178

قبضہ مافیا کا خوف اور اخلاقی قدریں؟

عام آدمی روزمرہ کے اخراجات چلانے کے لیے نوکری،کاروبارملک سے باہر جا کر کام کرنے کے بعد بمشکل گزر اوقات کے قابل بنتا ہے اسی طرح چند لوگوں کا انوکھا کاروبار بھی ہے اس کاروبار کا آغاز لڑائی،جھگڑے،فساد،یہاں تک کہ حق تلفی کے لیے طرح طرح کے حربوں کے استعمال سے ہوتا ہے،بحث و مباحثہ کے ذریعے مثبت سوچ رکھنے والوں کو خواہ مخواہ پریشان رکھنا،جھوٹی شہرت اور بڑا ہونے کا ثبوت دینے کی خاطر ہر وقت لوگوں کو تنگ رکھنا اس تمام مشق سے حاصل شدہ آمدن یا فائدہ کو اپنے لیے جائز سمجھنا ایک مشہور آدمی نے بہن بھائیوں،عزیز رشتہ داروں،محلے داروں یہاں تک کہ برادری تک والوں کو زمین کی خریدو فروخت میں دھوکا دیا جب فوت ہوا تو ایک آدمی نے اتنے قریب ہو کر چہرہ دیکھا تو سب کو حیرانگی ہو ئی اس کی اولاد نے جب وجہ پوچھی تو اس آدمی نے جواب دیا کہ میں تصدیق کر رہا تھا کہ واقعی مر گیا ہے یا مرنے کے ذریعے بھی لوگوں کو دھوکہ دے رہا ہے ایسا کاروبار کرنے والوں کی تعداد کم ہے مگر ایسے لوگوں کی چیرہ دستیوں کا رستانیوں کی وجہ سے شریف لوگوں کی زندگیوں میں بھونچال آیا ہوا ہے ان بد معاشوں سے دور بھاگیں تو پھر بھی جان نہیں چھوٹتی،حیلے بہانوں کو دلائل بنا کر پیش کرتے ہیں یہ تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں اور نہ ہی اکتا ہٹ کا شکار ہوتے ہیں ان کا ہدف ناحق قبضہ،ناجائز دولت ہوتا ہے اور مشق سے ایسا لگتا ہے کہ یہ ہمدرد اور غمگسار ہیں مشورہ سے تو ان کے خلوص کے فوارے پھوٹتے ہیں جبکہ مقصد کاروبار ہوتا ہے اس کاروبار سے وابستہ لوگوں کو اپنے برے کاموں پر شرمندگی نہیں ہوتی اور اس کو چھوڑنے کی کوشش بھی نہیں کرتے اچھے خاصے لوگوں کو انھوں نے اپنے پیچھے لگا رکھا ہے فساد کو ہرگز برا نہیں مانتے،دھوکہ ان کے لیے نیاکام ہوتا ہے اور فراڈ ان کی کامیابی ہوتا ہے یہ کیسا کاروبار ہے جس پر دینداری اثرا نداز نہیں ہوتی دکھ درد کے اظہار کو بہانہ سمجھتے ہیں آہ و زاری کو گلہ شکوہ گردانتے ہیں اخلاق سے مروّت کو کم تر خیال کرتے ہیں قتل کو معمولی اور ناحق قبضہ کو حلال کہتے ہیں ان لوگوں کی وجہ سے ہی ہمارے معاشرے میں بدامنی، قتل و غارت کا سخت اندیشہ رہتا ہے کیونکہ ان لوگوں کے ذاتی فائدے کے لیے پروپیگنڈے کی وجہ سے سیدھا کام ٹیڑھا رخ اختیار کرلیتا ہے مثبت سوچ تبدیل ہو کر منفی شکل اختیار کر لیتی ہے ان لوگوں کی وجہ سے ہر ایک دلبرداشتہ ہو کر پریشانی کا شکار ہو جاتا ہے ایسے لوگ چوبیس گھنٹے دستیاب ہوتے ہیں ہمہ وقت رابطے میں رہتے ہیں ہر ایک کو اپنی موجودگی سے آگاہ رکھتے ہیں ذاتی مفاد پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرتے ان کے مفاد کو کوئی نقصان پہنچانے کی کوشش کرے تو ایسی سازش کا جال بچھاتے ہیں کہ ملکی سیاست کی چالیں بھول جاتی ہیں حکمرانوں کے مکر وفریب ان لوگوں کی چال کے آگے ہیچ دکھائی دیتے ہیں ہمارے معاشرے میں ہر کام کو ذاتی کوشش کے ذریعے طے کیا جاتا ہے اس لیے غلط سوچ اور کوشش کرنے والے صحیح کام کے آڑے آتے ہیں ایک دوسرے کو لڑانے میں کامیاب رہتے ہیں معمولی فائدہ کے لیے جھوٹ اور ہٹ دھرمی کا سہارا لینے میں عار محسوس نہیں کرتے۔برے لوگوں کی صحبت کامیابی کی ضمانت نہیں بلکہ بدنامی اور نقصان کا باعث ہوتی ہے برے لوگ کبھی اچھے لوگوں کو فائدہ نہیں دے سکتے برے لوگ برائی کا پیغام لیکر ہر ایک کے پاس جاتے ہیں ازخود دوسرے کے فائدے کی بات کرتے ہیں مگر اس کے پیچھے ان کا اپنا کاروباری مفاد کارفرما ہوتا ہے بہت سے لوگ ایسے کاروباری سے مات کھاجاتے ہیں خاموشی اختیار کر لیتے ہیں ان لوگوں کو روئے زمین پر کھل کر کھیلنے کا موقع ملتا ہے اور اس ڈھیل کو وہ سمجھتے ہیں ان کے برے کام ان کو بچا رہے ہیں وہ طویل مہلت کو اپنا صحیح ہونے کی
دلیل بنا کر اور برے کاموں میں اور زیادہ مشغول ہو جاتے ہیں برے کام ان کی پہچان بن جاتے ہیں لوگ ان کی برائی کی وجہ سے ان سے دور بھاگتے ہیں ان کے رویے کی وجہ سے جان چھڑاتے ہیں اور یہ سینہ چوڑا کر کے سمجھتے ہیں کہ ان کی جنگ طویل ہے کیا تاریخ میں ایسے برے لوگ آنے والوں کے لیے مثال بنے ہیں بلکہ وبال بنے ہیں ان لوگوں کا سازشوں اور چالوں کو کامیابی کہنا کبھی کسی نے تسلیم نہ کیا ہے جبک کہ صحیح لوگوں کے کاموں کا چرچا اس دنیا میں بھی ہے آخرت میں بھی،خدارا کاروبار ایسا کریں جس میں سازشیں،حق تلفیاں نہ ہوں تکبر،فخر،اکڑ،حسد سے پاک کام اختیار کریں خود بھی امن سے رہیں دوسروں کو بھی سکون سے زندگی گزارنے دیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں