126

راولپنڈی میں بااثر افراد نے اپنی عدالت لگا لی،مسیحی فیملی پر بدترین تشدد

راولپنڈی (نمائندہ پنڈی پوسٹ)راولپنڈی کے تھانہ روات کے علاقہ بحریہ ٹاؤن فیز سیون میں مقیم حساس ادارے کے ریٹائرڈ آفیسر نوید اور ان کی اہلیہ نے چوری کا الزام لگاکر اپنی گھریلو ملازمہ، اس کے خاوند اور 14 سالہ بیٹے کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔ بااثر ریٹائرڈ آفیسر نے اپنے دونوں بیٹوں اور چار نامعلوم افراد کے ذریعے اپنی گھریلو ملازمہ کے سامنے اس کے خاوند اور بیٹے کو برہنہ کرکے ظلم و بربریت کی نئی داستان رقم کر دی۔ ماں کے سامنے اس کے بیٹے کو الٹا لٹکایا گیا اور پانی میں غوطے دئیے جاتے رہے۔ بیہمانہ تشدد سے میاں بیوی اور ان کے بیٹے کے جسم کے مختلف حصّوں پر نیل پڑ گئے۔ بعدازاں رات گئے گلبرگ گرین کے ویرانے میں لے جاکر انہیں چھوڑ دیا گیا۔ متاثرہ مسیحی فیملی انصاف کے لئے دربدر کے ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوگئے۔ متاثرہ خاتون عقیلہ بی بی زوجہ سرور مسیح نے روزنامہ “ھالیڈے ٹائمز ” کو بتایاکہ میں عرصہ ڈیڑھ سال سے بحریہ ٹاؤن فیز سیون میں واقع مکان نمبر 142N میں بطور گھریلو ملازمہ کام کر رہی تھی۔ 28 مارچ 2024ء کو میں حسبِ معمول بنگلے پر کام پر گئی تو مالک مکان حساس ادارے کے ریٹائرڈ آفیسر نوید اور ان کی اہلیہ فرزانہ نے مجھ پر چوری کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ 23 مارچ کو ہمارے گھر چوری ہوئی ہے۔ جو چیزیں چرائی ہیں اسی طرح واپس کر دو۔ جس پر میں نے انہیں کہاکہ میں ڈیڑھ سال سے آپ کے گھر پر کام کر رہی ہوں۔ آج تک آپ لوگوں کو شکایت کا موقع نہیں دیا۔ میں کیونکر چیزیں چرا سکتی یوں؟ لیکن وہ کچھ سننے کو تیار نہ تھے۔ اگلے روز انہوں نے مجھے، میرے خاوند اور چودہ سالہ بیٹے کو گھر پر بلایا۔ مجھے اپنے خاوند اور بیٹے سے علیحدہ کیا۔ مالک مکان نوید اور ان کے بیٹوں عباس اور باقر اور چار نامعلوم افراد نے میرے خاوند اور بیٹے کو برہنہ کرکے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ جن کی چیخیں سن کر میں مالکن فرزانہ کے پیروں میں گر گئی اور منت سماجت کرتی رہی۔ لیکن کسی کو بھی رحم نہ آیا۔ میرے خاوند اور بیٹے پر تشدد کرنے والے نامعلوم مسلح افراد اپنے آپ کو سی آئی اے کے اہلکار ظاہر کر رہے تھے اور میرے بیٹے کو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیتے رہے۔ میری چیخ و پکار پر ان افراد نے مجھے بھی زدوکوب کیا۔ پھر یہ لوگ ہمارے چہرے پر نقاب ڈال کر ہم تینوں کو نامعلوم مقام پر لے گئے جہاں ایک مکان میں لے جاکر بند کر دیا اور رات تین بجے تک تشدد کرتے رہے۔ میرے چودہ سالہ بیٹے کو برہنہ کرکے اسے الٹا ٹکایا گیا اور اسے پانی میں غوطے دیتے رہے۔ ان افراد کے تشدد سے ہم تینوں کے جسم کے مختلف حصّوں پر نیل پڑ گئے اور زخم کے نشانات ہیں۔ رات گئے ہمیں گلبرگ گرین کی ایک ویران سڑک پر چھوڑ دیا گیا۔ جہاں سے ہم بمشکل اپنے گھر پہنچے۔ اس ظلم و زیادتی پر متعلقہ پولیس کو درخواست دی لیکن پولیس نے کوئی قانونی کارروائی نہیں کی۔ متاثرہ خاندان نے حکام بالا سے نوٹس لینے اور انصاف فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں