202

پنڈی پوسٹ نئے لکھاریوں کیلئے پلیٹ فارم

محمد شہزاد نقشبندی

اس وقت پاکستان میں اخبارات تین قسم کے شائع ہو رہے ہیں بین الاقوامی قومی اور علاقائی ہر اخبار کا دائرہ کار اپنی نوعیت کا ہے اور ہر ایک کی اپنی جگہ ایک اہمیت ہے کسی کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا بین الاقوامی اور قومی اخبارات اپنے معیار کے مطابق خبریں اور تجزیے شائع کرتے ہیں ان کا دائرہ کار بڑا ہوتا ہے اس لیے مکمل علاقائی خبروں اور مسائل کو زیادہ کوریج نہیں دی جاسکتی اس خلا کو علاقائی اخبارات پر کرتے ہیں ان علاقائی اخبارات میں ایک نہایت اہم اور معتبر نا م ہفت روزہ” پنڈی پوسٹ “کا ہے جس کے چیف ایڈیٹر بے باک ,نڈر ,بے لوث صحافت کی خدمت پر یقین رکھنے والا نوجوان جس نے زمانہ طالب علمی ہی سے صحافت کے شعبہ میں قدم رکھا اور بین الاقوامی اور قومی اخبارات کی نامہ نگاری کی ذمہ داری بڑے احسن انداز سے نبھائی ہی نہیں بلکہ اس میں اپنی خوب پہچان بھی بنائی اور وہ نوجوان کوئی اور نہیں عبدالخطیب چوہدری ہیں نامہ نگاری کے ساتھ ساتھ آپ نے اللہ کی ذات اور رحمت پر بھروسہ کرتے ہوئے ایک قدم آگے بڑھایا اور 2 مئی 2012 کو” پنڈی پوسٹ” کے نام سے ہفت روزہ اخبار شائع کرنا شروع کیا اس اخبار نے کامیابی کے ساتھ اشاعت کے سات سال مکمل کرلیے ہیں اس اخبار کو علاقہ میں وہ پذیرائی نصیب ہوئی کہ لوگ اتوار کے دن کا انتظار کرتے ہیں کہ کب پنڈی پوسٹ ان کے ہاتھ آئے گا اس سے قبل کلرسیداں گوجرخان کہوٹہ سے کئی اخبارات شائع ہوتے رہے اور ہو بھی رہے ہیں لیکن کسی اخبار کو اتنی پذیرائی نصیب نہ ہوئی اس پذیرائی اور کامیابی کے پیچھے عبدالخطیب چوہدری صاحب کا اللہ تعالی کی ذات مقدسہ پر کامل بھروسہ اور ان کی عاجزی و انکساری، سچائی، ایمانداری کی صفات شامل ہیں پنڈی پوسٹ کی اشاعت سے قبل قومی اخبارات کی نامہ نگاری کے دور میں بھی بے باک اور نڈر رہے کبھی کسی کی پارٹی بنے اور نہ آج تک کسی جماعت فرد کی طرف جھکاو¿ رکھا بلکہ ہر فرد پارٹی کو ایک ہی آنکھ سے دیکھا اور سب کو ایک ہی صف میں کھڑا کیا اور سب کو برابر کوریج دی اسی لئے پنڈی پوسٹ کو ہر جماعت اور ہر نقطہ نظر کا فرد پڑھتا ہے اور پنڈی پوسٹ کی تمام ٹیم بڑی جانفشانی اور لگن سے کام کرتی ہے علاقہ میں کوئی بھی اہم ایونٹ ہو اس کو اخبار کی زینت بناتے ہیں اور ہر خبر کو سچائی سے رپورٹ کرتے ہیں اس میں اپنی طرف سے کوئی آمیزش نہیں ہوتی پنڈی پوسٹ چونکہ ہفت روزہ ہے اس لیے ہر خبر کو فوری طور پر پنڈی پوسٹ کی ویب سائٹ پر ڈال دیتے ہیں تاکہ دور دراز اور بیرون ملک بیٹھے قارئین علاقائی احوال سے باخبر رہیں اب تو قارئین کی سہولت کے لیے گوگل ایپ بھی لانچ کر دی گئی ہے حالانکہ ابھی تک کی قومی اخبارات تک نیٹ کے ذریعے رسائی مشکل ہے لیکن چوہدری صاحب نے علاقائی اخبار ہونے
کے باوجود تمام جدید ذرائع بروئے کار لا رہے ہیں تاکہ قارئین کو آسانی رہے کالم نگاروں کی ٹیم میں محترم المقام طارق بٹ صاحب کا دل لبھانے والا انداز اور باتوں باتوں میں اصل بات قاری کے ذہن میں ڈال دینا اور پروفیسر محمد حسین صاحب کا علمی و فکری انداز تحریر قاری کو سوچنے پر مجبور کردیتا ہے اور عبدالجبار چودھری صاحب کا سادہ اور عوامی انداز تحریر قاری کے خیالات کو رقص پر مجبور کردیتا ہے اور شہزاد رضا صاحب کا انٹرویوز کا سلسلہ بھی بڑا مو¿ثر ہے جس سے مقتدر اشخاص کے خیالات و افکار سے آگاہی حاصل ہوتی ہے اس کے ساتھ ساتھ پنڈی پوسٹ کو کریڈٹ جاتا ہے اس نے نئے لکھاریوں کی حوصلہ شکنی کی بجائے خوب حوصلہ افزائی کی ہے بڑوں کے ساتھ ساتھ بچوں کی بھی خوب حوصلہ افزائی کر رہی ہے نئے لکھاریوں میں بندہ ناچیز کے علاوہ آصف شاہ ، چوہدری محمد اشفاق، شہزاد رضا، چوہدری ساجد محمود اور فیصل صغیر راجہ اور دیگرشامل ہیں پنڈی پوسٹ کی سب سے اہم خوبی یہ ہے کہ علاقائی مسائل اجاگر کرنے میں بڑی ممد و معاون ثابت ہو رہی ہے اب یہ اہل علاقہ کی آواز بن چکی ہے ارباب اختیار کو اس کی خبر پر توجہ دینا مجبوری بن چکی ہے آخر میں عبد الخطیب چودھری صاحب اور شہزاد رضا صاحب اور ان کی پوری ٹیم کو پنڈی پوسٹ کی ساتویں سالگرہ پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ اللہ تعالی پنڈی پوسٹ کو اور کامیابیوں سے نوازے اور دن دگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے آمین
{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں