248

عبدالخطیب چوہدری کی سیاست میں انٹری ایک کہانی

جولائی 2001ء کی ایک یادگار تصویر جو پرویز مرزا صاحب نے سوشل میڈیا میں شئیر کرکے ہمیں بیس سال ماضی مین لے گئی جب میں کالج لائف سے فارع ہو کر عملی ز ندگی کا آغاز کرنے اور صحافت سے دلچسپی ہونے کے ناطے ایک اخبار میں بطور سب ایڈیٹر ملازمت شروع کی تھی کہ پرویز مشرف نے بنیادی حکومت کے بارے ایکٹ 2001ء کی منظوری دی جس میں پیغام دیا گیا کہ ایک ایسا بلدیاتی نظام لایا جارہا ہے جس میں بلدیاتی نمائندوں کو گورنمنٹ کو اہم اختیارات دے جائیں گے اور عوام کے عام مسائل بلدیاتی نمائندے ان کی دہلیز پر حل کریں گے جس پر سیاست سے دلچسپی رکھنے والے ہر شہری کی خواہش تھی کہ وہ بھی بلدیاتی نظام کا حصہ بن کر عوام کی خدمت کرسکے میں نوجوان تھا عوام کی خدمت کاجذبہ بھی بدستور موجود تھا اور اسی جذبہ کے تحت صحافت کے میدان میں قدم رکھا تھا لیکن الیکشن میں حصہ لینے کی کوئی ددو دور تک سوچ بھی نہ تھی اس دوران الیکشن کے شیڈول کا اعلان ہوا امیدواروں نے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اعلانات کا سلسلہ شروع کرکے انتخابی مہم کا بھی آغاز کردیا میرے گاؤں موہڑہ بھٹاں کے نمبردار چوہدری محمد انیس نے بھی روات کی یونین کونسل مغل سے جنرل کونسلر کا الیکشن لینے کا اعلان کردیا میرے ان سے دوستانہ تعلقات کے ساتھ ساتھ میں ان کا فین اور بڑا سپورٹر بھی تھا ان کے اعلان کے ساتھ ہی گاؤں میں دوسرے سیاسی گروپ نے اعتراض کردیا کہ اپ نے اہلیان گاوں کو اعتماد لیے بغیر اعلان کردیا جس کیوجہ گاوں سیاسی اختلافات کا شکار ہو کر گروپ بندیوں میں تقسیم ہوجائے گا اس کو مدنظر رکھتے ہوئے نمبر دار چوہدری محمد حسین کی رہاش گاہ پر اہلیان موہڑہ بھٹاں اسلام پور اور ڈہوک راول کا ایک گرینڈ جرگہ ہوا جس میں یہ فیصلہ کرنا تھا گاوں سے ایسے دو امیدواروں کسان کو نسلر اور جنرل کونسلر کے ناموں کو سامنے لانا ہے جن پر گاوں کی اکثریت کا اعتماد ہو اور وہ اس قابل بھی ہوں کہ وہ یونین کونسل میں علاقہ کی نمائندگی بھی کرسکیں کافی سوچ و بچار اور بحث و تقرار کے باوجود کوئی متفیقہ امیدوار کانام حتمی نہ ہونے پر چوہدری محمد انیس نے اعلان کیا کہ اگر چوہدری عبدالخطیب الیکشن میں حصہ لیں تو میں دستبردار ہوکر ان کی بھرپور سپورٹ کرونگا ان کی طرف سے میرا نام تجویز کرنے پر مجھ حیرت اور پریشانی ہوئی کہ میں کسی طرح کسی کی محنت کے ساتھ تیار کی ہوئی کھیت میں اپنا بیج فصل بو سکتا ہوں ان کے اعلان کے ساتھ ہی میرے خاندان اور چاہنے والوں نے تالیاں بجھانا شروع کردی لیکن میں نے کھڑے ہوکر سب سے پہلے انیس کا شکریہ ادا کیا اور الیکشن میں حصہ لینے سے انکار کرتے کہا ہے میری عمر ابھی چبھیس برس ہوئی میں ایک مزدورکا بیٹا اورغریب مزدورں کا چھوٹا بھائی ہوں میں کوئی نوکری ملازمت یا کاروبار کرنا چاہتا تاکہ اپنے غریب خاندان کا سہارا بن سکوں میرے انکار پر خاندان کے بڑوں کو پرشیانی ہوئی اور بھری محفل میں م ریکوسٹیں شروع کردی میرے بار بار انکار اور خاندان کی ریکوسٹ کی وجہ سے جرگہ کے آخری لائنوں میں بیٹھے میرے والد صاحب چوہدری اللہ رکھا نے ہاتھ کھڑے کرتے اعلان کردیا کہ بیٹا خطیب الیکشن میں حصہ لے گا ان کے حکم اور اعلان کے بعد انکار کی گنجائش ہی ختم ہوگئی والد صاحب کے خوشی کےجذبات دیکھ کر اسی وقت میرے دل و دماغ نے گواہی دی کہ میں الیکشن جیت چکاہوں دعا خیر ہوئی اور الیکشن مہم چلی تو خاندان سپورٹرز نےدن رات ایک کرکے پوری یونین کونسل میں انتخابی مہم چلائی اور اللہ تعالی نے کامیابی سے ہمکنار کیا اس موقع پر ناظم کے امیدوار پرویز اختر مرزا جوکہ انہتائی مخلص علاقہ کی تعمیر و ترقی کا درد آور مثبت سوچ رکھنے شخصیت کے مالک نے مبارکباد دیتے ہوئے کیمرے میں تصویر بنوائی اور اج بیس سال بعد شوشل میڈیا پر شئیر کرکے ماضی کی دریچوں میں پہنچا دیا جس پر اپنے بارے کچھ لکھنا پڑ گیا شکری مرزا پرویز اختر کیانی صاحب (عبدالخطیب بقلم خود)

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں