اس کامطلب یہی ہواکہ یہ دلیل اسلئے طلب کررہاہے اسکوختم نبوت پریقین نہیں حالانکہ ختم نبوت پر ایمان ویقین لائے بغیر کسی بھی شخص کا ایمان و یقین کامل نہیں حدیث شریف کی روشنی میں بھی کامل مؤمن وہی ہے جسے دنیامیں ہرچیزسے بڑھ کر اپنے نبی سے محبت وعقیدت ہودعاہے اللہ ہمیں اس عقیدہ کوسمجھنے کی اسکی حفاظت کرنے کی توفیق عطاء فرمائے اورمنکرین ختم نبوت سے ہمارے مسلمانوں کے ایمان کی حفاظت فرمائے۔آمین

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں