124

بے اصولی

بے اصولی تنازعات کو جنم دیتی ہے فساد کی جڑ بے اصولی ہوتی ہے بے اصولی قانون، قاعدے کی خلاف ورزی کا دوسرا نام ہے بے اصولی نیت کے فتور کا اظہار ہوتا ہے بے اصولی چالاکی، دھوکہ دہی کی ترجمان ہوتی ہے بے اصولی حق دار کے حق کو مکاری سے مار نے کا دوسرا نام ہے۔بے اصولی کے ذریعے کمایا مال حرام ہوتا ہے۔ بے اصولی کے نتیجہ میں حاصل فائدعذاب ہوتا ہے بے اصولی سے ہتھیائی جائیدادنا حق ہوتی ہے۔ غرضیکہ بے اصولی پر برے کام کو جنم دیتی ہے۔بے اصولی کا تعلق ہر مہلک مرض سے جڑتا ہے اور انجام بھیانک ہوتا ہے بے اصولی تکبر، انا اور بالآ خر غرق ہو جانے کا نام ہے۔ بے اصولی معاشرتی زندگی کی تباہی ہے بے اصولی کے ذریعے افراتفری اور بدامنی پھیلتی ہے بد اعتماد ی اس درجہ ہو جاتی ہے کہ ہر شخص ایک دوسرے کو شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ معاشرے میں بے اصولی ایک ایسا فتنہ ہے جس کی وجہ سے ہر وقت قتل و غارت گری کا خدشہ رہتا ہے۔ بے اصولی ایسا نا سور ہے جو لوگوں کی زندگیوں میں زہر گھولتی ہے بے اصولی ایسے ایسے المیے جنم دیتی ہے کہ تباہی و بربادی کی داستانیں سن کر جسم کانپ جاتا ہے روح تڑپ اٹھتی ہے بے اصولی کے آگے قانون پر عملداری ہی بندھ باندھتی ہے قانون پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل بے اصولی کو روکتا ہے۔ عدالتی نظام اتنا طاقت ور ہو تب ہی بے اصولی کا راستہ رک سکتا ہے جب قانون بے اصولی کی تابعدار ی کر نا شروع کر دے تو پھر انجام کا اندازہ بخوبی کیا جاسکتا ہے قانون کی تشریح کا وقت گذر چکا اب اس کا صحیح یا غلط استعمال کیا جارہا ہے بے اصولی کا رواج ہونے کی وجہ سے غلط استعمال بڑھ چکا ہے بے اصولی کے ذریعے حاصل کی گئی دراصل شکست ہوتی ہے بے اصولی کے نتیجہ میں قائم عملداری غضب، قبضہ ہوتا ہے بے اصولی کی خاطر کی گئی ہر منصوبہ بندی تا کامی سے دوچار ہوتی ہے بے اصولی کے اوپر قائم عمارت مضبوط درکنار اس کی تباہی جلد ہوتی ہے۔بے اصولی ساکھ کی دشمن ہے سچائی امانت، دیانت اور راست گوئی کی تدفین بے اصولی کے ذریعے ہوتی ہے بے اصولی انسان کی شخصیت، کردار کو بری طرح مسنح کر دیتی ہے۔ تعلیم تربیت سے حاصل کی گئی شہرت بے اصولی کے ذریعے ختم ہو جاتی ہے۔ بے اصولی ایماندار، پرہیز گار اور متقی کو تباہ و برباد کر دیتی ہے بے اصولی اچھائی کو اس طرح ختم کرتی ہے جیسے دیمک سوکھی لکڑی کو تابود کر تی ہے بے اصولی کا رستہ عاقبت کی تباہی کی طرف جاتا ہے عارضی رعب، دبدبے انا کی تسکین کے لئے کی گئی بے اصولیاں گلے کا طوق بن جاتی ہیں معاشرے کا سکون بے اصولی تباہ کرتی ہے انسانوں کے اندر نفرتیں بے اصولی جنم دیتی ہے اخلاقی پستی کی طرف بے اصولی ہی دھکیلتی ہے زوال کی کھائی میں بے اصولی ہی گراتی ہے بہت سے لوگ بے اصولی کو ذہانت، تدبیر اور عقلی چال سے تشبیہ دیتے ہیں مگر اس کی ہر شکل بھیانک ہے وقتی فائدے ہمیشہ ہر فریب دکھائی دیتے ہیں مگر تباہ کن ہوتے ہیں بے اصولی وعدہ خلافی سے لے کرحق تلفی تک تمام کام خو ش نما دکھا کر کرا دیتی ہے۔ اس کے راستے جو بھی رکاوٹ کھڑی کریں وہ مسمار ہو جاتی ہے۔ صرف قانون پر غیر لچکدار عمل بے اصولی کو ختم کر سکتا ہے۔ قانون ہر عمل کے ذمہ دار بے اصولی کی جنگ و فساد کے قلع قمع کے اقدامات اٹھا سکتے ہیں بے اصولی کے رحم و کرم پر چھوڑے گئے معاشرے بالآ خر تباہ ہو جاتے ہیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں