305

شیخ عبدالقدوس نے آخری سانسوں کیلئے بھی دوستوں کی نشست کا انتخاب کیا

ایک شخص سارے شہرکو ویران کرگیا
میں اگر یوں کہوں کہ تحصیل کلرسیداں ایک بہترین علمی،ادبی اور سیاسی شخصیت سے محروم ہو گئی تو یہ غلط نہ ہو گا شیخ عبدالقدوس کی اچانک وفات نے نہ صرف ان کے گھرانے بلکہ اہلیان کلرسیداں کو بھی گہرا صدمہ دیا انھوں نے تحصیل کلرسیداں کی فلاح و بہبود کے لیے بہت کام کیا جو یقینا سنہرے حروف میں ہمیشہ کے لیے رقم رہے گا اردو ادب سے ان کا گہرا شغف‘ان کے اندر کا باغی پن ان کی شخصیت کو دوسروں سے منفرد بنا دیتا تھا وہ جہاں بیٹھتے تھے محفل میں موجود لوگوں کو اپنا گرویدہ بنا لیتے تھے ادباء و شعراء کے ساتھ ان کے رابطے ہمیشہ سے رہے۔کلرسیداں کو یہ گھاؤ اس وقت لگا جب سکوٹ کے مقام پر مقامی رہنما کے زیر اہتمام ضمنی انتخابات کے سلسلہ میں جلسہ جاری تھا جہاں پر عوام کی کثیر تعداد موجود تھی شیخ عبدالقدوس اپنی باری پر خطاب کرنے آئے تو میزبان محفل راجہ ندیم کو کہا میری تقریر کے دوران مجھے روکنا مت اور مجھے تسلی سے بات کرنے دینا پھر انھوں نے پانچ سے سات منٹ دورانیے کا خطاب کیا اور بعدا زاں اپنی نشست پر براجمان ہو گئے ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انھوں نے طبیعت بگڑنے پر پانی مانگا جس پر انہیں پانی کی بوتل دی گئی اور ساتھ ہی ان کی طبیعت ایسی بگڑی کہ سنبھل نہیں پائی اور وہ اپنے آپ پر قابو کھو بیٹھے اور برابر والی نشست پر بیٹھے راجہ طلال خلیل کی گود میں جاگرے انھیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کرنے کی کوشش کی گئی تاہم راستے میں انھوں نے اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کر دی۔

اہلیان کلرسیداں ایک بہترین علمی،ادبی اور سیاسی شخصیت سے محروم ہوگئے

شیخ عبدالقدوس کا تعلق کلرسیداں کی شیخ برداری سے تھا انھوں نے شیخ محمد دین کے گھر آنکھ کھولی ان کے دیگر بھائیوں میں شیخ محمد ریاض‘ شیخ محمد اکرم‘شیخ محمد مشتاق‘ شیخ محمد اسلم‘ شیخ محمد لیاقت‘ شیخ محمد محمود ہیں شیخ براداری زیادہ تر کلرسیداں میں سونے کے کاروبار سے منسلک ہے سیاست ان کو وراثت میں ملی روز اول سے روز آخر بلکہ یوں کہا جائے کہ آخری سانس تک پارٹی اور علاقہ سے خوب وفاداری نبھائی اور ایک لمحہ بھی وفاداری میں لغزش نہ آنے د ی تو یہ غلط نہ ہو گا شیخ عبدالقدوس سابق وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے کلرسیداں کی سیاست میں چودھری نثار جب نئے نئے وارد ہوئے تو یہاں سے شیخ برادری بالخصوص شیخ عبدالقدوس اور ان کے بھائیوں نے چودھری نثار علی خان کو بھرپور سپورٹ فراہم کی یہی وجہ ہے کہ چودھری نثار کلرسیداں کی وفاداری کا ذکرکسی بھی عوامی اجتماع میں کیے بغیر نہیں رہ سکتے شیخ عبدالقدوس گزشتہ بلدیاتی انتخابات میں بلدیہ سے کونسلر منتخب ہوئے تو یہاں سے دیگر 23 کونسلر ز بھی جیتے جن میں اکثریت ن لیگ کے نمائندوں کی تھی لیکن جب چیئرمین بلدیہ کے امیدوار کے چناؤ کے لیے وقت آیا تو چند ارکان باغی ہو گئے اور انھوں نے شیخ عبدالقدوس کو بطور چیئرمین بلدیہ قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے اپنا دھڑا بنایا اور چودھری نثار کو چیئرمین شپ کے لیے اپنا نام دیدیا لیکن چودھری نثار نے بلدیہ چیئرمین کے لیے شیخ عبدالقدوس کو موزوں امیدوار قرار دیتے ہوئے انہی کو ٹکٹ دیا مجھے یاد ہے انہی دنوں میں میری اور شیخ صاحب کی ایک طویل نشست ان کے دفتر کلرسیداں میں ہوئی تو کہنے لگے شہزاد صاحب!عزت اور ذلت کا مالک اللہ ہے مجھے یقین ہے پارٹی مجھے ٹکٹ دے گی کیونکہ میری پارٹی کے لیے خدمات سب کے سامنے ہیں ان کا کہنا تھا کہ اہلیان کلرسیداں کو ان کے حقوق مل گئے ان کو ہر طرح کی سہولت دہلیز کی سطح پر میسر آگئی یہ ہمارے لیے اور ہماری پارٹی کے لیے بہت بڑی کامیابی ہے چیئرمین شپ کے لیے ٹکٹ کا ملنا اور موزوں امیدوار کا انتخاب چودھری نثار کریں گے لیکن جو لوگ اس وقت میں میرے ساتھ کھڑے رہے وہ ہمیشہ یاد رہیں گے اور یوں قرعہ ان کے نام کا نکلا اور شیخ عبدالقدوس چیئرمین بلدیہ منتخب ہو گئے

شیخ عبدالقدوس نے آخری سانس تک پارٹی اور علاقہ سے وفاداری نبھائی

شیخ عبدالقدوس انتہائی زیرک سیاستدان تھے انھوں نے کبھی بھی غیر شائستہ انداز میں گفتگو نہیں کی بلکہ ان کے انداز خطابت کو ان کے بہترین نقاد بھی بہت پسند کیا کرتے تھے شاعری اور اردو ادب سے لگاؤ کے باعث انھیں ادبی نشستوں میں ایک خاص مقام حاصل تھا وہ کچھ عرصہ تک پاکستان کے بڑے جریدوں میں تحریریں بھی لکھتے رہے وہ حضرت واصف علی واصف ؒ کو بہت پڑھتے تھے معروف صحافی و تجریہ نگار حسن نثار،سہیل وڑائچ‘آفتاب اقبال‘مجیب الرحمن شامی‘رانا ابرار حسین اور دیگر نامور سیاستدانوں سابق گورنر سردار مہتاب احمد خان عباسی‘شاہد خاقان عباسی‘راجہ ظفر الحق سمیت دیگر بڑے نام ان کے دوستوں کی فہرست میں شامل رہے شیخ عبدالقدوس کی شخصیت جیسے زندگی دلچسب تھی اسی طرح ان کی زندگی کی آخری شام بھی وفاداری کی اعلیٰ مثال بن کے سامنے آئی کہ جب ان کی طبیعت انتہائی خراب تھی اس کے باوجود بھی انھوں نے پارٹی تقریب میں شرکت کو ترجیح اور اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کرنے سے قبل حلقہ کے عوام سے مدلل خطاب بھی کیا اور حلقہ پی پی 7 سے ضمنی انتخابات میں ن لیگ کے امیدوار راجہ صغیر احمد کو ووٹ دینے کی اپیل کی یوں انھوں نے اپنی زندگی کے آخری لمحات کے لیے بھی دوستوں کی نشست کا انتخاب کیا ان کی نمازجنازہ 25جون بروز ہفتہ کلرسیداں سپورٹس گراؤنڈ میں ادا کی گئی جس میں عوام کا ایک جم غفیر موجود تھا شیخ عبدالقدوس نے پسماندگان میں ایک بیوہ‘ دوبیٹے بیرسٹر شیخ تیمور اور دبئی میں ہوٹلنگ کے کاروبار سے منسلک شیخ شعور‘ایک لے پالک بیٹا شیخ وہاب‘دوبیٹیاں چھوڑی ہیں دعا ہے اللہ رب العزت شیخ عبدالقدوس کو اپنی جوار رحمت میں جگہ دے اور ان کی فیملی سمیت شیخ خاندان کو گہرا صدمہ برداشت کرنے کی توفیق عطافرمائے۔آمین

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں